٭ احمد نثار، انڈیا ٭

ایک اک نغمہ مرے دل کی صدا لگتا ہے

شاعر : احمد نثارؔ، مہاراشٹر، انڈیا با وفا لگتا ہے نہ شخص برا لگتا ہے جانے کیا بات ہے پر سب سے جدا لگتا ہے تب سے پتھر بنے بیٹھا ہے صنم خانے کا ہم نے اک بار کہا تھا

اب نہ جاگو گے تو پھر بیکار ہے

شاعر: احمد نثارؔ، مہاراشٹر، انڈیا اب نہ جاگو گے تو پھر بیکار ہے سوچ لو یہ وقت کی للکار ہے کیا عجب دل کیا عجب دلدار ہے تیرے گلشن میں نہ گل، نہ خار ہے میان ہے نہ دھار کی

یہ میرے نصیب کی بات ہے

شاعر : احمد نثارؔ ، ماراشٹر، انڈیا وہاں آج میں بھی پہنچ گیا، یہ میرے نصیب کی بات ہے جہاں رحمتوں کا نزول ہے، وہ درِ حبیبؐ کی بات ہے تجھے لطفِ زیست ملا نہیں، تیرا رنج دور ہوا نہیں

وہ سراپا حق تو میں بھی شاعرِ باطل نہ تھا

شاعر : احمد نثارؔ کون ہے جو زندگی میں حاجتِ منزل نہ تھا شکر ہے وہ ریگزاروں سے یہاں غافل نہ تھا آپ کے دل پر ذرا سی چوٹ پر اکھڑا گئے جب میرا دل ٹوٹتا تھا کیا وہ میرا

اٹھ جائے تیری ذات سے پھر اعتبار دیکھ

شاعر: احمد نثار، ماراشٹر، انڈیا میرا شکستہ حال میرا انتظار دیکھ اْٹھ جائے تیری ذات سے پھر اعتبار دیکھ تیری نگاہِ لطف کا دیرینہ منتظر کیسے ہوا ہے میرا جگر تار تار دیکھ اْڑ جائے نہ قفس سے کہیں روح

میرے سارے رازِ ہستی، کیا بےنقاب تو ہے

شاعر: احمد نثارؔ، مہاراشٹر، انڈیا شبِ زیست کے فلک پر میرا ماہتاب تو ہے میرے غنچئہ وفا پر جو کھلا گلاب تو ہے جو شمع امید کی تھی تیری ذات سے جلی تھی اے تصورِ شکستہ پسِ اضطراب تو ہے

غزل: یوں امتحان لیا خاکداں بنا کے مجھے

شاعر : احمد نثارؔ، مہاراشٹر، انڈیا یوں امتحان لیا خاکداں بنا کے مجھے سمجھ رہا تھا سکوں پائے گا جلا کے مجھے وہ خوش کہاں ہے بتا خاک میں ملا کے مجھے خمار دے گیا نظروں سے وہ پلا کے

غزل: کہاں میں عمر اپنی جاودانی لے کے آیا ہوں

شاعر : احمد نثارؔ کہاں میں عمر اپنی جاودانی لے کے آیا ہوں یہاں میں آسماں سے عمر فانی لے کے آیا ہوں کہوں کیسے کہ میں یادیں سہانی لے کے آیا ہوں مگر ہاں درد میں ڈوبی کہانی لے

غزل: وہ کبھی آپ سے وفا نہ کیا

شاعر : احمد نثارؔ ، مہاراشٹر، انڈیا وہ کبھی آپ سے وفا نہ کیا خود سے خود کو اگر جدا نہ کیا بھول جانا ہی ایک راہ مگر بھول جانے کا حوصلہ نہ کیا خود کو پاؤں یا خود کو

غزل: یہ ستم زری ہے تیری، کہ کوئی ستم نہیں ہے

شاعر : احمد نثارؔ، مہاراشٹر، انڈیا یہ ستم زری ہے تیری، کہ کوئی ستم نہیں ہے تیری خاک زندگی ہے، نہ خوشی نہ کوئی غم ہے میں خدا نہیں ہوں لیکن، پہ خلیفۂ خدا ہوں مرا مرتبہ بھی یارو، یہ