ایڈورڈ سنوڈن

Print Friendly, PDF & Email

تحریر۔ مہوش احسن
ایڈورڈ سنوڈن160امریکا کا رہائشی ہے امریکی ادارے160قومی سلامتی کارندگی160میں ٹھیکے پر ملازم تھا اس کا مکمل انگلش نام Edward Joseph Snowden ایڈورڈ انتہاء محنتی اور ایماندار شخص ہے اس کء رہائش کا پہلو زیادہ تر آفواؤں کی صورت ہے وہ کہاں رہتا تھا بچپن میں یہ بات کسی کو ٹھیک سے معلوم نہیں ہے ۔ایڈورڈ پیدائش21 جون1601983 سننے میں یہی ہے کے بنیادی طور پہ الزبتھ شہر، شمالی کیرولینا160رہائشہوائی سے تعلق رکھتا تھا.اسکی مادری زبان انگلش اور ملازمت کے حوالے سے فرانسی تھی… 
وجہ شہرت160سیٹی پھونکا160ہے جب اس نے امریکی خفیہ برقی نگہداری اور جاسوسی پروگرامنگ بنام160پرزم نگہداری پروگرامنگ160کا بھانڈا پھوڑ دیا۔
2003ء میں160امریکی فوج160میں بھرتی ہوا مگر دونوں ٹانگیں تڑوا بیٹھا۔ پھر160قومی سلامتی کارندگی160میں محافظ بھرتی ہوا۔
2013ء میں سنوڈن نے160گارجین160کے اخبار نویس160گلن گرینوالڈ160کو پیغام بھیجا کہ اس کے پاس امریکی جاسوسی کے بارے میں مواد ہے مگر وہ صرف160پی جی پی160کے ذریعہصفریت160طریقہ سے برقی رابط قائم کرنا چاہتا ہے۔ گرینوالڈ اس ٹیکنالوجی سے نابلد تھا، چنانچہ گرینوالڈ کی جہالت کی وجہ سے رابطہ میں بہت تاخیر ہوئی۔ تنگ آ کر سنوڈن نے مواد صحافی160لارا پوئیڑس160کو بھیجا جو اس ٹیکنالوجی سے واقف تھی۔ پوئیٹرس کے ذریعہ مواد گرینوالڈ کو ملا۔160سنوڈن نے160واشنگٹن پوسٹ160کو بھی مواد پہنچایا۔پرزم160بارے 41 صفحات پر مشتمل مواد ان کے حوالے کیا۔ دونوں اخباروں نے امریکی سرکار سے رابطہ کیا اور ابتداً صرف دو تین صفحات شائع کرنے کی جرائت کر سکے۔بھانڈا پھوٹنے کے بعد سنوڈن160ہوائی160سے160ہانگ کانگ160چلا گیا جہاں اس نے گریندوالڈ سے ملاقات کی۔ امریکی حکام نے سنوڈن پر جاسوسی کی فردِ جرم عائد کرتے ہوئے اس کا160گزرنامہ160منسوخ کر دیا۔ تاہم سنوڈن ہانگ کانگ سے160ماسکوفرار ہو گیا، جہاں اس نے کئی ممالک میں سیاسی پناہ کی درخواستیں داغ دیں۔ امریکا نے تمام ممالک کو ڈرا دھمکا کر فرار کے فضائی راستے بند کر دیے۔ سنوڈن نے روس میں عارضی پناہ کی درخواست کی جس پر امریکی حکومت نے روس کو بذریعہ خط یقین دلایا کہ سنوڈن کو وطن واپسی پر نہ ہی اذیت دی جائے گی اور نہ ہی سزائے موت، اس لیے پناہ کی درخواست مسترد کی جاوے۔160تاہم روسی صدر پیوٹن نے بیان میں کہا کہ روس کبھی کسی کو دوسرے ملک کے حوالے نہیں کرتا اور نہ کسی نے کسی کو کبھی روس کے حوالے کیا ہے۔ بالآخر روس نے جولائی 2013ء میں ایک سال کی عارضی پناہ دے دی اور سنوڈن ماسکو ہوائی اڈا سے نامعلوم منزل کی طرف روانہ ہو گیا۔
سنوڈن کے زیر استعمال آن لائن برقی خدمت کے مالک نے سرکاری خفیہ حکمنامہ ملنے کے بعد اپنی خدمت ہی بند کر دی مگر پھر بھی زیر عتاب آنے کی توقع قائم رہی… اوبامہ160نے روسی دورے کے دوران صدر160پیوٹن160سے ملنے سے انکار کر دیاگارجین160اخبار کے دفتر میں داخل ہو کر حساس ادارے کے ارکان نے وہ کمپیوٹر تباہ کر دیا جس پر سنوڈن کا دیا مواد محفوظ تھا…اس کے بعد کی منظر کشی بھی سامنے نہیں آئی ہے۔اس کمپیوٹر میں موجود پیغام یہ تھا کے کرسمس 2013ء پر اسنوڈن نے برطانوی دورنما پر اپنے پیغام میں کہا کہ امریکی اور برطانوی جاسوسی ایک عالمی خطرہ ہے اور یہ160اورویلی160دنیا کے نقشہ سے بھی گھناونا ہے۔160سنوڈن نے بیان میں یہ بھی کہا کہ وہ جیت چکا ہے اسے یقین ہوگیا تھا اب ان سب کا پردہ فاش ہو چکا ہے اور ادارہ انکو نہیں چھوڑے گا اسے کچھ ہو بھی جاتا تو اسے ڈر نہیں تھا وہ اپنا کام مکمل اور ایمانداری سے سر انجام سے چکا تھا۔
بلومبرگ نے انکشاف کیا کہ امریکا کی بڑی مشارکات جن میں160مائکروسافٹ،160گوگل،160اے ٹی اینڈ ٹی،160ورائزن160شامل ہیں، حکومت سے جاسوسی کے لیے بھر پور تعاون کرتے ہیں۔انٹرنیٹ160اخفائے راز پر اس جنگ کے لیے160امریکہ160نیگوگل،160فیس بک، وغیرہ کو لاکھوں کی ادائیگی کی۔گوگل پہلے ہی عدالت میں حلفیہ بیان دے چکا تھا کہ160جی۔میل160صارفین کو اخفائے راز کی توقع نہیں رکھنی چاہیے۔ویکیپیڈیا فاؤنڈیشن نے دعوی کیا کہ وہ اس پروگرامنگ کا حصہ نہیں بنے160آہستہ اہستہ مزید انکشافات آتے گئے۔ گارجین نے بتایا کہ160مائیکوسافت160نے160سکائپ160میں چور دروازہ (بنام شطرنج پروگرامنگ) لگا کر حکومت کو لوگوں کی گفتگو پر جاسوسی کرنے کے قابل بنایا۔160سی۔نیٹ نے بتایا کہ امریکی حساس وفاقی ادارے حبالہ شارکہ سے صارفین کے پاس ورڈ جاننے کا مطالبہ کرتے ہیں،160جس کی مدد سے صارف کا تمام آن لائن کھاتہ ان کے ہاتھ لگ جاتا ہے۔
اور اس طرح رفتہ رفتہ کر کے ہر بات سامنے آتی گئی امریکی عوام کا تلاشیوں کے حوالے سے رد عمل انتہاء ناراض رہا۔ایڈورڈ کو اغوا کرنے کی بھی کوشش کی گئی ،ایک دفعہ بولیویا160کے صدر Evo Morales سرکاری دورے کے بعد روس سے واپس اپنے ملک جا رہے تھے۔ ان کا ہوائی جہازویانا160میں زبردستی اتروا لیا گیا کیونکہ یہ شک ہو گیا تھا کہ اس طیارے میں اسنوڈن بھی سفر کر رہا ہے۔ تاہم جب تلاشی لینے پر اسنوڈن نہیں ملا تو صدر کو اپنا سفر جاری رکھنے کی اجازت دے دی گئی….
14 جون 2013ء کو وائرڈ نے160پی جی پی160کا استعمال کرتے ہوئے ایک صفریتی پیغام سنوڈن کے نام شائع کیا۔
’’I don’t want to live in a society that does these sort of things 133 I do not want to live in a world where everything I do and say is recorded. That is not something I am willing to support or live under.‘‘
151Edward Snowden، speaking to The Guardian in June 
ایڈورڈ ایک بہادر ایماندار شخص ہے… 
اینڈ ہی از رئیل لائف ہیرو…. 
اسکی حال کی ایکٹیویٹی ٹوئٹر پہ دیکھی میں نے ایک ٹوئٹ دیکھ کے میں مسکرائی… 
وہ یہ ہے کے… 
I used to work for the government now I work for the public… I Used to

Short URL: http://tinyurl.com/ycp727kz
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *