کل رات نماز عشاء کے لیے مسجد چلا گیا تو مسجد میں لوگ چیمی گوئیاں کرتے رہتے تھے،کوئی کیا تو کوئی کیا کہ رہا تھا،میں نے ان لوگوں کو سمجھایا کہ مسجد میں دنیاوی باتوں پر اللہ تعالیٰ سخت ناراض
دسمبر کا مہینہ تھا،سردی اپنے کمال کو جا پہنچی تھی،میں ایک چادر اڑے ہوئے اپنے تعلیمی ادارہ جامعہ علوم القرآن پشاور سے باہر نکل گیا تو دیکھا کہ رنگ روڈ پر گاڑیوں کی ایک بیڑھ ہے،میں حیران،انگشت بدنداں کھڑا یہ
اس امت محمدیہ پر اللہ تعالیٰ کا عظیم احسان ہے اس طور پر کہ امت محمدیﷺ کو ایک ایسے جامع کتاب سے نوازا ہے کہ اس میں انسانی ضروریات کے علاوہ ایک اسلامی مملکت کے چلانے کے اصول کے ساتھ
خیرالقرون اوراس کے قریبی ادوارمیں جب کوئی تجارتی قافلہ تجارتی غرض سے سفرشروع کرتاتو دیگر ضروری سازوسامان کے علاوہ وہ کسی فقیہ اورمعاملہ شناس عالمِ دین کوبھی ضرورساتھ لے جانے کی فکرکرتے ، تاکہ سفرکے دوران وہ کسی حرام معاملے
قائد جمیعت مفتی محمود ؒ کو ہم سے بچھڑے پینتیس سال ہوچلے ہیں۔مفتی صاحب ایک فرد ہوتے تو تاریخ کے کسی گمنام گوشے میں چھپے ہوتے لیکن مفتی محمودؒ کی زندگی اپنی ذات میں ایک جماعت تھی ۔ان کی زندگی
مکرمی جناب:۔ ویسے تو حکمرانِ اعلیٰ اوراعلیٰ حاکمیت اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہے، مگر اللہ تعالیٰ نے جب اس دنیا میں انسان کو پیدا کرنا چاہا تو اسی انسان کو اپنا خلیفہ اور نائب مقرر کر لیاتاکہ وہ زمین میں
آنحضرتﷺ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کی عبادت کیلئے عشرہ ذی الحجہ سے بہتر کوئی زمانہ نہیں۔ ان میں ایک دن کا روزہ ایک سال کے روزوں کے برابر اور ایک رات کی عبادت شب قدر کی عبادت کے برابر ہے۔
مکرمی جناب ایڈیٹر صاحب السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔۔۔۔ میں حیات آباد رنگ روڈ پر واقع ایک دینی ادارے کا طالب علم ہوں،یہ ایک دینی ادارہ ہے جو جامعہ علوم القرآن پشاور کے نام سے موسوم ہے،یہاں پہ ہم دینی
29ویسے تو آدمی پر ہر آئے دن نئے امتحانات آتے ہیں،اور اس میں ہر کسی کو کامیابی نہیں ہوتی مگر جس کے لئے اللہ چاہے۔امتحانات کا ہ سلسلہ اس دار فانی کے ساتھ لازم ہے،کیونکہ آدمی جہاں بھی رہتا ہے
مکرمی جناب:دنیا فانی ہے ،اس میں کوئی آدمی بھی ہمیشہ کے لیے نہیں رہتا،ہر آدمی پر موت طاری ہوجاتی ہے،کسی نہ کسی دن روح اپنے جسم عنصری سے پرواز کر جائیگی،اسی طرح میں بھی منگل کے دن رات گیارہ بجے