برطانیہ کی ایک اپیل عدالت نےگوگل کی اس درخواست کے خلاف فیصلہ سنا دیا ہے جس میں گوگل کمپنی صارفین کو پرائیوسی سیٹنگز کے مبینہ غلط استعمال پر اپنے خلاف برطانیہ میں مقدمہ دائر کرنے سے روکنا چاہتی تھی۔ صارفین کے ایک گروپ نے دعویٰ کیا ہے کہ گوگل نے سفاری براؤزر پر سیٹنگز سے بچ کر نکلتے ہوئے ان کے کمپیوٹروں پر کوکیز کی فائلیں ڈال دی تھی تاکہ ان کو اشتہاروں کا ہدف بنایا جا سکے۔گوگل نے اس فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ یہ مقدمہ سفاری براؤزر پر ایک ترکیب استعمال کرنے سے متعلق تھا جس میں گوگل مبینہ طور پر سفاری کی ڈیفالٹ پرائیوسی سیٹنگز سے بچ کر صارفین کے کمپیوٹروں پر کوکیز کی فائل رکھ دیتا تھا اور پھر صارفین کے علم میں لائے بغیر ان کی مختلف ویب سائٹس پر جانے کی عادت، سماجی حیثیت، نسل اور قومیت تک کا ڈیٹا اکٹھا کر سکتا تھا۔ سفاری ایپل کمپنی کا براؤز ہے جبکہ کوکیز وہ چھوٹی فائلیں ہوتی ہیں جو براؤز اپنے پاس سٹور کر لیتے ہیں۔ یہ فائلیں صارف کی آن لائن عادات کے بارے میں اطلاعات جمع کرتی ہیں اور آن لائن کی بعض خدمات میں مدد فراہم کرتی ہیں۔ گوگل نے اس مقدمے کو روکنے کی کوشش کی تھی اور دعویٰ کیا تھا کہ چونکہ صارفین کو مالی نقصان نہیں پہنچا لہذٰا اسے کسی چیز کے لیے جواب دہ نہیں ٹھہرایا جا سکتا ۔ اپیل عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ’صارفین کے دعوے ایسے سنجیدہ معاملات کو اٹھا رہے ہیں جن پر مقدمہ چل سکتا ہے۔‘ گوگل کے خلاف مقدمہ کرنے والے تین افراد میں سے ایک جودتھ ویڈل ہال کا کہنا تھا ’اپیل عدالت نے یقینی بنایا ہے کہ گوگل اپنے بے پناہ وسائل کو بروئے کار لا کے برطانوی انصاف سے بچ نہ سکے۔میرے جیسے عام کمپیوٹر صارف اب اس بڑے جن (گوگل) کو اس کے ناقابلِ قبول، غیر اخلاقی اور ناانصافی پر مبنی اقدمات پر عدالتوں میں لے جا سکیں گے‘۔

اس فیصلے سے برطانیہ کے کروڑوں شہریوں کے لیے مقدمہ کرنے کا دروازہ کھل گیا ہے جنھوں نے اس عرصے کے دوران ایپل کمپیوٹر، آئی فون، آئی پوڈ، آئی پیڈ وغیر استعمال کیا ہے۔ اپیل عدالت کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے ڈین ٹینچ نے جو لا فرم آلسوینگ کے شراکت دار ہیں اور مقدمہ دائر کرنے والوں کی طرف سے اقدمات کر رہے ہیں، کہا کہ گوگل کمپنی اشتہار بازی کی معلومات سے اربوں کماتی ہے۔ ’اب اس کا کہنا ہے کہ اسے علم نہیں تھا کہ وہ نو ماہ تک ایپل صارفین کی انٹرنیٹ عادات کا خفیہ طور پر پتہ چلاتی رہی۔ گوگل کمپنی یہ بھی کہتی ہے کہ بات بہت چھوٹی تھی اور صارفین کو کوئی مالی نقصان نہیں پہنچا۔‘ ’لیکن اپیل عدالت نے ان دلائل کو صارفین کےحقوق کی خلاف ورزی سمجھا ہے اور کہا ہے کہ گوگل کے خلاف برطانوی عدالتوں میں مقدمہ چل سکتا ہے۔ ہم گوگل کو اس کے اقدامات پر عدالتوں میں لے جانے کے منتظر ہیں۔‘ پہلے ہی گوگل کمپنی امریکہ کی 38 ریاستوں میں اس معاملے پر چار کروڑ ڈالر کا جرمانہ ادا کر چکی ہے۔
Leave a Reply