سعودی عرب سے ہمارا روح کا رشتہ ہے

Print Friendly, PDF & Email

تحریر: حاجی محمد لطیف کھوکھر
سعودی عرب نہ صرف پاکستان کا بہترین دوست ہے بلکہ اس نے ہر مشکل کی گھڑی میں بھر پور ساتھ دیتا رہا اور قیام پاکستان سے آج تک کبھی پچھے نہیں ہٹا۔سعودی عرب سے ہمارا روحانی اور دینی رشتہ بھی ہے جس کی بنیاد کلمۂ توحید ہے۔ اگر یہ کہا جائے تو غلط نہیں ہو گا کہ سعودی عرب سے پاکستانیوں کا عقیدت و احترام کا رشتہ بھی قائم ہے اور یہ رشتہ ہمارے لئے باعث فخر بھی ہے۔تاہم سعودی حکومت سے گذارش ہے کہ دوبارہ عمرہ کرنے پر جو دو ہزار ریال کی اضافی فیس مقرر کی گئی ہے اس پر نظر ثانی کرتے ہوے پاکستانیوں کو اس سے استشنی قرار دیا جائے کیونکہ یہ پابندی صرف پاکستان پر عائد ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے غیر ملکی دوروں میں سعودی عرب کو ترجیح دیتے ہوئے دنیا کو یہ باور کروا دیا کہ سعودیہ سے ہمارا رشتہ لازوال ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب میں دوستی کا پہلا معاہدہ شاہ ابن سعود کے زمانے میں 1951ء میں ہوا تھا۔ شاہ فیصل کے دور میں ان تعلقات کو بہت فروغ ملا۔ سعودی عرب ان چند ممالک میں ہے جنہوں نے سرکاری سطح پر مسئلہ کشمیر میں پاکستان کے موقف کی کھل کر تائید کی۔ ستمبر1965ء کی پاک بھارت جنگ میں سعودی عرب نے پاکستان کی بڑے پیمانے پر مدد کی۔ اپریل 1966ء میں شاہ فیصل نے پہلی مرتبہ پاکستان کا دورہ کیا اور اس موقع پر اسلام آباد کی مرکزی جامع مسجد کے سارے اخراجات خود اٹھانے کا اعلان کیا۔ یہ مسجد آج شاہ فیصل مسجد کے نام سے دنیا بھر میں جانی جاتی ہے۔ 1967ء میں سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان فوجی تعاون کا معاہدہ ہوا جس کے تحت سعودی عرب کی بری، بحری اور فضائی افواج کی تربیت کا کام پاکستان کو سونپ دیا گیا۔ اپریل 1968ء میں سعودی عرب سے تمام برطانوی ہوا بازوں اور فنی ماہرین کو رخصت کر دیا گیا اور ان کی جگہ پاکستانی ماہرین کی خدمات حاصل کی گئیں۔ شاہ فیصل کے دور حکومت میں سعودی عرب نے 1973ء کے سیلاب مین مالی امداد فراہم کی اور دسمبر 1975ء میں سوات کے زلزلہ زدگان کی تعمیر و ترقی کے لیے بھی ایک کروڑ ڈالر کا عطیہ دیا۔ 1971ء میں مشرقی پاکستان کی پاکستان سے علیحدگی پر شاہ فیصل کو بہت رنج ہوا اور انہوں نے پاکستان کی جانب سے تسلیم کرنے کے بعد بھی بنگلہ دیش کو تسلیم نہ کیا۔ پاکستان کے عوام ان کو آج بھی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ایک بڑے شہر لائل پور کا نام انہی کے نام پر فیصل آباد رکھا گیا جبکہ کراچی کی سب سے بڑی شاہراہ انہی کے نام پر شاہراہ فیصل کہلاتی ہے۔ 
قیام پاکستان کے فوراً بعد سعودی عرب نے بانی پاکستان حضرت قائداعظم محمد علی جناح کو یہ پیغام بجھوایا کہ اسلام کے نام پر بننے والی مملکت اور سعودی عرب ایک جسم دو جاں کی طرح ہے ۔ سعودی عرب کے جتنے بھی فرمانروا آئے انہوں نے پاکستان کے ساتھ اپنی خصوصی محبت اور دلچسپی کا اظہار کیا اور پھر اس کا عملی ثبوت بھی فراہم کیا۔ شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے جب عنان حکومت سنبھالی تو انہوں نے پاکستان کو اپنی پہلی ترجیح میں رکھا اور کہا کہ پاکستان ان کا دوسرا گھر ہے، عالمی سطح پر ہونے والے تمام معاہدوں میں پاکستان کو باخبر رکھا اور تقریباً تمام معاملات میں پاکستان کو اپنے ساتھ چلانے اور شریک رکھنے کی کوشش کی گئی۔ پاکستان میں زلزلہ آئے، طوفان آئے یا اور کوئی قدرتی آفت آجائے ان معاملات میں سب سے زیادہ اور سب سے پہلے امداد برادر دوست ملک سعودی عرب کی عوام اور وہاں کی حکومت فراہم کرتی ہے اور ان تمام باتوں سے ہٹ کر دونوں ممالک کے مابین جو رشتہ ہے اسے دنیا کی کوئی طاقت ختم نہیں کرسکتی۔ سعودی عرب اور پاکستان کے مابین پائی جانے والی لازوال دوستی کے بدلے میں پاکستان سعودی افواج کی تربیت کا فریضہ بھی سرانجام دیتا ہے۔ شاہ سلمان نے اقتدار سنبھالنے کے بعد مسلم ممالک کی ایک مشترکہ اتحادی فوج بنانے کا جب فیصلہ کیا تو اس کا پہلا سربراہ بھی انہوں نے پاکستان سے جنرل راحیل شریف کی صورت میں لیا ظاہر ہے یہ بھی ایک بہت بڑا اعزاز ہے کہ امت مسلمہ کی مشترکہ فوج کی قیادت پاکستان کے حصہ میں آئی۔ سعودی عرب میں پاکستان کے مختلف شعبوں میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری بھی کررکھی ہے جس سے پاکستانی معیشت کو مضبوط ہونے میں کافی مدد ملی ہے۔ 
