دھرنا قیادت اور سیکڑوں مظاہرین کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات درج

اسلام آباد: توہن رسالت کیس میں آسیہ مسیح کی رہائی کے خلاف احتجاج کے دوران توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ کے الزامات میں دھرنا قیادت اور سیکڑوں مظاہرین کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات درج کرلیے گئے۔
اسلام آباد میں مذہبی جماعتوں کے احتجاج کے دوران جلاؤ گھیراؤ کے الزام میں مختلف تھانوں میں مظاہرین اور ان کی قیادت کیخلاف چار مقدمات درج کرلے گئے۔ مقدمات میں انسداد دہشت گردی سمیت دیگر سنگین نوعیت کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ دو مقدمات تھانہ شہزاد ٹاؤن جبکہ ایک تھانہ آئی نائن اور ایک بھارہ کہو میں درج کیا گیا ہے۔
وفاقی حکومت کی ہدایت پر کراچی میں بھی سڑکیں بند کرنے والوں کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ شہر کے مختلف تھانوں میں نامعلوم افراد کے خلاف اب تک 10 مقدمات درج کیے جاچکے ہیں۔
فیروزوالہ کے علاقے فیض پور میں پولیس اہلکاروں پر تشدد کرنے اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کے الزام میں 16 نامزد مذہبی رہنماؤں سمیت 416 افراد پر دہشت گردی کے مقدمات درج کرلیے گئے ہیں۔
ایف آئی آر کے مطابق شرپسند افراد نے ڈی ایس پی فیروز والہ کامران زمان سمیت 33 پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں ڈی ایس پی فیروزوالہ کا بازو اور ٹانگ کی ہڈی ٹوٹ گئی۔ ڈی ایس پی کی سرکاری گاڑی سمیت چار گاڑیاں بھی نذر آتش کردی گئیں۔ مظاہرین نے عدلیہ اور پولیس کے خلاف شدید نعرے بازی اور ہوائی فائرنگ بھی کی۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے دھرنے کے دوران املاک کو نقصان پہنچانے والے شرپسند عناصر کے خلاف بھرپور کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے بھی ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ میں ملوث افراد کو گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔
Leave a Reply