وہ سراپا حق تو میں بھی شاعرِ باطل نہ تھا

Print Friendly, PDF & Email

شاعر : احمد نثارؔ


کون ہے جو زندگی میں حاجتِ منزل نہ تھا
شکر ہے وہ ریگزاروں سے یہاں غافل نہ تھا

آپ کے دل پر ذرا سی چوٹ پر اکھڑا گئے
جب میرا دل ٹوٹتا تھا کیا وہ میرا دل نہ تھا

ہم کبھی آپس میں اتنے جانے پہچانے لگے
میں سراپا تھا تلاطم وہ بھی کچھ ساحل نہ تھا

میرے سر کو دار کے قابل چلو سمجھا نہیں
دار تو ایسا کہ اپنے سر کے بھی قابل نہ تھا

ایک تم ہی تھے سراپا قابلِ عشق و نظر
بارہا کہنا پڑا ہے جس کا میں قائل نہ تھا

دن کے ماتھے پر ہمارے چلچلاتی دھوپ تھی
رات کے آنچل پہ اختر ایک بھی جھل مل نہ تھا

چار پیسے کیا کمایا سارا گھر چھایا رہا
جب ہوا بوڑھا تو گھر میں دید کے قابل نہ تھا

اب نثارِؔ حق کو حق کی آبرو رکھنی پڑی
وہ سراپا حق تو میں بھی شاعرِ باطل نہ تھا

Short URL: http://tinyurl.com/jg7ow65
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *