غزل: روٹھی ہوئی اس سے زندگانی دیکھی نہیں جاتی

Print Friendly, PDF & Email

روٹھی ہوئی اس سے زندگانی دیکھی نہیں جاتی
آنکھوں میں ٹہری ہجر کی کہانی دیکھی نہیں جاتی

سہمی سی رہتی ہے آب و ہوا اب بھی شہروں کی
دشتِ کرب و بلا کی جیسی ویرانی دیکھی نہیں جاتی

پیوند لگے لباس میں کیو ں ہنستے مسکراتے لوگ
زرق برق چہروں کی پشیمانی دیکھی نہیں جاتی

ہر ایک سے ملتا ہوں مسکراتے ہوئے 
آنکھوں میں کسی کی طغیانی دیکھی نہیں جاتی

بس یونہی چل پڑتا ہوں ساتھ اسکے خالد
مجھ سے تنہائی کی پریشانی دیکھی نہیں جاتی

Short URL: http://tinyurl.com/y9hua8nq
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *