پھر ایک خون تھوکتا شاعر چلا گیا

Print Friendly, PDF & Email

(جواں سال، محنت کش شاعر و ادیب عبداللہ ھلاؔ ل مالیگ کے سانحہ ارتحال پر کہی گئی تاثراتی غزل)
شاعر: خیال اثر مالیگانوی


روئے ہلال روشنی پیکر چلا گیا
بزمِ سخن سے ایک سخن وَر چلا گیا

اب شام رو رہی ہے اکیلے میں بیٹھ کر
یہ کون درد تن پہ سجا کر چلا گیا

آنکھوں کو اضطراب کے کوچے میں چھوڑ کر
علم و ہنر کا بہتا سمندر چلا گیا

آیا کہاں سے جانے وہ اک جھونکا موت کا
شیشے کے مرتبان میں پتھر چلا گیا

بے رنگ ہو کے دیکھئے مٹی کی اوٹ میں
منظر نواز دل ربا منظر چلا گیا

کاغذ پہ لکھتے لکھتے قلم خون رو گیا
پھر ایک خون تھوکتا شاعر چلا گیا

سینے میں دفن کر کے زمانے کے سب گلے
دنیا سے صبرو ضبط کا لشکر چلا گیا

اردو کے واسطے ہی وہ جیتا تھا ہر گھڑی
افسوس وہ زباں کا مقدر چلا گیا

خاموشیاں ادب کی بتاتی ہیں یہ ہمیں
ہونے سے پہلے شام کوئی گھر چلا گیا

جو میرا ہم خیال تھا میرا ھلاؔ ل تھا
کرتا ہوں بین میں مرا دلبر چلاگیا

Short URL: http://tinyurl.com/zjo8xxg
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *