بہت بے شرم ہیں آپ،شرم نہیں آتی تمہیں،کہاں مر گئی تمہاری شرم،بے شرمی کی حد ہو گئی جیسے الفاظ اکثر ماضی میں ادا کئے جاتے تھے جبکہ آج کل تقریباً ہر اخبار ،ٹیلی ویژن اور فیس بک وغیرہ پر سننے
الفا۔ون کسی فلم ،سیاسی ، غیر سیاسی یا مذہبی تنظیم کا نام نہیں بلکہ ایک ایسی خطرناک بیماری ہے جو دنیا بھر میں کئی بچوں کے پیدا ہوتے ہی جنم لیتی ہے عام طور پر اس بیماری کو ماہرین نے
یہ سن انیس سو پچاسی کی بات ہے کہ ہفتہ کے دن میں نے سوچا کار کی بجائے ٹرام سے شالیمار سٹور کو ویڈیو کیسٹ واپس کر آتا ہوں سفر طویل ہونے کی وجہ سے سب رنگ ڈائجسٹ بھی ساتھ
خوشبو کا نام سنتے ہی ذہن میں ایک مسحور کن سا احساس جاگ اٹھتا ہے،خوشبو پلاؤ ،بریانی کی ہو،اگر بتی کی ،تازہ ہوا کی، پھول و پودوں کی یا کسی مصنوعی عطر یا پرفیوم کی ہمیشہ دل و دماغ کو
جیت یا کامیابی کی خوشی میں سرشار ہو کر اپنے خیالات اور احساس میں کئی انسان دو طرح کا رویہ اختیار کرتے ہیں جن میں ایک غرور ،تکبر اور دوسرا فخر کہلاتے ہیں ،کسی شے کو پا لینے سے کئی
زندگی کتنی حسین ہے ،لائف اِز ویری ہارڈ،انجوائے دی لائف وغیرہ جیسے الفاظ اکثر سننے میں آتے ہیں لیکن انحصار اس بات پر کرتا ہے کہ انسان زندگی کیسے ،کہاں اور کس ماحول میں بسر کرتا ہے ، کیا زندگی
ترقی پذیر ممالک میں ہی نہیں بلکہ کئی ترقی یافتہ ریاستوں میں بھی انسان اپنے مفاد کی خاطر زندگی کو داؤ پر لگاتے ہیں اور محض چند سِکوں کی خاطر آنے والی کئی نسلوں کو تباہی کے دھانے کھڑا کرنے
ترقی پذیر ممالک میں جوانی کو زنگ لگنے کی کئی وجوہات ہیں کئی ممالک میں ایک جوان آدمی کم عمری میں شادی کے چند برس تک ہی اپنے آپ کو جوان محسوس کرتا ہے جیسے ہی گھر میں بچوں کی
دنیا میں سوائے قدرتی طور پیدا ہونے والی انمول اور نایاب اشیاء کے علاوہ سائنسدانوں نے بہت کچھ دریافت اور ایجاد کیا ہے کئی بار ناکامی کی صورت میں پروجیکٹ کو جزوی یا مکمل طور پر بند بھی کرنا پڑا
دوستی کرتے نہیں دوستی ہو جاتی ہے،دوست دوست نہ رہاجیسے مکالمات چند دنوں ،ہفتوں اور مہینوں بعد اکثر سننے میں آتے ہیں کیوں؟کیا انسان کو دوستوں کی ضرورت ہے،کیا دوستی انسان کی صحت اور خود اعتمادی میں مثبت کردار ادا