رشوت کی زنجیر

Print Friendly, PDF & Email

تحریر: مختار احمد قادری 
مل مزدور اتنا مظلوم طبقہ ہے کہ مار کھانے کے باوجود کھل کر رو بھی نہیں سکتا ایک وقت تھا جب سرکاری نوکری پر لوگ ملوں میں کام کرنے کو ترجیح دیتے تھے.ملوں میں بے بہا سہولیات سے شروع ہونے والا سفر ڈیلی ویجز تک آن پہنچا مگر حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے.مزدور کی ویلفئیر کے لیے بنائے گئے اداروں میں سفارشی، نااہل، اور رشوت خور لوگ مزدور کا خون چوس چوس کر اپنی جائیدادوں میں اضافہ کررہے ہیں اور مزدور بیچارہ اک اک لقمے کو ترس رہاہے.فنڈ کی مد میں کروڑوں روپے ماہانہ اکٹھے کرنے والا ادارہ مزدوروں کو جہیز فنڈ کئی کئی سال تک نہیں دیتا. اور جب دیتاہے اس وقت تک مزدور کے جوتے گھس چکے ہوتے ہیں فنڈ کی آدھی رقم رشوت کی نذر ہو چکی ہوتی ہے مل کے لیبر افسر سے شروع ہونے والی رشوت کی زنجیر محکمہ کی سائن اتھارٹی کے ٹیبل تک جاتی ہے. جس کو توڑنا حکومتِ وقت کا کام ہے مگر اس کو اتنی فرصت کہاں کہ وہ مزدوروں کے بارے سوچتی پھرے اس کو تو اپنے ہی اللے تللوں سے فرصت نہیں. ادارہ جس طرح باقاعدگی سے مزدوروں کی تنخواہوں سے کی گئی کٹوتی وصول کرتاہے اسی طرح حق بنتاہے کہ مزدور کوبھی جہیز فنڈ آن دی سپورٹ مہیا کرے.زیادہ سے زیادہ وقت ایک دو ماہ کے اندر جہیز فنڈ کو یقینی بنائے تاکہ اس مہنگائی کے دور میں مزدور اپنی بیٹی کے ہاتھ پیلے کرنے کے لیے اگر کسی سے قرض بھی لے تو اسے جلد لوٹا سکے

Short URL: http://tinyurl.com/y6zsvtzf
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *