جان کی اب کوئی مانگ نہیں
جان کی اب کوئی مانگ نہیں
ہتھیلی پہ رکھ کہ جلتا ہوں
کیا خبر کب چھین لی جائے
اسی ڈر سے زور مرتا ہوں
موت مجھ کو کیا ڈرائے گی
میں تو جینے سے ڈرتا ہوں
جب مخافط ہی ٹھہرے قاتل
رہزنوں سے اب کہاں ڈرتا ہوں
وہ آئے تھے میری قبر پہ نادم تھے
تجھے زندگی پر اب کہاں سے لاتا
آسماں بھی میرے سنگ رویا تھا
وہ ایسا پتھر تھا اک آنسو تک نہ لایا
میں نے تجھ پہ جان لٹا دی ہے
اب تو ہوش کے ناخن لینا
ظلم کی داستان بہت رقم ہوئی ہے
اب مظلوم کی دہائی سن لینا
(اسماء طارق، گجرات)
Short URL: http://tinyurl.com/y2yvth2v
QR Code:
Leave a Reply