دونوں بچیوں کے چہروں پر عقیدت کے پھو ل کھلے تھے وہ محبت احترام عقیدت اور خوشی کا اظہار کر رہی تھیں میرے سامنے پشاور یو نیورسٹی کی دو نوجوان طالبات بیٹھی تھیں
میں خوشگوار حیرت سے انسان دوستی کا روح پرور منظر دیکھ رہا تھا مادیت پرستی کا طلسم ہو شربا جو انسانی اقدار اور انسان دوستی کو نگل چکا ہے یہاں تک کہ ہر انسان ایک مادی جانور بن کر دولت
تحریر: پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی میں نے اپنا موبائل فون کھولا تو بلو چستان کے دور افتادہ علاقے بارڈر کے پاس سے کریم نظامی کا فون مسلسل آرہا تھا میں نے فون آن کیا تو نظامی صاحب کے مٹھاس بھرے
تحریر: پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی باجی رشیدہ کو یہ دکھ تھا کہ ماہِ رمضان میں چھٹیوں کی وجہ سے وہ مجھ سے نہیں مل پائے گی کیونکہ میں نے اعلان کر دیا تھا کہ ماہ رمضان میں عام ملاقاتیوں کے
تحریر:پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی کفارِ مکہ کے ظلم و ستم سے تنگ آکر مسلمان مکہ سے ہجرت کر کے مدینہ منورہ آچکے تھے۔ مدینہ شریف کی آب و ہوا اور موسم مکہ سے مختلف تھا بیشتر مہاجرین کو آب وہوا
تحریر:پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی میں حسب معمول آنے والے لوگوں سے مل رہا تھا اتوار کی چھٹی کے بعد ہمیشہ کی طرح معمول سے زیادہ رش تھا بہت سارے خواتین و حضرات میرے اطراف کھڑے اپنی باری کا انتظار کر
تحریر: پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی محبوب ِ خدا سرتاج الانبیا مجسمِ رحمت ﷺ کی محبوب اور وفادار بیوی اِس جہانِ فانی سے جا چکی تھیں۔ پیارے آقا ﷺ کا اپنی محبوب بیوی سے 25سالہ خوبصورت ناطہ ٹوٹ چکا تھا۔ آپ
تحریر: پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی میں پندرہ سے بیس خواجہ سرا ہیجڑوں کے جھرمٹ میں بیٹھا اذان مغرب کا انتظار کر رہا تھا تاکہ اپنی طرز کی انوکھی خاص افطاری کر سکوں حاجی صاحب اِن خواجہ سراوں کے گرو نہایت
تحریر: پروفیسر محمد عبداللہ بھٹی سر زمین ِ عرب کی سب سے امیر اور باوقار خاتون آرام فرما رہیں تھیں خواب میں ایک روح پرور نظارہ دیکھتی ہیں کہ آسمان سے آفتاب ان کے گھر کے آنگن میں اتر آیا