پاکستان کو سفارتی طورپرتنہا کرنے کا بھارتی خواب کبھی پورا نہیں ہوگا

Rasheed Ahmad Naeem
Print Friendly, PDF & Email

تحریر: رشید احمد نعیم، پتوکی 
مقبوضہ کشمیر کے ضلع پلوامہ میں بھارتی سیکیورٹی فورسز پر خود کش حملے کے بعد وزیراعظم نریندرا مودی کی سربراہی میں سلامتی سے متعلق کابینہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں وزیر دفاع، وزیر داخلہ، وزیر خارجہ ، وزیر خزانہ سمیت اہم اعلی حکام نے شرکت کی۔وزیر اعظم نریندرا مودی نے ہمیشہ کی طرح اپنی انتظامی اور سیکیورٹی کوتاہیوں کا ملبہ پاکستان پر ڈال دیا اور بغیر کسی ثبوت کے خود کش حملے کا ذمہ دار پاکستان کو قرار دے دیا۔ مودی نے الزام لگایا کہ دہشت گردوں کی پشت پناہی کرنے والے پڑوسی ملک نے بڑی غلطی کی ہے جس کی انہیں کڑی سزا بھگتنی ہوگی۔عجلت میں دیئے گئے بھارتی وزیراعظم کے اس بیان کی بڑی وجہ حالیہ انتخابات بھی ہیں جس میں بی جے پی کو شکست دکھائی دے رہی ہے اور وہ ہندو ووٹرز کے جذبات کو اپنے مقصد کے حصول میں استعمال کرتے ہوئے اپنی جیت یقینی بنانے کے پرانے حربے آزما رہی ہے۔کابینہ اجلاس میں پاکستان کا موسٹ فیورڈ نیشن (پسندیدہ ریاست) کا اسٹیٹس بھی ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ یہ اسٹیٹس عالمی اداری برائے تجارت کے اصول و ضوابط کے تحت ایک ملک دوسرے ملک کو دیتا ہے۔ بھارت نے پاکستان کو یہ اسٹیٹس 1996 میں دیا تھا۔کابینہ اجلاس کے بعد وفاقی وزیر ارون جیٹ لے نے میڈیا سے گفتگو میں مضحکہ دعویٰ کرتے ہوئے بتایا کہ پاکستان کو عالمی دنیا سے تنہا کرنے کے لیے بھارت ہر ممکن ڈپلومیٹک اقدامات اٹھائے گا۔اس سے قبل بھارتی وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ نے گیڈربھبکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر میں خون ریز حملہ پاکستان کی کارستانی ہے جس کا بدلہ لیا جائے گا ،پلوامہ میں سی آر پی ایف پر حملہ انتہائی دردناک اور پریشان کن ہے جس پر پاکستان نے جرات مندانہ ، ٹھوس اور مدلل جواب دیتے ہوئے بھارت کے ان الزامات کو مسترد کر دیا وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پاکستان کو سفارتی طورپرتنہا کرنا کا بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کا خواب کبھی پورا نہیں ہوگا‘پاکستان کوسفارتی طور پرتنہا کرنے کا بھارتی ایجنڈا خاک میں مل گیا ہے‘پلوامہ واقعہ افسوس ناک ہے‘ پاکستان مذمت کرتا ہے‘دنیا حقائق سے واقف ہے کہ پاکستان کو پلوامہ واقعے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا‘ پاکستان جانی نقصان اور تشدد کے کبھی حق میں نہیں ہے‘ پاکستان اپنی سرزمین کو دہشت گردی کیلئے استعمال نہیں ہونے دیتا ۔بغیر تحقیق کے الزام تراشیوں پر افسوس ہوا ۔ہندوستان کے پاس ثبوت ہیں تو پیش کرے پاکستان تعاون کرے گا۔وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے میونخ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پلوامہ واقعہ افسوس ناک ہے، پاکستان اس کی مذمت کرتا ہے، پاکستان کو سفارتی طورپرتنہا کرنا کا بھارتی وزیر اعظم نریندرمودی کا خواب کبھی پورا نہیں ہوگا، دنیا حقائق سے واقف ہے کہ پاکستان کو پلوامہ واقعے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ پاکستان جانی نقصان اور تشدد کے کبھی حق میں نہیں ہے۔ پاکستان اپنی سرزمین کو دہشت گردی کیلئے استعمال نہیں ہونے دے گا اور یہ ہماری واضع پالیسی اورحکمت عملی ہے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ بغیر تحقیق کے الزام تراشیوں پر افسوس ہوا، اگرہندوستان کے پاس ثبوت ہیں تو پیش کرے۔پاکستان تعاون کرے گا۔ الزام تراشیوں سے نہ پہلے کچھ حاصل ہوا ہے نہ آج ہوگا۔ ہمیں ان کے جانی نقصان پرصدمہ ہے، ان خاندانوں کے ساتھ اظہار تعزیت کرتے ہیں۔ انتخابات آتے جاتے رہتے ہیں ۔ بھارت کو سیاست سے بالاتر ہوکر سوچنا چاہیے جب کہ خطے کے امن واستحکام کو فوقیت دینی چاہیے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کانفرنس کے اختتام پر پہلے سے زیادہ پراعتماد لوٹ رہا ہوں، امریکی سینیٹرزسے ملاقات میں واضع ہوگیا کہ وہ پاکستان کے ساتھ اینگیج کرنے کوتیارہیں جب کہ جرمنی، کینیڈا، ازبک وزرائے خارجہ اورافغان صدر کے ساتھ ملاقاتوں سے پاکستان کوسفارتی طور پرتنہا کرنے کا بھارتی ایجنڈا خاک میں مل گیا ہے۔ جب کہ پاکستان مسلم لیگ(ن)کے مرکزی رہنما اورسابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پلوامہ حملے کا پاکستان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان میں دہشت گرد تنظیموں کا کوئی وجود نہیں ہے۔سابق وزیراعظم نے برطانوی شہر میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں پوری دنیا دہشت گردی کو شکست دینے میں ناکام رہی لیکن پاکستان نے تنہا اپنی سرزمین پر دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتی ہے۔پی ایم ایل (ن)کے مرکزی رہنما نے واضح کیا کہ ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بڑی قربانیاں دی ہیں۔سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مستحکم پاکستان کے لیے مضبوط جمہوریت ضروری ہے۔پاکستان مسلم لیگ(ن)کے مرکزی رہنما نے مسئلہ کشمیر کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے۔شاہد خاقان عباسی نے آکسفرڈ میں منعقدہ تقریب سے خطاب میں کہا کہ دونوں ممالک ایٹمی طاقت ہیں لہذا انہیں اپنے مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کرنے چاہئیں۔پلوامہ حملے کے بعد گزشتہ روز مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیراعلی فاروق عبداللہ نے دعوی کیا تھا کہ مسئلہ کشمیر بندوق سے نہیں مذاکرات سے حل ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پلوامہ حملے کا الزام صرف پاکستان کو نہیں دیا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مقامی کشمیری جدوجہد میں شامل ہیں۔ علاوہ ازیں مقبوضہ کشمیرکے سابق وزیراعلی فاروق عبداللہ نے کہاہے کہ پلوامہ حملے کی ذمہ داری پاکستان پرعائدکرناغلط ہے۔ایک بھارتی ٹی وی چینل کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہاکہ کشمیریوں کی آزادی کی جدوجہدمقامی ہے لیکن بھارت نے کشمیرمیں تمام ترصورتحال کاہمیشہ پاکستان کوموردالزام ٹھہرایا۔انہوں نے کہاکہ یہ درست اقدام نہیں ہے۔فاروق عبداللہ نے کہاکہ اگر بھارت نے کشمیرکے دیرینہ تنازعہ کوحل نہ کیاتو اس طرح کے واقعات رونماہوتے رہیں گے۔انہوں نے بھارت پرواضح کیاکہ یہ معاملہ طاقت کے اندھادھنداستعمال سے حل نہیں کیاجاسکتا۔انہوں نے کہاکہ تنازعہ کشمیر کاپائیدارحل مذاکرات کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پلوامہ حملے کا الزام صرف پاکستان کو نہیں دیا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مقامی کشمیری جدوجہد میں شامل ہیں۔فاروق عبداللہ نے پلوامہ میں ہونے والے خود کش حملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے کیونکہ مقبوضہ کشمیر میں روز یہی کچھ ہوتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہاں عسکریت پسندوں اوربھارتی فوج میں جنگ ہورہی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ جب تک آگے بڑھنے کا کوئی راستہ نہیں ڈھونڈا جائے گا اس وقت تک یہ جنگ ختم نہیں ہو گی۔ ان کا کہنا تھا کہ بندوق اور فوج سے مسئلہ کشمیرحل نہیں ہو گا بلکہ مذاکرات سے حل ہوگا۔دہلی پہ برسراقتدار رہنے والی حکومتوں کو سخت نکتہ چینی کا نشانہ بناتے ہوئے سابق وزیراعلی نے کہا کہ کبھی بھارتی پارلیمنٹ میں اس بات کو تسلیم نہیں کیا گیا کہ کہاں پر غلطی ہے؟ ان کا استفسار تھا کہ جب بھارت اپنے ہی لوگوں سے بات نہیں کرے گا تو پھر کس سے بات کرے گا؟مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیراعلی نے ٹی وی رپورٹر کے سوال کا جواب دینے کے بجائے استفسار کیا کہ یہ جوان لڑکے کیوں لڑ رہے ہیں؟ ان کا دعوی تھا کہ تم نے ان سے کبھی بات نہیں کی مگر میں نے ان سے بات کی ہے۔صحافتی اقدار کو بالائے طاق رکھ کراپنا سوچا سمجھا جواب فاروق عبداللہ کے منہ میں ڈالنے کی کوشش ناکام ہوتی دیکھ کر عصبیت اور بغض سے بھری خاتون صحافی نے اچانک سوال کیا کہ کیا آپ واپس پاکستان جانا چاہتے ہیں؟ تو سابق وزیراعلی سخت طیش میں آگئے اور انہوں نے کہا کہمیں کبھی پاکستان واپس جانا نہیں چاہتا ہوں۔فاروق عبداللہ نے بھارتی نجی ٹی وی کی خاتون رپورٹر کے متعلق کہا کہ تم پاکستان جانا چاہتی ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ تمھارا سوال ہی غلط ہے اور پھر غصے بھرے لہجے میں جواب دیا کہ میں تمھاری اس فضول بکواس کا جواب دینا نہیں چاہتا ہوں۔

Short URL: http://tinyurl.com/yyebyh5g
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *