٭ ہدایت اللہ اختر ٭

معاہدہ بیئرچی(بیارچی)1842

Hadayat Ullah Akhtar

ایک تحریر نتھے شاہ   گلگت کا دماد  کے عنوان سے لکھا تھا۔آج پھر   یہ نتھے شاہ  یا د آیا ۔جی وہی نتھے  شاہ   جو خالصہ سرکار کشمیر  کا جرنیل  تھا۔وجہ اس کی   غذر جاتے ہوئے بیئرچی جسے آج کل لوگ

ہم سب ایک ہیں

Hadayat Ullah Akhtar

پانچ فروری یوم یکجہتی کشمیر کی مخالفت کرنے والے در اصل اپنی حمایت میں اٹھنے والی آواز اور سہارے کو کھو رہے ہیں ۔یا دوسرے لفظوں میں انڈیا کے مظالم کو اون کر رہے ہیں۔جو وہ مظلوم کشمیریوں کے ساتھ

سوال ہینزل پاور پراجیکٹ کا ۔ سیخ پا کیوں؟

Hadayat Ullah Akhtar

بعض اوقات   انسان کی نظروں سے  ایسے الفاظ  گزرتے ہیں یا دکھائی دیتے ہیں  جن کو پڑھنے کے بعد انسان کے اندر  ایک   عجیب سی کیفیت طاری ہو جاتی ہے اور ایک احساس  جاگ اٹھتا ہے اور کچھ الفاظ ایسے

مہاراج کی جے ، راجکمار کی جے

Hadayat Ullah Akhtar

فیس بک پر ایک صاحب کے کمنٹس پڑھ رہا تھا جس میں لکھا ہوا تھا کہ وہ صاحب قوم پرست نہیں بلکہ گلگت بلتستان پرست ہیں ۔ ہمارے لئے یہ نام بلکل نیا لگا ممکن ہے کسی صاحب نے پہلے

منزل کاحصول یقینی بنائیں

Hadayat Ullah Akhtar

کہانیاں اور افسانے   بڑے مزے دار  اور طویل  ہوتے ہیں  ۔کہانی کو طول اور افسانے میں حقیقت کا رنگ بھرنے کے لئے  لکھنے والے دور کی کوڑیاں بھی لاتے ہیں۔میرا نہ دور کی کوڑیاں لانے کا ارادہ ہے اور نہ

ہمیں متنازعہ کیوں بنایا گیا؟

Hadayat Ullah Akhtar

جوں جوں وقت گزرتا جا رہا ہے نت نئی چیزیں وجود میں آرہی ہیں ۔جو چیزیں وجود میں آتی ہیں ان کے فائدوں کے ساتھ نقصانات بھی ہوا کرتے ہیں اور حیرت کی بات یہ ہے کہ انسان ان چیزوں

حد ہوگئی یار

Hadayat Ullah Akhtar

ڈوگروں کے انخلا   کے بعد  ہم کس بحث و مباحثے میں  مبتلا  رہے ذرا ملاحظہ کریں -ہم متنازعہ ہیں۔ ہم متنازعہ نہیں ہیں، ہم پاکستانی ہیں ،ہم پاکستانی نہیں ہیں، ہم آزاد ہیں ، ہم آزاد نہیں ہیں ، ہم

ٹامک ٹوئیاں

Hadayat Ullah Akhtar

نہ ہم نے پہلے ٹامک ٹوئیاں ماری ہیں اور نہ اب ٹامک ٹوئیاں مارنے کا ارادہ ہے یہاں جو عنوان میں نے چُنا ہے وہ ان لوگوں کے لئے ہے جو 1947 سے ٹامک ٹوئیاں مار رہے ہیں میں ماضی

فیصلہ محفوظ

Hadayat Ullah Akhtar

فیصلے کا اعلان بعد میں کیا جائیگا ۔یہ وہ الفاظ  یا جملہ  ہے  جو اکثر عدالتیں  دلائل اور جرح مکمل کرنے کے بعد  فیصلہ تحریر کرنے کے بعدفیصلہ  کسی اور دن  سنانے کے لئے  عدالتی کاروائی  موخر  کرتے ہوئے   لکھتی

بھوپ سنگھ پڑی

Hadayat Ullah Akhtar

بھوپ سنگھ کا نام  پڑھ کر عام قارئین جن کو  گلگت بلتستان  کی تاریخ  سے واقفیت نہیں   حیران  نہیں   تو ان کے ذہن میں  یہ  سوال ضرور ابھرے گا کہ کون  تھا یہ بھوپ سنگھ    اور  شینا سے نا بلد