ورلڈ کپ: ایسوسی ایٹ ٹیموں کا کھیل ختم

Print Friendly, PDF & Email

کرکٹ ورلڈ کپ کے کوارٹر فائنلز کا مرحلہ بدھ سے شروع ہورہا ہے تاہم اس ورلڈ کپ میں شرکت کرنے والی ایسوسی ایٹ ٹیموں کے لیے عالمی کپ ختم ہوچکا ہے۔ ان چار ایسوسی ایٹ ٹیموں میں سے کوئی بھی ٹیم کوارٹرفائنل میں جگہ نہ بناسکی۔ آئرلینڈ کی ٹیم تین میچز جیتنے کے باوجود رن ریٹ کی بنیاد پر کوارٹرفائنل کی دوڑ سے باہر ہوگئی۔ افغانستان نے چھ میں سے ایک میچ سکاٹ لینڈ کے خلاف جیتا۔ متحدہ عرب امارات کو تمام چھ میچوں میں شکست ہوئی اسی طرح سکاٹ لینڈ کی ٹیم بھی ایک میچ بھی نہ جیت سکی۔ ایسوسی ایٹ ٹیموں کی اس کارکردگی کے بعد یہ بحث زور پکڑگئی ہے کہ کیا ایسوسی ایٹ ٹیمیں اس قابل ہیں کہ وہ آنے والے عالمی کپ میں شرکت کرسکیں۔ پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان انضمام الحق اس بات کے حق میں ہیں کہ اگلا ورلڈ کپ دس ٹیموں پر مشتمل ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا ہے کہ آئی سی سی کو چاہیے کہ وہ ایسوسی ایٹ ٹیموں کے درمیان میچوں کے بجائے ایسوسی ایٹ اور ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کے درمیان ون ڈے انٹرنیشنل کے باقاعدہ انعقاد کو یقینی بنائے۔اس کا فائدہ ایسوسی ایٹ ٹیموں خاص طور پر آئرلینڈ کو ہوگا کہ وہ اپنی عالمی رینکنگ کو بہتر بناکر عالمی کپ میں جگہ بناسکے۔

آئرلینڈ کی ٹیم تین میچز جیتنے کے باوجود رن ریٹ کی بنیاد پر کوارٹرفائنل کی دوڑ سے باہر ہوگئی

سابق بھارتی کپتان راہول ڈراوڈ عالمی کپ میں ٹیموں کو کم کرنے کے آئی سی سی کے فیصلے کے حق میں نہیں ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ عالمی کپ میں 14 ٹیمیں ہونی چاہییں کیونکہ اس نے ان ایسوسی ایٹ ممالک میں کرکٹ کو فروغ ملتا ہے۔ آئی سی سی کہہ چکی ہے کہ 2019 کا عالمی کپ 10 ٹیموں پر مشتمل ہوگا جس میں آٹھ ٹیمیں عالمی رینکنگ کی بنیاد پر براہ راست کھیلیں گی اور دو ٹیمیں کوالیفائی کریں گی تاہم اس بارے میں حتمی فیصلہ ہونا باقی ہے۔ آئی سی سی کو چاہیے کہ وہ ایسوسی ایٹ ٹیموں کے درمیان میچوں کے بجائے ایسوسی ایٹ اور ٹیسٹ کھیلنے والے ممالک کے درمیان ون ڈے انٹرنیشنل کے باقاعدہ انعقاد کو یقینی بنائے۔اس کا فائدہ ایسوسی ایٹ ٹیموں خاص طور پر آئرلینڈ کو ہوگا کہ وہ اپنی عالمی رینکنگ کو بہتر بناکر عالمی کپ میں جگہ بناسکے انضمام الحق، سابق ٹیسٹ کرکٹر ایسوسی ایٹ ممالک اس بات پر سخت ناخوش ہیں کہ ورلڈ کپ کو صرف بڑی ٹیموں تک محدود کردیا جائے۔ آئرلینڈ کے کپتان ولیم پوٹرفیلڈ کا کہنا ہے کہ آئی سی سی کا مطللب پوری دنیا کی کرکٹ ہے۔ یہ صرف چند ٹیموں تک محدود نہیں رہنی چاہیے۔ متحدہ عرب امارات کی ٹیم کے کوچ عاقب جاوید کے خیال میں ٹیسٹ کھیلنے والی ٹیموں کی کارکردگی پر بھی نظر رکھنی چاہیے اور اس کی بنیاد پر ترقی اور تنزلی کا سلسلہ ہونا چاہیے جبکہ اس وقت انٹرنیشنل کرکٹ میں چند ملکوں کی اجارہ داری ہے جو دوسروں کو اوپر نہیں آنے دیتے۔ آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹیو ڈیو رچرڈسن نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا تھا کہ ورلڈ کپ ہم پلہ ٹیموں کے درمیان ہونا چاہیے تاہم انھوں نے ٹیسٹ کرکٹ والے ممبر ملکوں کی تنزلی( ریلیگیشن ) کو خارج ازامکان قرار دے دیا تھا۔

سکاٹ لینڈ کی ٹیم ایک میچ بھی نہ جیت سکی

آئی سی سی نے یہ عالمی کپ کھیلنے والی ایسوسی ایٹ ٹیموں کی ٹریننگ کے لیے خطیر رقم خرچ کی ہے اور ورلڈ کپ سے پہلے آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں انھیں ٹریننگ اور مقامی ٹیموں سے میچز کا موقع فراہم کیا۔ ان ایسوسی ایٹ ممالک میں آئرلینڈ ایک ایسا ملک ہے جہاں کرکٹ پرفیشنل بنیاد پر کھیلی جاتی ہے اور اس کے کرکٹرز کاؤنٹی کرکٹ بھی کھیلتے ہیں۔ متحدہ عرب امارات میں کرکٹرز پروفیشنل نہیں ہیں اس کے باوجود امارات بورڈ نے ان کھلاڑیوں کے لیے مالی مراعات دے رکھی ہیں۔ افغانستان میں بھی کرکٹ کا کھیل وقت کے ساتھ ساتھ بہت مقبول ہوچکا ہے لہذا یہ چھوٹے ممالک کسی طور نہیں چاہیں گے کہ اس مرحلے پر انھیں انٹرنیشنل کرکٹ کے دھارے سے دور کردیا جائے۔

Short URL: http://tinyurl.com/jtxyah9
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *