ہماری روزمرہ زندگی میں اتفاق سے بہت کچھ رونما ہوتا ہے لیکن انسانی سوچ ،واقعات اور حالات کے پیش نظر اسے کئی دیگر الفاظ میں بھی بیان کیا جاتا ہے مثلاً اچانک ایکسیڈنٹ ہونے سے بچ جانا ،ندی میں نہاتے
دنیا میں ہر انسان سپنے دیکھتا ہے کوئی جاگتے ہوئے تو کوئی گہری نیند میں فرق صرف اتنا ہے کہ جاگتی آنکھوں سے سپنے دیکھنے میں انسان کا دل و دماغ اور شعور مکمل طور پر فنکشن کرتا ہے لیکن
کئی افراد کیلئے سفر کرنا بہت خوشگوار ہوتا ہے کیونکہ دوران سفر ہر شے سے بے نیاز ہو کر یاتو تمام راستے سوئے رہتے ہیں یا خوبصورت مناظر سے انجوائے کرتے ہیں اور کئی لوگ اتنا خوفزدہ ہوتے ہیں کہ
خود غرضی کی دنیا میں کئی مثالیں قائم ہیں لیکن کیا انسان پیدائشی طور پر خود غرض ہے یا زمانے کی صعوبتیں اور نہ ختم ہونے والے مسائل اسے خود غرض بنا دیتے ہیں ،کیا خود غرضی انسان کا شیوہ
ایک محاورہ ہے کہ بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے لیکن یہ سننے میں کبھی نہیں آیا کہ بدلتی ہے زمیں رنگ کیسے کیسے ،آسمان رنگ بدلے یا نہ بدلے لیکن جب سے کائنات وجود میں آئی ہے تب سے
تیز ترین،ذہین ،فرمانبرداراور تاحیات زندہ رہنے والی مشین جسے روبوٹ کہتے ہیں دنیا میں ترقی کی راہ پر گامزن ہیں اور ان کے راستے میں کوئی روکاوٹ نہیں لیکن کیا انسان کی طرز پر بنائی جانے والی اس مشین سے
موجودہ دور میں بچوں کی پرورش اور دیکھ بھال کرنا کسی امتحان سے کم نہیں ذرا سی بھول چوک سے ان کے مستقبل اور زندگی میں مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں کیونکہ اگر والدین محض یہ سوچ کر کہ اُن
دل کے ٹکڑے ہونے کے دنیا بھر میں کئی معمولی و غیر معمولی اسباب ہوتے ہیں مثلاً عام طور پر سب سے زیادہ دل کے ٹکڑے عشق میں مبتلا افراد کے ہوتے ہیں ،محبوب سے ملاقات نہ ہو سکی دل
دنیا بھر میں دو گھناؤنے کاروبار انسانوں کی تباہی کا سبب بن چکے ہیں اور شاید ہی ان پر قابو پایا جا سکے ،اسلحہ اور منشیات کی خرید و فروخت اور استعمال ایک ایسا منافع بخش دھندہ ہے جس میں
دنیا کے ہر خطے میں انسان اپنی من پسند غذاکو بہت شوق اوردلچسپی سے کھاتے ہیں اور اکثر اس بات سے بے خبر ہوتے ہیں کہ کئی من پسند غذائیں صحت کے لئے مضر ہیں مثلا ایک طرف چین ،