نسلِ نو کا بگاڑاور معاشرہ

Print Friendly, PDF & Email

تحریر: ہدایت الحق
معاشرے کی حالات کو اگر آنکھ اٹھا کر دیکھا جائے تو کئی سوالات جنم لیتے ہیں، کئی قسم کے لوگ نظر آتے ہیں ان میں بچے بھی ہوتے ہیں بوڑھے اور جواں بھی لیکن دکھ تب ہوتا ہے جب ملک کے نوجوانوں کو سبز باغ دیکھا کر انکی قیمتی وقت کو ضائع کیا جاتا ہے، انکو مختلف مسائلوں میں پھنسایا جاتا ہے ، یہی نوجواں اب آگے جاکر ملک کی خدمت کرنے ہیں لیکن افسوس ہمارے ملک پاکستان میں نوجوانوں کو کچھ سیاسی لوگ اپنی مفاد کے لئے استعمال کرتے ہیں, انکو مختلف سبز باغ دیکھا کر اپنی میٹھی میٹھی باتوں میں پھنسا کر انکے مستقبل کو داؤ پر لگاتے ہیں. ہمارے نوجواں اپنی جذباتوں کو سوچوں پر قائل کرکے ہر کام جذباتی سے فیصلہ کرتے ہیں اسی وجہ اسے مستقبل میں مختلف قسم کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اگر یہی نوجواں اپنی قیمتی وقت کا خیال کرتے تو آج ملک پاکستان بھی ترقی یافتہ ملکوں کی صف میں کھڑا ہوتا دوسرے ملکوں کی نظر میں پاکستان کا بہی قدر ہوتا اور ہمارے نوجواں نسل خوشحال زندگی بسر کرتے.. اسکے برعکس اگر ترقی یافتہ ملکوں کی نوجوانوں کو دیکھا جائے تو وہ نہ صرف مہذب ہیں بلکہ انکے سوچ و فکر آئے دن نئے کارنامہ سر انجام دینے پر ہوتا ہے وہ جس شعبے میں بھی جاتے ہیں دل لگا کر اپنا کام کو سر انجام دیتے ہیں اور اپنی آنے والی نسل کے لئے سوچتے ہیں یہی وجہ ہے ترقی یافتہ ملکوں کے نوجواں خوشحال زندگی بسر کر رہے ہیں.. محمد بن قاسم بھی نوجوانی میں سندھ فتح کرکے دیکھایا، اسطرح جب دوسرے جنگ عظیم میں چاپان کو شکست کا سامنا کرنا پڑھا تو اسکے افواج نے ہتھیار ڈال دئے مگر ایک نوجواں مرد کمانڈر اونوڈا اپنی جگہ ڈٹ گیا اس نے ہتھیار ڈالنے سے انکار کردیا.لیکن افسوس ہمارے ملک کے نوجواں تمام صلاحیتوں کے مالک ہوتے ہیں اپنی کاہل صفات کی وجہ سے احساس کمتری کا شکار ہیں باتوں باتوں میں دوسرے ملکوں کی دلیل دیتے ہیں وہ یہ نہیں سوچتے ہیں کہ وہ ملک خود نہیں بنے ہیں بلکہ بنائے گئے ہیں وہ ملک بنتے ہی ترقی یافتہ نہیں بلکہ ترقی کی منزلیں طے کرکے ترقی یافتہ ہیں ، کاش ہمارے نوجواں بھی آج سے دل لگی سے محنت کرنا شروع کرتے تو ہم بہی خود مختار ملک کے باشندے کہلاتے،

Short URL: http://tinyurl.com/y5j9q7rk
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *