امریکہ اور چین فی الحال نئے محصول نہ عائد کرنے پر متفق

Print Friendly, PDF & Email

امریکہ نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے چینی ہم منصب شی جنپنگ نے نئے تجارتی محصول پر 90 دنوں کے لیے روک لگانے پر اتفاق کیا ہے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان اس بابت گفتگو ہو سکے۔

دونوں رہنماؤں نے بیونس آئرس میں جی 20 کے سربراہ کانفرنس کے بعد ملاقات کی۔

واضح رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی جنگ شروع ہونے کے بعد یہ ان کی پہلی ملاقات تھی۔

چین نے کہا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے یکم جنوری سنہ 2019 سے کسی نئے محصول کے نہ لگانے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

اس سے قبل سنیچر کو جی 20 کے اجلاس میں رکن ممالک کے رہنماؤں نے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا جس میں تجارت میں جاری تفرقے پر روشنی ڈالی گئی لیکن اس میں پروٹیکشنزم یعنی ملکی مصنوعات کے تحفظ کے معاشی نظام پر کوئی تنقید نہیں کی گئی۔

رضامندی کن چیزوں پر؟
جی 20 کے سربراہ اجلاس میں شرکت سے قبل صدر ٹرمپ نے امریکی میڈیا کو بتایا تھا کہ وہ چین سے درآمد کی جانے والی 200 ارب ڈالر کی تجارت پر اپنے منصوبے کے مطابق محصول میں اضافہ کریں گے۔ منصوبے کے مطابق یکم جنوری سے یہ محصول دس فیصد سے بڑھ کر 25 فیصد کیا جانا تھا۔

وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ اس پر عمل در آمد 90 دنوں کے لیے ملتوی کر دیا گیا ہے۔ لیکن اس کے ساتھ یہ بھی کہا ہے کہ ‘اگر اس مدت کے خاتمے کے بعد طرفین کسی معاہدے پر نہیں پہنچتے تو پھر محصول دس فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کر دیا جائے گا۔’

وائٹ ہاؤس نے بتایا کہ اس کے بدلے میں چین نے امریکہ سے ‘بہت مقدار’ میں زراعتی، توانائی، صنعتی اور دیگر شعبوں سے مصنوعات خریدنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ لیکن اس کی وضاحت نہیں کی ہے۔

اس سے قبل چین کے سرکاری ٹی وی نے کہا: ‘یکم جنوری کے بعد سے کوئی اضافی محصول نہیں لگے گا اور دونوں ممالک کے درمیان بات چیت جاری رہے گی۔’

گذشتہ مہینوں کے درمیان دونوں ممالک نے ایک دوسرے کے اربوں ڈالر کے ساز و سامان پر محصول لگایا ہے۔ امریکہ نے جولائی سے چین سے درآمد ہونے والے ڈھائی ارب ڈالر کے سامان پر محصول لگایا جس کے جواب میں چین نے 110 ارب ڈالر کے امریکی ساز و سامان پر محصول عائد کیا۔

صدر ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ اگر ارجنٹائن میں مذاکرات ناکام ہو جاتے ہیں تو وہ باقی 267 ارب ڈالر کی سالانہ چینی تجارت پر بھی دس سے 25 فیصد محصول لگا دیں گے۔

بیونس آئرس میں مزید کیا ہوا؟
فرانسیسی رہنما امینوئل میکخواں نے میڈیا کو بتایا کہ تجارت تنازعات کی ضابطہ کار تنظیم ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈبلیو ٹی او) کی تجدید کاری کی ضرورت ہے۔

ایک سینیئر امریکی اہلکار نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ پہلی بار جی 20 تنظیم نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ ڈبلیو ٹی او ‘فی الحال اپنے مقاصد کو پورا کرنے میں ناکام رہا ہے’ اور اس میں اصلاح کی ضرورت ہے۔

ایک روسی اہلکار نے روئٹرز کو بتایا کہ جمعے کو صدر ٹرمپ نے روسی صدر ولادی میر پوتن سے جی 20 اجلاس کی سائد لائنز پر مختصر سی ملاقات کی۔

اس سے قبل جی 20 سربراہ کانفرنس میں ترقی پزیر معیشت نے پروٹیکشنزم کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

Short URL: http://tinyurl.com/y7ro8due
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *