پولیس کا نام آتے ہی کئی لوگوں کے چہرے اتر جاتے ہیں کیوں کہ بظاہر پولیس کا امیج ڈرؤنا اور خطرناک ہے۔یہ تلخ حقیقت بھی تسلیم کرنی پڑے گی کہ تھانہ پولیس والوں کی ایک علیحدہ سلطنت ہوتی ہے جہاں
موجودہ دور میں دنیا بھر میں انٹر نیٹ کا استعمال بے حد بڑھ چکا ہے اورانٹرنیٹ کی دنیا سے تعلق رکھنے والا تقریباً ہر شخص فیس بک، ٹوئٹر، لنکڈ اِن اور دیگر بہت سی سوشل سائٹس کو استعمال کررہا ہے۔
حکومت کی ترجیحات میں صحت بالکل نہیں ہے،اس کا اندازہ ہسپتالوں کی خستہ حالی سے ہوتا ہے۔آئے دن جعلی ادویات کی وجہ سے اموات واقع ہورہی ہیں ،جس کا سارا ملبہ ادویہ ساز کمپنیوں پر ڈال دیا جاتا ہے۔ مگر
قرآن میں اللہ نے انسان کو تحقیقی رویے اپنانے پر زور دیا ہے۔ کبھی فرمایا کہ ” تم سوچتے کیوں نہیں” کبھی حکم ہوا کہ ” تم عقل سے کام کیوں نہیں لیتے” کبھی زمین و آسمان کی اشیاء پر
زندگی کی چہل پہل پوری آب و تاب سے جاری تھیہر طرف خوشیاں ہی خوشیاں کوئی ایسٹر کا تہوار منا رہا تو کوئی اتوار کی چھٹی سے لطف اندوز ہورہا۔پھولوں جیسے بچے آنے والی گھڑی سے بیخبر ہوکر کھیل کود
نیوزی لینڈ کے خلاف شرمناک اور ناقابل یقین شکست پر کسی کو بھی یقین نہیں ہورہا۔سب چکرا کہ رہ گئے ہیں کہ بہترین آغاز کے بعد انتہائی سست روی کاشکار بیٹنگ کسی کو بھی ہضم نہیں ہورہی۔پاکستان کی اننگز کے
آج ان تاریخی گھڑیوں کو گزرے76سال ہو گئے جب لاہور کے اقبال پارک میں برصغیر کے مسلمانوں نے اپنے لئے ایک علیحدہ وطن حاصل کرنے کا عزم کیا تھا۔انہوں نے عہد و پیمان کی اس شمع کو اپنے خون سے
۔18مارچ 2013ء کواس جہان فانی سے رخصت ہونے والے 1965کی پاک بھارت جنگ کے ہیرو اورمحافظ پاکستان ایم ایم عالم کو ہم سے بچھڑے تین سال بیت گئے ہیں۔ہندوستان کے صوبہ بہار کے شہر کلکتہ میں6 جولائی 1935ء کو پیدا
سوشل میڈیا بیک وقت رحمت بھی ہے اور زحمت بھی ،ایک طرف تو بچھڑے ہوؤں کو ملانے اور فاصلے ختم کر نے کا سبب بن رہا ہے تو دوسری طرف اس کے بے جا استعمال سے ہمارے پاس گھر کے
غیرت کے نام پرقتل کامعاملہ سال ہا سال سے چلاآرہا ہے۔میڈیا میں تبصرے اور تجزیئے بھی ہوتے رہتے ہیں،سماجی تنظیمیں، سول سوسائٹی اورمعاشرے کے دیگرطبقات بھی غیرت کے نام پرقتل کیخلاف اپنی آوازبلندکرتے رہتے ہیں۔ سیاستدانوں اورحکمرانوں نے ملک میں