پنجاب میں لینڈ ریکارڈ اینڈ مینجمنٹ اینڈانفارمیشن سسٹم

از: ملک محمد ممریز
سابقہ حکومت پنجاب کے وزیر اعلیٰ میاں شہباز شریف نے ڈیڑھ سو سے دس سو سالہ پرانا نظام جس میں پٹواری کو نمایاں کردار ہو تا تھا پٹواری حلقہ کی بڑی اہمیت ہوتی تھی کو تبدیل کرنے کیلئے عملی اقدامات ادا کیے اور صوبہ پنجاب میں لینڈ ریکارڈ اینڈ مینجمنٹ اینڈانفارمیشن سسٹم کو نظام رائج کیا جس کا افتتاح مارچ 2016میں کیا گیا حکومت پنجاب نے اس اقدام کو تبدیلی کا اہم موڑ کرار دیا تھا پورے صوبہ پنجاب میں لینڈ ریکارڈ کو نہ رف کمپیوٹرائز کیا گیا بلکہ ہر ضلع اور تحصیل میں کمپیوٹر سنٹر بنائے گئے جن کی تعمیر پر اربوں روپے لاگت آئی زمین کی خرید و فروخت اور فرد جاری کرنے اور انتقال کروانے کیلئے عملہ بھرتی کیا گیا اس میں کوئی شک نہیں کہ پٹوار کلچر میں بہت بڑی بے ضابطگیاں سامنے آرہی تھیں جبکہ ریکارڈ میں ردبدل جعلی انتقال کے ذریعے اصل مالکان کو ملکیت سے محروم کرنے جیسے واقعات بڑھ رہے تھے جب نیا کمپیوٹرائز نظام متعارف کروایا گیا تو اس نظام سے صوبہ کی عوام کوبہت بڑی توقعات وابسطہ تھیں لیکن بد قسمتی سے اس نظام میں بھی بجائے عوام کو سہولیات ملنے کے عوام کی تکلیف اور مشکلات میں اضافہ ہو گیا کمپیوٹر سنٹر میں کام کروانے کیلئے ٹوکن سسٹم کانظام وضع کیا گیا پورا پورا دن ٹوکن کیلئے عوام کو کھڑا رکھا جاتا ہے جبکہ ٹاؤٹ مافیہ کے ذریعے رشوت خوری اور من مانی کا بازار گرم ہے کمپیوٹر سنٹر کے عملے نے اپنے ایجنٹ مقرر کر رکھے ہیں جو رشوت دے اس کو جلد کر دیا جاتا ہے اور جو لائن میں ٹوکن کیلئے کھڑا رہتا ہے اور رشوت نہیں دیتا وہ سارا سارا دن انتظام میں کھڑا رہتا ہے اور بعض اوقات تو ایسا ہوتا ہے کہ وقت ختم ہو جاتا ہے اور اسے دوسرے دن کو کہہ دیا جاتا ہے چونکہ ہماری عوام اور خصوصََا دیہات کے لوگوں کے معاملات زمین کے زیادہ ہوتے ہیں وہاں شرح خواندگی بھی کم ہے جس وجہ سے لوگ پریشانی کو شکار ہو رہے ہیں جبکہ پرانے نظام میں پٹواری یہ کام آسانی سے کر دیا کرتے تھے اس لئے آئے روز میڈیا پر کمپیوٹرسنٹرز کی بے ضابطگیوں ، رشوت خوری ، عوام سے ناروا سلوک کی خبریں شائع ہوتی رہتی ہیں جبکہ کئی کمپیوٹر سنٹر میں نوبت مار کٹائی اور لڑائی جھگڑے تک بھی پہنچ جاتی ہے ایسا ہی واقع ضلع اٹک کی تحصیل فتح جنگ میں پیش آ چکا ہے بلکہ تحصیل فتح جنگ ضلع اٹک کے ک کمپیوٹر سنٹر کا ایک سیکنڈل بھی سامنا آ چکا ہے جس میں معروف سیاسی شخصیت ملک صدیق مرحوم ایم پی اے کی اراضی کے فراڈ کے ساتھ منتقلی کا واقع ہے جس کے ملزمان بھی پکڑے جا چکے ہیں اگر اتنے با اثرلوگوں کے ساتھ ایسا واقعہ ہو سکتا ہے تو عام لوگوں کے حقوق اور ان کے ملکیتی اراضی کا تحفظ کیسے ہو گا مجھے خود اٹک تحصیل اٹک کے کمپیوٹر سنٹر جانے کا اتفاق ہوا اور میں نے بھی آنکھوں سے ایسے حالات واقعات دیکھے جن میں روز مرہ عوام کو تکلیف دہ مراحل سے گزرنا پڑتا ہے اور کمپیوٹر کے عملہ نے دیدہ اور دلیری سے اپنی من مانی اور رشوت خوری کا بازار گرم کر رکھا ہے جس سے نئی آنے والی موجودہ حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان سامنے آ رہے ہیں اب موجودہ ڈپٹی کمشنر جناب عشرت اللہ خان نیازی نے اس سلسلہ میں تمام اسسٹنٹ کمشنرز اور ریونیو افسران کے ساتھ میٹنگ کی ہے اور انہوں نے کھلی کچہریوں کا سلسلہ بھی شروع کیا ہوا ہے ضلع اٹک کی عوام کو پوری امید ہے کہ ڈپٹی کمشنر اٹک اور اسسٹنٹ کمشنر اٹک ضلع اٹک کی اور خصوصََا تحصیل اٹک کی عوام کی ان مشکلات کا ضرور ازالہ کریں گے اور ان کے اقدامات سے بھی ایسے ثابت ہو رہا ہے کہ وہ عوام کی تکالیف کو حل کرنا چاہتے ہیں ۔
Leave a Reply