٭ شفقت اللہ خان ٭

کوئی تو نیک ایمانداراورفرض شناش افسر ہوگا

Shafqat Ullah Khan

تحریر: شفقت اللہ خان آج نہ جانے اس دور کے مسلمانوں کے کو کیا ہو گیاہے۔جیسے ہی ماہ رمضان آیا نہ ہی اس میں کوئی مہنگائی میں کوئی کمی آئی اور نہ ہی کسی نے غریب کی طرف نظر اٹھا

قومیت اور پیشہ

Shafqat Ullah Khan

تحریر: شفقت اللہ خان آج ہم پڑھے لکھے ان پڑھ ہے۔ہم لوگوں میں اکثر ایسے لوگ بھی شامل ہے ۔جن کو یہ معلوم ہی نہیں کہ پیشہ اور قومیت ہے کیا کئی تو ایسے لوگ ہے۔جو جان بوجھ کر قومیت

آخر کار ضمیر ہے کیا۔۔۔۔ تحریر: شفقت اللہ خان

Shafqat Ullah Khan

میں صبح کے ٹائم تقریبا دس بجے کے قریب یوٹیلٹی سٹور کے سامنے سے گزار رہا تھا۔کہ کیا دیکھتا ہوں ۔ایک مردوں کی لمبی قطار اور دوسری طرف عورتوں کی لمبی قطار لگی ہوئی دیکھ کر پریشان ہوگیا۔اسی قطار کے

مسیحا ہے کون۔۔۔۔تحریر: شفقت اللہ خان

Shafqat Ullah Khan

میں نے اپنے بزرگوں سے سنا تھا۔کہ جو ڈاکٹر ہوتاہے۔اس کو مسیحا کہتے ہیں۔جوکسی کی جان بچائے اس کو مسیحا کہتے ہیں۔جو ایک انسان کو کوئی بھی ہنر دے اور اس کو اچھا انسان بنا دے میری نظر میں اس

کیا میں صحافی ہوں۔۔۔۔ تحریر: شفقت اللہ خان

Shafqat Ullah Khan

میں ڈی ایچ کیو ہسپتال کی ایمرجنسی میں کھڑا تھا۔اور منظر دیکھا رہا تھا۔کہ کافی لوگ ایک چارپائی اٹھائے ہوئے ہسپتال کے میں گیٹ سے باہر جارہے تھے۔اور پھر روڈ پر چارپائی رکھ کر روڈ بلاک کردیا۔وہ کوئی خالی چارپائی

محکمہ صحت جھنگ کے دہشت گرد کون ۔۔۔۔ تحریر: شفقت اللہ خان

Shafqat Ullah Khan

میں آج ان شخصیات کے چہرے سے نقاب اٹھاوں گا۔جو اپنے آپ کو انسانیت کے ٹھیکیدار کہلواتے ہیں۔دیکھا جائے تو محکمہ صحت کا ملازم ہونا بہت بڑے درجہ کی بات ہے جس میں صرف انسانیت کی خدمت کرنا ہے۔یہ اللہ

کوئی تو نیک ایمانداراورفرض شناش افسر ہوگا۔۔۔۔ تحریر: شفقت اللہ خان

Shafqat Ullah Khan

آج نہ جانے اس دور کے مسلمانوں کے کو کیا ہو گیاہے۔جیسے ہی ماہ رمضان آیا نہ ہی اس میں کوئی مہنگائی میں کوئی کمی آئی اور نہ ہی کسی نے غریب کی طرف نظر اٹھا کے دیکھا۔آج کے اس

دولت کے پجاری۔۔۔۔ تحریر: شفقت اللہ خان

Shafqat Ullah Khan

آج نہ جانے کیوں ہمارے ضمیر مردہ ہوچکے ہے۔آج کے اس دور میں ہم صرف نام کے مسلمان بن کررہے گئے ہے۔آج ہم کو کوئی مسلمان بھائی ملنے چلا آئے۔یا پھر کسی جگہ راستے میں مل جائے ۔تو ایک دوسرے

میراشہر جھنگ۔۔۔۔ تحریر: شفقت اللہ خان

Shafqat Ullah Khan

آج مجھ کو یہ سمجھ نہیں آتی کہ ہمارا شہر ترقی کیوں نہیں کرپارہا۔ترقی کرنے کی بجائے دن بادن اس کی حالات دیکھ کر رونا آتا ہے۔ایسا معلوم ہوتا ہے ۔کہ جیسے اس کا کوئی وارث ہی نہ ہو شہر

انسان کاضمیر اورمنافقت۔۔۔۔ تحریر: شفقت اللہ خان

Shafqat Ullah Khan

آج ہر انسان کے ذہن اس طرح کے ہوکر رہے گئے ہیں۔کہ ان کے ذہن میں یہی ہے ۔کہ میرے سے زیادہ کوئی عقل مند انسان نہیں ۔جبکہ ہرانسان میں اگر کوئی برائی ہے ۔تو اس میں کچھ نہ کچھ