آج سعودی عرب نے مملکت کی تشکیل کی 86 سال ہو گئے ہیں اور اپنے عظیم دوست کے قومی دن کے موقع پر نیک تمناؤں کا اظہار کیا اور اس دوستی کی تجدید کا عہد کیا۔ پاکستان سعودی تعلقات میں ہر گزرنے والے دن کے ساتھ مزید وسعت اور گہرائی پیدا ہورہی ہے۔ دونوں ملک مضبوط تاریخی ، دینی اور ثقافتی رشتے میں منسلک ہیں اور دونوں ملکوں کے عوام کے درمیان پرخلوص بھائی چارے کا رشتہ ہے۔ آنے والے دنوں میں دونوں برادر ملکوں کے درمیان تعلقات میں مزید وسعت آئے گی اور تعاون میں اضافہ ہوگا۔پاکستان نے سی پیک معاہدے اور دیگر اہم منصوبے شروع کر رکھے ہیں، جو کہ اس کے روشن مستقبل کی ضمانت ہیں، سعودی عرب پاکستان کے ساتھ معاشی تعلقات کو مزید وسعت دینے کا خواہاں ہے۔پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات اخوت ، محبت اور ایمان کے رشتے پر قائم ہیں۔ کوئی بھی شر کی قوت پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کو کمزور نہیں کر سکتی۔ارض الحرمین الشریفین کے دشمن پاکستان اور عالم اسلام کے دشمن ہیں۔ پاکستانی قوم ، پاکستانی فوج ، پاکستان کے علماء ارض الحرمین الشریفین کے دفاع ، سلامتی اور استحکام کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ پاکستان اور سعودی عرب گزشتہ ستر سال سے باہمی دوستی کے لازوال رشتے میں بندھے ہوئے ہیں ۔سعودی عرب نے پاکستان میں نواف بن سعید احمد المالکی کو سفیر مقرر کررکھا ہے ج ملاقاتیں کیں۔نواف بن سعید احمد المالکی نے سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی نے سعودی عرب کی نمائندگی کا اعزاز عطا کرنے پر خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کا شکریہ ادا کیا اور واضح کیا کہ وہ ملک و قوم کی خدمت میں ادنیٰ فروگزاشت سے کام نہیں لیں گے۔وہ سعودی عرب کے علاقائی و بین الاقوامی کردار کو مضبوط شکل میں انجام دینے نیزسعودی قیادت کی ہدایات کے مطابق پاکستان کے ساتھ مملکت کے تعلقات جدید خطوط پر استوار کرنے اور فرزندانِ وطن کو مطلوب جملہ خدمات بہتر شکل میں انجام دینے کا اہتمام کر رہے ہیں۔ خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور وزیراعظم پاکستان عمران خان نے جدہ کے قصر السلام میں مذاکرات کئے۔ دونوں رہنماؤں نے سعودی عرب اور پاکستان کے برادرانہ گہرے تعلقات اور انہیں مختلف شعبوں میں مزید مضبوط بنانے کے طور طریقوں کا جائزہ لیا۔ انہیں پاکستان کا وزیراعظم بننے پر مبارکباد دی۔ وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ سعودی عرب اور پاکستان کے تعلقات بیحد مضبوط اور انتہائی دیرینہ ہیں۔ اہل پاکستان سعودی عوام کی عزت کرتے ہیں۔ سعودی عرب نے ضرورت پڑنے پر ہمیشہ پاکستان کی مدد کی۔ پاکستان میں جو شخص بھی برسراقتدار میں آتا ہے وہ سب سے پہلے سعودی عرب کا دورہ کرتا ہے۔ پاکستان مملکت کے ساتھ کھڑا ہوا ہے۔ گزشتہ عشروں کے دوران ہر پاکستانی قائد کی پہلی منزل سعودی عرب رہی ہے۔ پاکستانی قائدین نے ہمیشہ دونوں برادر ممالک اور انکے عوام کے تاریخی تعلقات کو منفرد اور ہر ایک ملک سے مختلف قرار دینے کا عندیہ دیا۔ رائے عامہ کے مطالعات میں مہارت رکھنے والے ’’بیو‘‘ سینٹر نے تازہ ترین جائزہ تیار کرکے واضح کیا کہ’’ پاکستانی عوام سب سے زیادہ عقیدت سعودی عرب سے رکھتے ہیں۔ 95فیصد پاکستانیوں کی عقیدتوں اور محبتوں کا محور سعودی عرب ہے۔‘‘ 

Short URL: http://tinyurl.com/yctsfdxq
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *