تحریر: آر ایس مصطفی جب کبھی پاکستان کی عوام پر یا پھر ملک پاکستان پر ’برا وقت آیا ساری قوم افواج پاکستان کی طرف ’امید بھری نظروں سے دیکھتی ہے کہ وہ آئے اور قوم کا اس مشکل گھڑی میں
گورنر جنرل ہاؤس کے لئے ساڑھے 38 روپے کا سامان خریدا گیا ،گورنر جنرل نے حساب منگوا یا معلوم ہوا کچھ چیزیں آپکی بہن نے اپنی ضرورت کی منگوائی تھیں اور کچھ آپ کی اپنی ذاتی استعمال کی چیزیں تھی۔
پاکستان میں اس وقت احتجاج کی سیاست کا موسم عروج پر ہے۔ ماضی میں قوم نے ایسے کئی احتجاج دیکھے جن کے دوران ہونے والا تشدد افراتفری اور عدم استحکام تاریخ کے صفحات پر آج بھی موجود ہے مگر کیا
قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی برائے کشمیر کا قیام 1993میں عمل میں آیا ،جس کا مقصد مسئلہ کشمیر کو دنیا کے سامنے اجاگر کرنااور حل کیلئے اپنی شفارشات پیش کرنا تھااس مقصد کن لئے اس کن پہلے چیئر مین نوابزادہ
دو صدی قبل بحیرہ عرب کے اس کنارے پر رہنے والے لوگوں کا ذریعہ معاش ماہی گیری تھا اور مچھیروں کی اس بستی کو یہاں کے لوگ ’’کلاچی جوگوٹھ‘‘ کہتے تھے،تجارت کی غرض سے آنیوالے عرب تاجر اس بستی کو
حضرت عمر فاروق ؓ کا مشہور قول ہے’’ عوام میں اس وقت تک خرابی پیدا نہیں ہوتی جب تک ان کے رہنماان سے سیدھے رہتے ہیں جب تک راعی اللہ کی راہ میں چلتا رہتا ہے رعایا اس کے پیچھے
لفظ ماں محبتوں کا ایسا آنچل ایسا سمندر ہے جو زندگی کے تمام دکھوں تمام مصیبتوں کو اپنے اندر چھپا لیتا ہے ، رب کا ئنات کی بیشمار نعمتوں نوازشوں اور احسانات میں سے ایک نعمت اور نوازش والدین کا
لاڑکانہ ڈسڑکٹ بورڈ کے چیئرمین جناب سرشاہنواز کے ہاں 5 جنوری 1928کو بیٹا پیداہوا،سرشاہنوازکے اس بیٹے کا نام ذولفقار علی بھٹو تھا جو کہ پاکستانی عوام کے محبوب رہنما کے طور پر ابھر کر سامنے آئے جن کو بعد میں
تھر میں زندگی کی رمق برقرار رکھنے کے لیے مستقل بنیادوں پر پینے کا صاف پانی مہیا کرنا سب سے اہم مسئلہ ہے۔تھر کی زمین اورتھری باشندوں کی پیاس بجھانے کے لئے آراوپلانٹ بھی کام نہ آیا۔پلانٹ کے تالاب پر
ایک دفعہ امیر المومینین حضرت عمر ین عبدالعزیز ریاست کے ا’مور نمٹانے کے اپنے گھر آئے اور آرام کرنے کے لئے لیٹے ہی تھے کہ بیوی نے غمگین لہجے میں کہا کہ امیر المومینین اگلے ہفتے عید آرہی ہے بچہ