یہ زندگی اورانسانیت نہیں کوئی ڈرامہ ہی لگ رہا ہے۔اصل زندگی تووہ تھی جسے اس نام نہادترقی نے اب اپنے دامن میں چھپالیاہے۔پڑوس میں میت پڑی ہوتی ہے،آہوں اورسسکیوں سے درودیوارہل رہے ہوتے ہیں لیکن پھربھی ساتھ والے گھرمیں ڈھول
اس آسمان نے وہ دن بھی دیکھے جب غریب کسان اپنی نوخیزلخت جگرکو ساتھ لیے علاقے کے جاگیردارکے پاس پہنچتاہے اور چاندی کے پائیوں والی سونے کی اینٹوں پر رکھی چارپائی پر براجمان وڈیرے سے کہتاہے کہ سود کے عوض
متاثرین سے جب پوچھا جائے کہ کوئی حکومتی سطح پر کوئی یہاں دورے پر آتا ہے یا کوئی امداد وغیرہ تو بتایا جاتا ہے کہ جی پروٹوکول والی بڑی بڑی گاڑیاں وہ--- وہاں دور سے گزرتی نظر
میں برصغیر پاک و ہند کے سب سے بڑے چشمہ معرفت سے اپنی روحانی پیاس بجھا رہا تھا دنیا بھر سے آئے ہو ئے پروانوں کے اذھان و قلوب اِسی چشمہ معرفت کی ایمان و افروز شبنمی پھوار سے معطر
ان کی پہلی برسی پر خصوصی تحریرڈاکٹر صفدر محمود کی آج پہلی برسی ہے۔ وہ سچے کھرے پاکستانی، دانشور، ایک عظیم اُستاد، محقق، بے باک تجزیہ نگار، پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کے پاسبان، ماہر تعلیم اور بہت بڑے محب وطن
اس سے قبل کالم میں ہم لکھ چکے ہیں کہ قائد اعظمؒ کی ساری تقاریر اور بیانات آزادی ہند،دوقومی نظریہ اور اسلام نظام حکومت سے عبارت ہیں۔ قائد اعظمؒلی کمیشن کی سفاشات میں ۲۱/ ستمبر ۴۲۹۱ء کو فرماتے ہیں ”کیااس
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں کے دورہ کے موقع پر واضح طور پر کہا کہ ”سیلاب کی وجہ گلوبل وارمنگ ہے جس کا ذمہ دار پاکستان نہیں، مگر وہ مشکلات جھیل رہا
موجودہ دور میں بلا شبہ مادیت پر ستی کے طلسم نے کرہ ارضی کو اپنی گرفت میں جکڑ رکھا ہے مادیت پرستی کا سیلاب نسل انسا نی کو بہا کر لے گیا ہے۔ روئیے اقتدار کی چکا چوند نے موجودہ
انیس سو دس کو موجودہ گورنمنٹ گریجوایٹ کالج کی پرانی بلڈنگ کی جگہ پرائمری سکول کی بنیاد رکھی گئی تھی،جس کوبعد ازاں 1940میں ہائی سکول کا درجہ دے دیا گیا،قیام پاکستان کے گیارہ سال بعدڈسٹرکٹ گورنمنٹ(ساہیوال) اور میونسپل کمیٹی اوکاڑہ
ریاض احمد چوھدری صاحب ڈاریکٹر/سیکرٹری بزم اقبال لاہور کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے مجھے بانی پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناحؒ کی تقایر اور بیانات کے متعلق کتاب تحفتاً ارسال کی۔ یہ انگریزی کتاب کا ترجمہ ہے۔قائد