بچے جنت کا پھول ہوتے ہیں،انسانیت کا مستقبل بچوں سے وابسطہ ہے،انسانوں کاوہ طبقہ جو فطرت سے قریب تر ہے وہ بچے ہی ہیں اور بچے ہی ہیں جنہیں دیکھنا بڑوں کی آنکھوں کی ٹھنڈک کاباعث بنتاہے۔
”برداشت“یعنی ”حلم“اللہ تعالی کی ایک عالی شان صفت ہے جس کا کہ اللہ تعالی نے قرآن مجیدمیں متعدد مقامات پر ذکر کیاہے۔ایک مقام پر اللہ تعالی نے اپنے غفور ہونے کے ساتھ اپنی برداشت کا یوں ذکر کیاکہ
تاریخ انسانی میں کم و بیش بتیس اقوام یاتہذیبوں کاذکرملتاہے جو غلامی کی اندھیری غارمیں دھکیلی گئیں اور پھرہمیشہ کے لیے کرہ ارض کے سینے سے انتقال کرکے تاریخ کے صحیفوں میں دفن ہو گئیں۔
Ghazi Elm ud Din RA Ghazi Elm ud Din RA Ghazi Elm ud Din RA Ghazi Elm ud Din RA Ghazi Elm ud Din RA Ghazi Elm ud Din RA Ghazi Elm ud Din RA Ghazi Elm ud Din RA
مشرقی پاکستان ابھی بھی سچے پاکستانیوں کے دل میں اسی طرح زندہ و تابندہ ہے جس طرح بنگلہ دیش سے پہلے اس خطہ ارضی کاوجوددوقومی نظریہ کی حقانیت کے ثبوت کی بنیادپر موجودتھا۔
حضرت علی کرم اللہ وجہ نے فرمایا کہ اگر غربت مجھے انسان کی شکل میں نظر آئے تو میں اسے قتل کردوں۔”غربت“انسانی معاشرے کے آغاز سے ہی ایک بہت بڑے چیلنج کی صورت میں سامنے آئی ہے اوراس چیلج سے
اللہ تعالی کے ہاں سب سے زیادہ پسندیدہ عمل بھوکے کھانا کھلانا ہے۔نبی آخرالزماں محسن انسانیت ﷺ کے توسط سے جو نظام زندگی بنی نوع انسان کو میسر آیا اس کی تعلیمات میں مرکزیت اسی نقطہ کو حاصل ہے۔خالق کائنات
”کرنال“ کاشہر ایک زمانے میں صوبہ پنجاب کے مشہور علاقہ ”ہریانہ“ کادارالحکومت تھا۔1860ء میں نواب احمدعلی خان اپنی قابلیت اور معاملہ فہمی کے خاندانی پس منظرکے باعث یہاں کے اعزازی اسسٹنٹ کمشنرلگادیے گئے۔
اللہ تعالی نے اپنی کتاب عظیم میں اپنے پیارے نبی ﷺ کو بہت سے ناموں سے پکاراہے۔ان میں ایک نام ”سراجاََ منیرا“ بھی ہے۔اس نام کا لفظی مطلب ”چمکتاہواسورج“ہے اور اس سے مراد ذات نبوی ﷺ ہے۔