٭ فریحہ احمد ٭

مدر ڈے۔۔۔۔ تحریر: فریحہ احمد

آج مادر ڑے کے موقع پر مضمون لکھتے ہوئے مجھے چند دوز قبل کی یہ شام یاد آگء.. دوپہر کے 3بج تھے,دھوپ چھاوں کے اس موسم میں ہوا کے تیز جھکڑریتلی مٹی کے ساتھ سفیدے کیدرختوں کے سوکھے پتوں کو

یومِ مزدور تعطیل کس کی ؟۔۔۔۔ تحریر: فریحہ احمد

کچھ روزقبل ایک سڑک سے گزر ہوا ..لوگوں کا مجمع لگا ہوا تھا, دیکھ کر گھبراہٹ ہوئی اور تشویش بھی.دل میں بے اختیار اس مجمع کی وجہ جاننے کی خواہش بیدار ہوئی. زرا قریب جانے پر معلوم ہوا کہ یہ

کیا یہ بھی انسان ہیں؟۔۔۔۔ تحریر: فریحہ احمد

قدرت کی بنائی ہوئی زمین پر صدیوں سے کسی آبلہ پائی میں آنکھیں فرشِ راہ کئے صحرا, جہاں باوجود مشکلات کے زندگی آب وتاب کے ساتھ رقص کرتی نظر آتی ہے۔ کراچی سے چھ سو پچیس کلو میٹر دور جنوب

زندگی سے کھیلنا چھوڑ دیں۔۔۔۔ تحریر: فریحہ احمد

کچھ سانحے اسیے ہوتے ہیں جن پر بولنے والوں کی زبان اور لکھنے والوں کے لفظ جم جاتے ہیں۔ مگر دل بولتا ہے اور اسکی آواز بہت اونچی ہوتی ہے۔سانحہ گلشن اقبال پارک بھی اسییہی سانحہ کی مثال ہے۔ میں

۔23 مارچ یا 24 مارچ !ایک حقیقت ایک تناذعہ۔۔۔۔ تحریر: فریحہ احمد

درج ذیل آرٹیکل ,میں نے یہ ایک نامور اخبار میں شائع ہونے کے لیے دیاتھا مگر شاید آج بھی ہمارا میڈیا اس حد تک آزاد نہیں ہے جتنا ہم ینگ رائٹرز سمجھتے ہیں یا شاید اس تاریخی غلطی کا کوئی