٭ محمد رضوان خان ٭

عجیب لوگ

Muhammad Rizwan Khan

تحریر: محمد رضوان خان اس سے پہلے کہ آپ ان کی موت کو حادثہ قرار دیں خدا کی مرضی سے تعمیر دیں۔ میں اسے خود کشی کا نام دوں گا۔ وہ سرکاری محکمے میں گریڈ انیس کے آفیسر تھے۔بیوی بچے

تقدیراہم۔۔۔۔ تحریر: محمد رضوان خان

Muhammad Rizwan Khan

میں جب بھی پروفیسرصاحب سے ملا ،یوں سمجؤے کہ اپنے سقراط سے ملا ۔اس کی ذات کو جانچنے کے لیے ایک نشست کافی نہہں تھی سو میں نے ان سے دوستی کرلی یوں ملاقاتوں کا سلسلہ چل کھلا۔ہر ملاقات کے

موت کے دوسری طرف۔۔۔۔ تحریر: محمد رضوان خان

Muhammad Rizwan Khan

میں جب بھی بلا وجہ تنی ہوئی کوئی گردن دیکھتا ہوں تو میری بے اختیار ہنسی چھوٹ جاتی ہے مٹی کا بنا ہوا انسان اور زمین پر اکڑ اکڑ کر چلے بات ہے بھی ہنسنے کی بلکہ دل کھول کر

بکھرے وجود ۔۔۔۔ تحریر: محمد رضوان خان

Muhammad Rizwan Khan

ہم دونوں خاموش تھے اور ہمارے درمیان نامعلوم سی اداسی رقصاں تھی۔ہمارے سامنے میز پر میڈیکل رپورٹس پڑی ہوئی تھیں جو وہ جوان چند لمحے پہلے ہی لیب سے اٹھا کر لایا تھا۔دس ماہ پہلے یہ جوان ہنستا مسکراتا زندگی

بہروپئے۔۔۔۔ تحریر: محمد رضوان خان

Muhammad Rizwan Khan

اگر آپ پاکستان میں ہیں توا ﷲآپ کو عدالت،ہسپتال اور جمہوریت سے بچائے ۔جمہوریت کے مزے تو اہل وطن لے رہے ہیں اور لیتے رہیں گے۔ہر دفعہ جب ان کا دل اوب جاتا ہے تو یہ پکار اٹھتے ہیں ۔ویسے

مردہ بھیڑیں اور آبشار۔۔۔۔ تحریر: محمد رضوان خان

Muhammad Rizwan Khan

جوا ء کھیلتے دیہاتی جوان جوا کھلانے والے مکاراوپولیس کے ساتھ ان کا گٹھ جوڑ میرے لئے کوئی نیا نہیں تھا۔جو لوگ چولستان کے سے واقف ہیں انہوں نے صحرا کے عیں وسط میں لگنے والا میلہ چنن پیردیکھا ہو

گھر سے ہمالیہ تک۔۔۔۔ محمد رضوان خان

Muhammad Rizwan Khan

میں جب بھی کوہ پیما ثمینہ بیگ کی ایک لوکل بینک کے داخلی دورازں پر آویزاں تصویر دیکھتا ہوں تو اس کے عظم اور ہمت کی داد دئیے بغیر نہیں گزر پاتا۔کہاں دھان پان سی خاتون اور کہاں ماونٹ ایورسٹ۔اپنے

موت سے زندگی تک۔۔۔۔ تحریر: محمد رضوان خان

Muhammad Rizwan Khan

زندگی کی لکیر دھیرے دھیرے مدھم ہوتی جا رہی تھی۔موت اپنی جگہ بناتی جا رہی تھی ۔سانسوں کی کشتی ا مید اور نا امیدی کے درمیان ڈول رہی تھی۔دعائیں ہی واحد سہارا تھیں ۔ہر طرف نالیاں ہی نالیاں تھیں ۔مصنوعی

نفرتوں کا سفر ۔۔۔۔ تحریر: محمدرضوان خان

Muhammad Rizwan Khan

ہم بحثیت قوم دردناک المیہ اور چلتی پھرتی داستان عبرت ہیں۔مسئلہ میچ کا نہیں ۔ہار جیت کھیل کا حصہ ہے۔پاکستان ہار گیا بنگلہ دیش جیت گیا ۔مسئلہ یہ بھی نہیں کہ ہم کیوں ہار گئے یاحسینہ واجد میچ دیکھنے بذات

آسکر ایوارڈ موضوع ہم سے لے لیں۔۔۔۔ تحریر: محمدرضوان خان

Muhammad Rizwan Khan

ایک کے بعدڈاکومینٹری۔ہر ڈاکومیٹری کی پذیرائی اور وہ بھی اس لیول کی کہ آسکر کے لئے نامزدگی۔نامزدگی تو بعد میں ہوئی میں نے پہلے ہی دوست کو کہہ دیا تھا میاں موضوع تگڑا ہے آسکر کا ٹیگ لگا کر ہماری