ْقدیم علوم اور جدید علوم

Print Friendly, PDF & Email

تحریر: محمد راحیل معاویہ
کائنات میں خالق کائنات نے ہزاروں مخلوقات کو پیدا فرما رکھا ہے۔کائنات کی تمام مخلوقات کو جس غرض و مقصد کیلئے پیدا کیا ہوا ہے وہ اپنے ذاتی ارادہ و قصد کے بغیر خود بخود اس کو پورا کر رہی ہیں۔آسمان سے زمین تک ہر چیز اپنے اپنے کام میں لگی ہوئی ہے۔آفتاب دنیا کو گرمی اور روشنی دینے پر مامور ہے۔وہ ہر آن و گھڑی اس کام میں مصروف ہے۔زمین کے سپرد سبزہ و شادابی کا کام ہے ۔وہ اس کو انجام دے رہی ہے۔ابر کو سیرابی اور حکم گوہر باری ہے وہ اس حکم کی تعمیل کر رہا ہے۔وہ اس کام میں لگے ہوئے ہیں ۔حیوانات جن کاموں پر مامور ہیں وہ بخوشی ان کاموں کو سر انجام دے رہے ہیں ۔ان تمام مخلوقات کی تخلیق کا مقصد با لواسطہ یا بلاواسطہ انسانوں کی بقاء زندگی اور آسائش ہے۔سورہ بقرہ میں اللہ تعالیٰ انسانوں سے فرماتے ہیں کہ مفہوم:اس نے تمہارے لیے وہ سب پیدا کیا جو زمین میں ہے۔اور سورہ حج میں بتایا مفہوم:اے انسان تو غور نہیں کرتا کہ زمین میں جو کچھ ہے اسکو تمہارے کام میں لگا رکھا ہے (سورہ حج)زمین کے بعد آسمانوں کی نسبت ارشاد فرمایا مفہوم:اے انسان اس نے رات اور دن کو سورج اور چاند کو تمہارے کام میں لگا رکھا ہے اور ستارے بھی اس کے حکم سے کام میں لگے ہوئے ہیں(سورہ نحل)ہر ادنی چیز اپنے سے اعلی چیز کے کام آرہی ہے جمادات نباتات کے نباتات کے حیوانات کے جمادات نباتات کے اور حیوانات تینوں حضرت انسان کے کام آرہے ہیں ہر مخلوق انسان کے کام آرہی ہے۔یوں ہر مخلوق اپنے تخلیق کے مقصد پر پورا اتر رہی ہے۔ایجادات کی دنیا میں ہر ایجاد کا کوئی مقصد ہے سوئی سے لے کر جہاز تک کی ایجاد اپنے مقصد پر پورا اتر رہی ہے ۔سائنس کی تحقیق کی رو سے ہر چیز کو تین سوالوں پر پرکھا جاتا ہے کیا ہے؟ کیوں ہے؟کیسے یا کس سے ہے؟ایک قلم کو ان سوالات پر پرکھیں جو سائنس آپکوں تینوں سوالوں کے جواب دے گی کہ یہ قلم ہے پلاسٹک اور سیاہی سے ہے اور لکنے کے لئے ہے عموماً یہ طعنہ دیا جاتا ہے کہ سائنس نے اتنی ترقی کر لی ہے اور مسلمان اپنے قدیم علوم کو لئے بیٹھے ہیں مگر سائنس جہاں لاجواب ہو جاتی ہے تو پھر قدیم علوم جدید علوم کو شکست دیتے نظر آتے ہیں۔سائنس نے انسان کو پور پور پر اس قدر ریسرچ کی کے انسان کے جسم کے بارے میں قدرے تحقیق و تفصیل سے بتا دیا کہ اس گوشت کے پیچھے فلاں ہڈی ہے اس کا یہ کام ہے۔اس جسم میں اتنا خون ہے ۔اتنی ہڈیاں ہے وغیرہ وغیرہ ۔یہ ین پہلے دو سوالوں کے جواب ہیں کے کیا ہیجواب میں سائنس کا موقف ہے کہ مرد ہے یا عورت ہے۔کیسے یا کس دے ہے تو تفصیل سے سائنس جواب دیتی ہے کہ گوشت اور ہڈیوں کا مجموعہ ہے ۔جبکہ تیسرا جواب جو سب سے اہم سوال ہے اس پر سائنس خاموش ہے اس کے پاس انسان کی تخلیق کے مقصد کا جواب نہیں اب اگر صرف سائنس پر اکتفاء کر کے قرآن کریم کو قدیم علوم قرار دے کر سوچا جائے تو انسان کی تخلیق کا کوئی مقصد نہیں ملتا اور یہ کتنی عجیب بات ہے کہ پوری کائنات میں ہر چیز کی تخلیق کا مقصد ہے اور انسانوں کے ہاتھ سے بنی ہوئی ہر چیز کی تخلیق کا بھی کوئی مقصد ہے ۔تو پھر اتنا ناکارہ اور بے کار صرف انسان ہی رہ جاتا ہے کہ جس کی تخلیق کا کوئی مقصد نہیں ؟جب جدید علوم بے بس ہو جاتا ہے تو پھر حقیقی اور ہمیشہ جدید رہنا والا علم بولتا ہے۔قرآن انسانوں سے سوال کرتا ہے مفہوم:کیا تم یہ گمان کرتے ہو کہ ہم نے تمہیں بیکار پیدا کیا ہے؟(سورہ مومنون)دوسری جگہ مفہوم:کیا انسان یہ گمان کرتا ہیکہ وہ بیکار چھوڑ دیا جائے گا ؟(سورہ قیامہ )اس سے معلوم ہوا کہ انسان بے کار چھوڑا جانے کے لئے نہیں بلکہ کسی مقصد کے لئے پیدا کیا گیا ہے پھر اس سوال کا جواب بھی قرآن کے سوا کوئی علم نہ دے سکا ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ مفہوم:اور میں نے جن اور انسانوں کو اس لئے پیدا کیا ہے کہ وہ میری اطاعت کریں (سورہ ذاریات )عقل فہم و دانش کا تقاضہ یہی ہے کہ جب ہر چیز اپنی تخلیق کا مقصد پورا کر رہی ہے تو انسان بھی اپنے خالق کو پہچان کر اس کی عبادت کرے اور اپنی تخلیق کے مقصد پر پورا اترے۔

Short URL: http://tinyurl.com/ycajopgh
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *