مرے ندیم مرے ہم سفر مرے محسن ! ۔۔۔۔ ترے فراق نے بخشا ہے ذوق دار و رسن تمہا ری یا د میں پھولوں کے ہا ر مرجھا ئے ۔۔۔۔ اڑالیا ہے خزاؤں نے آج رنگ چمن موجودہ صدی کے
شیخوپورہ: فیصل آباد روڈ پر علی الصبح قصبہ بھکھی کے قریب تین ڈاکوؤں نے مزاہمت کرنے پر ٹیکسٹائل مل کے چوکیدار سید نواب کو تشدد کر کے ہلاک کر دیا اور فرار ہو گئے۔ بھکھی پولیس نے مل کے ایڈمن
لاہور: حکومت نے دہشت گردی مکمل طورپرختم کرنے کا عزم کررکھاہے آخری دہشت گردکے صفایا تک اپریشن ضربِ عضب جاری رہے گا ان خیالات کااظہارمعروف سماجی رہنما ،مسلم لیگ ن ٹریڈرز ونگ پنجاب کے جنرل سیکرٹری الحاج زبیر احمدنے اپنے
۔27 دسمبر2007کا دن پاکستان کی تاریخ میں نام کرگیاکیونکہ اس دن پہلی مسلمان خاتون وزیر اعظم اور ہر دلعزیزلیڈر محترمہ بینظیر بھٹو کوشہید کردیا گیاتھا ۔ ان کی شہادت کا دکھ آج تک عوام نہیں بھولی۔ مجھے یا د ہے
نہ جانے وہ کون تھا؟میں تو نام بھی نہیں جانتا مجھے یقین ہے آپ بھی یقیناًاس سے واقف نہیں ہوں گے لیکن اس کے خیال نے دنیا کو بدل کررکھ دیا۔بجپن میں نے بھی شوق سے پڑھی اور سنیں آپ
ظالم درندے آگئے ہستی کے باغ میں۔۔آنکھیں ہیں اشک بار، ہے منظر لہولہو کس نے بہایا خون ہے ننھے فرشتوں کا۔۔اے پھولؔ ! ہو گیا ہے پشاور لہو لہو یہ سانحہ پشاور کی داستانِ دلفگاراتنی وحشت ناک ہے کہ تاریخِ
اپنی شخصیت کو اُجاگر کرنے کے لئے خود اعتمادی سے کام لیں۔ پچھلے دنوں مجھے ایک میل موصول ہوئی جس کے ایک ، ایک لفظ سے درد مندی اور تاسف کا اظہار ہوتاتھالکھنے والی ایک لڑکی تھی، جو نفسیاتی الجھنوں
کل بھی بھٹو زندہ تھا آج بھی بھٹو زندہ ہے ،، جی ہاں دوستوں یہ وہ الفاظ ہیں جو محترمہ بے نظیر بھٹو نے اپنی شہادت سے قبل لیاقت باغ میں زور شور سے نعروں کی صورت میں لگائے ،،