حامدالمجید، گجرات میں کہتا تھا تبدیلی آئے گی دیکھو آگئی ناں۔۔ تبدیلی کا نعرہ سب پہ چھا گیا۔۔ ہر ایک کی زبان پہ تبدیلی کا نعرہ ہے۔ اُسید جوش میں سعد سے محو گفتگو تھا جسے سعد خاموشی سے سن رہا تھا۔ بھائی کیا آپ میں تبدیلی آئی کیا جھوٹ، دھوکہ دہی، مکر وفریب، سے کام لینا چھوڑ دیا۔ کیا آپکا قول و فعل اسلامی سانچے میں ڈھل گیا۔ کیا آپکی صبح فجر کی نماز سے ہوتی ہے۔ کیا آپکی شب کا اختتام ذکرالہی پہ ہوتا ہے۔ نہیں نا ں تو پھر یہ تبدیلی نہیں یہ تبدیلی کا نعرہ نہیں۔۔ تبدیلی تب آئے گی جب آپ خود کو بدلیں گے۔ جب فرداً فرداً تبدیلی آئیگی تبھی معاشرے میں تبدیلی آئے گی۔ سعد کی باتوں نے اُسید کو حیرت میں ڈال دیا اور اس کے دل میں تبدیلی پیدا کرنے والی اک چنگاری جلا دی۔ جو آہستہ آہستہ روشنی بن کے پھیل رہی تھی
Leave a Reply