حاکم کے سر پہ تاج ہے
حاکم کے سر پہ تاج ہے
محکوم پاؤں کی خاک ہے
تو نے دیکھی ہو گی جسموں کی غلامی،
یہاں تو روحیں بھی غلام ہیں
مظلوم پہ جہنم واصل ہو
ظالم کی جنت ہے
یہ کیسا نظام ہے
جہاں ظلم کا راج ہے
غریب کو ملتی نہیں دو گز زمین
اور امیر کیلئے سجتے ہیں پنڈال پہ پنڈال
مرتا ہے بھوک سے غریب کا بچہ
اور بھرا رہتا ہے گودام امیر کا اناج سے
ہیں سب سہولیات امیر کیلئے
غریب تو ان کی تمنا میں ہی مارا جاتا ہے
یہ انسان کیسا اشرف المخلوقات ہے
جو روٹی پر بکتا ہے
ہاں زندگی حسین ہے مگر امیر کیلئے
غریب تو زندہ رہنے کی سزا کاٹتا ہے
خواب ہیں اور تعبیر ہے امیر کیلئے
غریب تو روٹی کپڑا ہی پورا کرتا رہتا ہے
ہے دنیا گلوبل ویلیج ، سب دکھتا ہے یہاں ایک ان میں
مگر میرا محنت کش تو خود کو دیکھنے سے قاصر ہے
ہے فرمان الہی ، تفرقہ نہ پھیلاؤ
مگر یہاں رنگ و نسل, ذات پات کے تفرقات ہی تفرقات ہیں
بھلا دئیے وہ سب فرماں تمہارے اب تو بس یہاں نالاں و فریاد ہے
لازم ہے عام ہو اب کرم تمہارا
زمین سسکتی ہے، آسماں روتا ہے
ہم تو خاک ہیں خاک ہو جائیں گے
دردناک انجام چھوڑ جائیں گے
( اسماء طارق، گجرات )
Leave a Reply