دل والا دکھڑا نئیں کسی نوں سنائی دا۔۔۔۔ تحریر: محمد یاسین صدیق

Muhammad Yaseen Siddique
Print Friendly, PDF & Email

عالم لوہار یکم مارچ 1928ء کو صوبہ پنجاب کے شہر گجرات کے ایک نواحی گاوں میں پیدا ہوئے تھے ۔بچپن گجرات میں ہی گزرایہ وہ زمانہ تھا جب شام کو گاوں میں لوگ ایک جگہ جمع ہوتے،اور وہاں ،قصے سنائے جاتے،ہیر پڑھی جاتی،سیف الملوک کو گایا جاتا،ان مجلسوں میں لوک داستانیں ،عارفانہ کلام سنایا جاتا تھا ۔آج اس دور کا تصور کریں تو عجیب سا لگتا ہے ۔انہی محفلوں میں یہ سب سن سن کر ،گانے والوں کو ملنے والی داد سے متاثر ہو کر عالم لوہار کے دل میں بھی شوق پیدا ہواگانے کا یہ شوق ان کی پہچان بنا،جو ان کو امر کر گیا ۔محمد عالم لوہار ایک لوک گلوکار تھے ،انہوں نے موسیقی میں ” جگنی ” کو متعارف کروایا۔جو آج بھی مقبول ہے ۔عالم لوہارشروع میں اپنے گاوں میں پھر گھر چھوڑ تھیٹروں سے وابستہ ہوئے،چمٹالیے وہ کم عمری میں گانے لگے تھے یہ گانا ہی ان کا ذریعہ معاش ٹھہرا۔ان کا انداز گائیگی منفرد تھا اس لیے پہچان بنانے میں دیر نا لگی ،ان کے گائے ہوئے پنجابی گیت آج بھی مشہور ہیں ۔عالم لوہار نے زیادہ تر نعت ،کافی،ہیر،سیف الملوک ،قصے ،گیت ،جگنی،وغیرہ میلوں ،عرسوں،میں گائے ۔چمٹا ان کا آلہ موسیقی تھا ،دنیا میں یہ ایک نیا ساز تھا۔ان کا سب سے بڑا کارنامہ جگنی کی ایجاد تھا ۔ اس دور کی اردو اور پنجابی فلموں میں بھی جگنی کو خصوصی طور پر شامل کیا جاتا تھا۔انہوں نے ریڈیو اور پھر ٹیلی ویزن میں بھی اپنے فن کا جادو جگایا ۔ انہیں صوفیانہ کلام گانے میں خصوصی کمال حاصل تھا۔انہوں نے کلام میاں محمد بخش، خواجہ فرید، بابا بْلھے شاہ، شاہ حسین اور سلطان باہو کے کلام کے علاوہ لوک داستانیں، جگنی، بولیاں اور ماہئیے اس خوبی سے گائے کہ امر ہوگئے ۔آج بھی سنیں تو کانوں میں رس گھولتے ہیں ۔ان کے معروف ترین گانوں میں ’واجاں ماریاں بلایا کئی وار‘،’ دل والا دکھ نئیں کسی نوں سنائی دا‘، ’موڈا مار کے ہلا گئی مینوں دھرتی پنج دریاں دی‘ بول مٹی دیا باویا ‘ اور قصوں میں’مرزا صاحبہ‘‘،’’ ہیررانجھا‘‘،’’سسی پنوں‘‘،’’پرن بگھت‘‘، ’’شاہ نامہ کربلا‘‘وغیرہ بہت مشہور ہیں انھوں نے اپنی 51 سالہ زندگی میں سے تقریباً 35 برس مسلسل اپنے فن کا مظاہرہ کیا ۔ ۔ برطانیہ کی ملکہ الزبتھ نے اپنی 25ویں سا لگرہ کے موقع پر عالم لوہار کو خاص طور پر بلوایا۔ اس موقع پر عالم لوہار نے ’’ملکہ تیری سلورجوبلی گھر گھر مناندے نیں، گورے کالے مل کے سارے گیت خوشی دے گاندے نیں‘‘ سنایا۔جس کی سمجھ ان کو آئی یا نہیں لیکن ملکہ نے زبردست خراج تحسین پیش کیا۔ پنڈت جواہر لال نہرو اور پاکستان کے سابق صدر جنرل ایوب خان بھی عالم لوہار کے پرستاروں میں شامل تھے ۔ انھوں نے عالم لوہار کو’’شیر پنجاب‘‘ کا خطاب بھی دیا۔حکومت پاکستان نے بعد از مرگ صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے نوازا۔عالم لوہار 3 جولائی1979 کو ایک حادثے میں اللہ کو پیارے ہوئے اورانھیں لالہ موسیٰ میں دفن کیا گیا۔ان کے صاحبزادے گلوکار عارف لوہاربا پ کے فن کو لے کر آگے بڑھ رہے ہیں۔

Short URL: http://tinyurl.com/jpbukcw
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *