میرے خوابوں کی تعبیر

Ahmad Zeeshan Chugtai
Print Friendly, PDF & Email

تحریر: احمد ذیشان چغتائی
میں نے اسلامک رائٹرزموومنٹ پاکستان کیوں جوائن کی ۔گذشتہ نصف برس سے انور غازی آن لائن اکیڈمی کا ممبر ہوں۔ بلکہ اس اکیڈمی سے سند صحافت بھی حاصل کرچکا ہوں۔ مافی الضمیر کو سپرد قرطاس کرنے کا فن ہم نے اسی اکیڈمی سے سیکھا ہے۔استادِ محترم جناب انور غازی صاحب کی نصیحت کے مطابق تحریری اشاعت کے لیے تعلقات عامہ بھی اہم کردار ادا کر تا ہے۔ اس لیے آگے بڑھنے کے لیے، تعلقات عامہ کے لیے اور اپنی ایک پہچان پیدا کرنے کے لیے پلیٹ فارم کی بے حد ضرورت ہوتی ہے۔ انہی باتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک دن ہم نے اسلامک رائٹر موومنٹ اور اسی طرح کے ملتے جلتے نام کے ایک اور فورم پہ اپنی دلچسپی کا اظہار کیا۔خیر ٹھیک 10 منٹ بعد مجھے محترم حفیظ چوہدری صاحب کا جواب موصول ہوا۔ دل کو ایک دھچکا بھی تھا کہ یہاں سے بھی ایڈمن کی جانب سے سرد مہری نظر آئی تو کیا کیا جائے گا مگر خدا چوہدری صاحب کی ہر جائز خواہش پوری فرمائے، انہیں صحت وتندرستی عطا فرمائے، اور ان کے اس فورم کی شاخیں دنیا کے ہر کونے تک پہنچیں، وہ اپنے رویہ سے یہ ثابت کر نا چاہ رہے تھے کہ جیسا بڑا بھائی چھوٹے بھائی سے مخاطب ہے،تعارفی اور رسمی گفتگو کے بعد فرمانے لگے آپ کی نا قابل تحاریر کو قابل اور قابل تحاریر کو قابلِ اشاعت بنایا جائے گا اوراگر کوئی مزید اشکالات آپ کے ذہن میں جنم لے رہے ہیں تو آپ مرکزی ترجمان اسامہ قاسم صاحب اور طیب طاہر صاحب سے بات کر کے دور کر سکتے ہیں۔ اگلے روز میں نے دونوں سے رابطہ کیا تو وہاں سے بھی وہی خوش اخلاقی نظر آئی جومحترم حفیظ چوہدری صاحب سے بات چیت کے دوران نظر آئی تھی۔ طیب طاہر صاحب سے تو وقت کی عدم یکسانیت کی بنا پہ تفصیلاً گفتگو نہ ہو سکی، مگر اسامہ قاسم صاحب سے تو باقاعدہ طویل اور تفصیلاً گفتگو ہوئی.،میں دماغی طور پہ موٹاپے کا شکار ہوں، بار بار سمجھانے سے بھی میرے اشکالات دور نہیں ہوتے، مگر اسامہ قاسم صاحب نے میری ہر بات کا جواب احسن طریقے سے دیا، مجھے شرح صدر ہونے تک میں اشکال کرتا رہا اور وہ اشکال مار سپرے کرتے رہے،خدا ان کا بھلا کرے مجھے انہوں نے بطور سینئر رائٹر زکے گروپ میں جگہ دی۔
یہاں میں ایک بات عرض کرتا چلوں کہ اسلامک رائٹرز موومنٹ میں مجھے ایک ادنیٰ سے ادنیٰ یعنی مجھ جیسے لکھاری کی بھی قیمت نظر آئی جو دوسرے گروپ میں نظر ہی نہیں آئی۔ یہاں مجھے استاد محترم انور غازی صاحب کی وہ بات یاد آئی کہ میرا ہر شاگرد قیمتی ہیرا ہے، جسے اچھی طرح مسل کے بھی اس کی قدر وقیمت کم نہیں کی جاسکتی، اس موومنٹ کی روز افزوں ترقی اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ اس کے ذمہ داران اخلاق کے اعلی درجہ پہ فائز ہیں الحمدللہ۔ 
اس گروپ میں شرکت کی دوسری وجہ اس کی مذہبی وابستگی ہے،علماء کرام کی سر پرستی میں چلنے والا یہ گروپ ان شاء اللہ ضرور انٹرنیشنل فورم پہ اپنا مقام حاصل کر لے گا ،باالخصوص علامہ زاہد الراشدی حفظہ اللہ کی متوازن اور اعتدال پسند شخصیت کے زیر سایہ تو بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا، جن کا قلم جب چلتا ہے تو تنقید برائے تنقید کی بجائے تنقید برائے اصلاح کی جانب گامزن ہوتا ہے،مخالف بھی ان کی بات کو تسلیم کئے بنا نہیں رہتا، ان کے قلم سے مخالف کو پیام محبت ہی میسر آتا ہے، نہیں تو نفرت پھیلانے والے لکھاریوں سے دنیا خالی نہیں ہے، چاہے مذہب کے نا م پہ یاسیاست کے نام پہ پھیلائی جائے، نفرت پھیلانی بہت ہی آسان اور پیام محبت دینا اتنا ہی مشکل کام ہے.قحط الرجال کے اس دور میں علامہ راشدی صاحب کی سرپرستی اورمحتر م حفیظ چوہدری صاحب کی قیادت کسی نعمت خداوندی سے کم نہیں ہے۔
خدا وندان کا سایہ تادیر قائم رکھے (آمین ثم آمین)

Short URL: http://tinyurl.com/y5t79gbk
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *