غزل: ظلمتیں بدنام ہونے دیجئے

Print Friendly, PDF & Email

ظلمتیں بدنام ہونے دیجئے
روشنی کو عام ہونے دیجئے

کام ہوتا ہے کسی انسان کا
شوق سے وہ کام ہونے دیجئے

ابتدا کرنا تمہارا کام ہے
جو بھی ہو انجام ہونے دیجئے

الفتوں کو چار سو پھیلائیے
نفرتیں ناکام ہونے دیجئے

مذہبوں کے نام ہیں خوں ریزیاں
حق کا بھی پیغام ہونے دیجئے

دھوپ میں جل کر بہت ہی تھک گئے
ظلم کی اب شام ہونے دیجئے

امن و ایماں پھڑپھڑاتے ہیں نثارؔ
اب انہیں آرام ہونے دیجئے
****

شاعر : احمد نثارؔ ، انڈیا

Short URL: http://tinyurl.com/jfe7tej
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *