٭ اسماء طارق ٭

پیش لفظ

تحریر: اسماء طارق، گجرات نظریات سے زندگی بدلیے: ہماری زندگی کی اکثر تلخیوں اور ناخوشگواریوں کی وجہ ہمارے بنائے ہوئے نظریات ہوتے ہیں اور ان نظریات کی بنیاد وہ مشاہدات ہیں جو ہم نے ہمارے اردگرد کے ماحول سے لیے

میرا بھائی؛ فاطمہ جناح

اسماء طارق، گجرات  پی ٹی وی پر ایک ڈرامہ لگتا تھا جناح سے قائد تک جس میں  قائد کے پورے اس سفر کو بہت اچھے سے پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔  ہم وہ بہت شوق سے دیکھا کرتے

سوال کی قوت

تحریر: اسماء طارق، گجرات ’’سوال ہی جواب ہیں،جو سوال کرتا ہے، وہ جواب سے گریز نہیں کر سکتا۔‘‘تم جانتے ہو ہمارے اندر موجود یقین کی قوت کس طرح ہمارے فیصلوں،اعمال،قسمت اور ہماری زندگیوں کی سمت پر اثرانداز ہوتے ہیں اور

مطالعے کی افادیت اور تحریر میں اسکی اہمیت

اسماء طارق،  گجرات  جب جامعہ گجرات کے  ریڈر کلب کی طرف   سے مطالعہ کی افادیت  اور تحریر میں اسکی اہمیت  پر مضمون   لکھنے کا کہا جاتا ہے تو مجھے سہیل وڑایچ  ، جاوید  چوہدری یاد آ جاتے ہیں  اور  پھر

صراط مستقیم

اسماء طارق، گجرات میں یونیورسٹی سے واپس آنے کے لیے بس میں بیٹھتی  ہوں کہ جلدی گھر جا سکوں ، پورا دن کام کرنے کی وجہ سے کافی تھک گئی تھی اب بس خواہش تھی کہ کسی طرح جلدی سے 

پریشان ہونا چھوڑیئے اور مسکرائیے

اسماء طارق، گجرات زندگی میں مختلف فیز آتی رہتی ہیں اور جاتی رہتی ہیں ، کبھی خوشی کبھی غم کا سائیکل چلتا رہتا ہے بعض اوقات تو ایسا بھی ہوتا ہے کہ کسی خاص فیز کا دورانیہ بہت لمبا ہو جاتا

اچھی زبان اچھے کلچر کی پہچان

اسماء طارق، گجرات    زبان کسی بھی معاشرے کی پہچان ہوتی ہے اور لوگ اپنی زبان سے پہچانے جاتے ہیں، یہاں تک کہ زبان آپ کی سالمیت تک کے لیے بہت ضروری ہے۔اچھی زبان اعلی قدروقیمت کی حامل ہوتی ہے لوگوں

تعلیمی اداروں میں منشیات کا استعمال

اسماء طارق، گجرات   ہمارے پروفیسر اپنے ایک طالبعلم کی اکثر تعریف کرتے رہتے تھے مگر کچھ دنوں پہلے وہ اس کے ذکر پر  افسردہ ہو گئے بتانے  لگے کہ  عرصے بعد پرسوں  میری ملاقات فیضان سے ہوئی تو میں اس

سوال یہ ہے کہ

تحریر: اسماء طارق جب نئ حکومت آئی تو سب کو یوں  لگا جیسے اب سب منٹوں میں  بدل جائے گا  ، یہ  لوٹ مار ختم ہو جائے گی انقلاب آ جائے گا ۔حکومت نے بھی آتے ہی بے شمار  وعدے

اللہ ہمیں معاف کرے

تحریر: اسماء طارق، گجرات  وہ کہنے لگے ، کئی روز سے زندگی جام ہو چکی ہے ملک میں خانہ جنگی کی صورتحال ہے ۔لوگوں کو عقل ہی نہیں ہے کہ کیا کر رہے ہیں، لوگوں کی  انتہاپسندی  عروج پر پہنچ گئی