اگر یہ کہا جائے کہ پاکستان میں ٹیکس چوروں کا راج ہمیشہ ہی رہا ہے تو غلط نہ ہوگا،ارب پتی چند ہزار ٹیکس دے کر بری الزمہ ہوجاتے ہیں جبکہ غریب جیب تراش جیل میں پڑا رہتا ہے،قائداعظم ؒ کے
آج کل سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کی زبان پر صرف اور صرف ایک سوال ہے کیا عمران خان کا 24 ستمبر کو ہونے والا رائے ونڈ مارچ کامیاب ہوگا یا نہیں،اس کا ایک لفظ میں جواب دیا جائے تو وہ
اس میں کوئی شک نہیں کہ فاٹا طالبان ازم کا سب سے زیادہ شکار ہوا ہے ،فاٹا کے شہری دربدر کی ٹھوکریں کھانے پرمجبور ہیں،وفاقی حکومت پوچھتی ہے نہ ہی صوبائی حکومت آپریشن ضرب عضب کی کامیابی کیساتھ ساتھ آئی
کانگو ایک جان لیوا مرض ہے جو نئی بیماری نہیں پاکستان میں اس کا وجود2002 میں آیا،سرکاری اعدادوشمار کے مطابق اب تک اس مرض سے 15 افراد جان کی بازی ہارچکے ہیں جبکہ باخبر ذرائع کے مطابق ہلاکتوں کی تعداد
کراچی میں ایک ہفتے سے جو کچھ ہو رہا ہے وہ کسی بھی آزاد اور خودمختار ملک میں نہیں ہوتا،کوئی پاگل بھی اپنے ملک کیخلاف نعرے نہیں لگواتا،کوئی جاہل بھی قومی پرچم نذر آتش نہیں کرواتا،کوئی گھٹیا ترین انسان بھی
کراچی میں متحدہ قومی مومنٹ کے بھوک ہڑتالی کیمپ سے قائد ایم کیو ایم الطاف حسین نے خطاب کرتے ہوئے افواج پاکستان کے خلاف دھمکی آمیزسخت زبان استعمال کی اور پاکستان مردہ باد کے نعرے لگوائے اورمزید ہرزہ سرائی کرتے
خان صاحب خیبر پختونخوا کے علاوہ ابھی تک اقتدار میں نہیں آئے مگر نہ جانے کیوں لگتا ہے کہ انہوں نے ملک کو فوجی آمروں سے زیادہ نقصان پہنچایا،فوجی آمر بھی منتخب حکومت کا تختہ الٹتے ہیں اور خا ن