محرم الحرام کے بعد تمام سیاسی جماعتیں اپنی طاقت کا بھر پور اظہار کرنے کا ارادہ رکھتی ہیں ان میں جے یو آئی ، آل پاکستان مسلم لیگ،ق لیگ، جماعت اسلامی اور ایم کیو ایم بھی تحریک انصاف اور عوامی
اسلامی جمہوریہ پاکستان میں ایک المیہ شدت سے موجود ہے وہ یہ کہ تبدیلی چاہنے والے کبھی بھی منزل حاصل کرنے کے لیے اکھٹے نہیں ہو سکے جبکہ سٹیٹس کو کے حامی خطرہ بھانپ کر فوراً شیر و شکر ہو
یہ کہنا کسی طور‘بے جا ‘نہ ہوگا کہ آج وطنِ عزیز حالت جنگ میں ہے ‘وہ جنگ‘ جو ہم لڑنا نہیں چاہتے مگر یہ ہم پر مسلط کر دی گئی ہے‘اندرون خانہ ریشہ دوانیوں اوربیرون خانہ مفاد پرست حکمرانیوں نے‘
چند دن پہلے مولاناعباس انصاری کی صدارت میں اتحاد المسلمین کا ایک خصوصی اجلاس سرینگر میں منعقد ہ ہوا جس میں محرم کے حوالے سے بھارتی قابض انتظامیہ کی جانب سے جلسوں پر پابندی پر غور و خوض کیا گیا
صاحبو! شو تو فلم اسٹار دیکھاتے ہیں مگر کیا پیپلز پارٹی اور فلم شوز میں کچھ فرق ہے؟ اگر ہے تو کوئی ہمیں بتائے کیا فرق ہے۔ویسے تو مسلم لیگ( ق) بھی شو کیا کرتی ہے مگر ان کا شو
اللہ نے انسان بنا اس کو اشرف المخلوقات کا نام دیا مگر اس کی خواہشات نے اس کو دنیا میں ذلیل و رسوا کرادیا۔ بہت کم لوگ ہیں جو اللہ کے دیے ہوئے پر قناعت کرتے ہیں۔ ہمارا تو یہ
پاکستان کی سیاست میں ایک ہلچل مچی ہوئی ہے ہر روز نیا رنگ دیکھنے کو مل رہا ہے اس سے عوام والناس کے شعور و آگہی میں اضافہ ہو رہا ہے اس میں شوشل میڈیا کے ساتھ ساتھ الیکٹرانک میڈیا
عازمین حج نے مدینہ منورہ سے اپنے رشتہ داروں ،دوستوں، بچوں کے لیے مختلف اشیاء خریدیں جس میں جاہ نمازیں، ٹوپیاں،تسبیاں،عربی اسکارف اور دوسرے ملبوسات اور مختلف اشیا شامل ہیں۔ یہاں کی خاص سوغات کھجوریں ہیں۔ ان کے خریدنے کا
ملتان کا الیکشن سیاستدانوں کے لیے انا کا مسئلہ بنا ہوا تھا۔ اس الیکشن میں کئی امیدوار حصہ لے رہے تھے۔ ویسے تو جو بھی شخص الیکشن میں حصہ لیتا ہے وہ جیت کی امید لگا کربیٹھا ہوتا ہے مگر
عمرہ کی ادائیگی کے بعد بروز جمعہ بتاریخ ۵ ستمبرہمارے گروپ کو زیارت کے لیے مدینہ منورہ بسوں پر روانہ کر دیا گیا۔معلم نے گروپ کے پاسپورٹ بھی بس ڈرایؤر کے حوالے کر دیے جو ہمارے ساتھ ساتھ مدینہ منورہ