برمنگھم: آرمی پبلک سکول میں شہید ہو نے وا لے بچے حارس نواز اور زخمی احمد نواز کے والد محمد نواز خان کا انٹرویو

Print Friendly, PDF & Email

بر منگھم (انٹرویو: ایس ایم عرفان طا ہر) دہشتگردوں اور انتہا پسندوں کو بے نقاب کرنے میں قیا مت کی صبح ہو نے تک جدوجہد جا ری رکھو ں گا ،بد امنی کا آسیب اسلامی جمہو ریہ پاکستان کی بنیا دوں کو دیمک کی طرح کھو کھلا کررہا ہے ، علما ء دین دیا نتداری سے چا ہیں تو وطن عزیز میں انتہا پسندی کو روکنے میں مثبت کردار ادا کرسکتے ہیں ، بین الا قوامی کمیونٹی پاکستان میں دہشتگردی ، انتہا پسندی ، بد امنی اور افرا تفری روکنے میں اپنا کردار ادا کرے ۔ ان خیالا ت کا اظہا ر سا نحہ پشاور آرمی پبلک سکول میں شہید ہو نے وا لے بچے حارس نواز اور زخمی احمد نواز کے والد محمد نواز خان نے نوجوان صحافی و معروف کالم نگا ر ایس ایم عرفان طا ہر کو خصوصی انٹرویو دیتے ہو ئے کیا ۔ انہو ں نے کہاکہ خیبر پختونخواہ میں دہشتگردی کا سلسلہ گذشتہ کئی سالوں سے جا ری و ساری ہے ۔انہو ں نے کہاکہ سا نحہ پشاورکے رونما ہو نے کے بعد دہشتگردی کے واقعات میں مزید اضا فہ ہو نے کے خدشات واضح دکھائی دے رہے ہیں ۔ مسلح افواج پاکستان اپنی بساط اور حدود و قیود کے مطابق دہشتگردوں اور انتہا پسندوں کے خاتمہ کے لیے بر سر پیکا ر ہے لیکن جب تک سپر طا قتیں امریکہ ، برطانیہ اور یو رپ ان کا ہر لحاظ سے ساتھ نہ دیں گے تو یہ مسئلہ آسانی سے حل نہ ہو سکے گا ۔ انہو ں نے کہاکہ خیبر پختونخواہ سمیت ملک کے بارڈر ایریاز میں موجود پولیس فورسز میں کرپشن کا خاتمہ وقت کی اہم ترین ضرورت ہے کیونکہ رشوت اور لا لچ کے عوض دہشتگرد چا روں صوبوں میں داخل ہو کر اپنے کا لے کا رنا مے سرانجام دے رہے ہیں ۔ انہو ں نے کہاکہ مسلمانوں کا لبادہ اوڑھ کر جو لوگ جہا د اور اسلام کو بدنام کرنے میں ملوث ہیں ان کا اسلام سے کوئی رشتہ ناطہ نہیں ہے ۔ وہ بد مذہب اور بے ایمان لوگ ہیں جو انسانیت کا درد نہیں رکھتے ہیں ایک مسلمان کبھی بھی معصوم اور بیگناہ جا نو ں کو ضا ئع کرنے پر آما دہ نہیں ہو سکتا ہے ۔ انہو ں نے کہاپاکستان بھر میں دہشگردی اور انتہا پسندی کی اس جنگ کو روکنے میں علما ء دین کا کردار بڑا منفی رہا ہے جہا ں تک خیبر پختونخواہ صوبے کی با ت ہے تو اگر صرف یہ چند علماء دین مولانا سمیع الحق ، مولانا عبد العزیز ، مولانا یوسف شاہ دلی طو ر پر چا ہیں تو خیبر پختونخواہ سمیت ملک بھر میں دہشتگردی اور انتہا پسندی کا مکمل خاتمہ ہوسکتا ہے ۔ انہو ں نے کہاکہ دہشتگردی کی اس جنگ میں پاکستان کے اپنے ہمسائیہ ممالک سے تعلقا ت جلد از جلد بہتر ہو نے چاہیں اور خارجہ پالیسی پر بھی نظر ثانی کی ضرورت ہے ۔ انہو ں نے مزید کہاکہ سا نحہ پشاور میں معصوم بچوں کی قیمتی جا نوں کی قربانی پو ری دنیا کو یہ پیغام دے گئی ہے کہ جس طرح سے سفاک دہشتگرد وں کے دلوں میں انسانیت کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے اور سب اکھٹے ہیں اسی طرح پو ری دنیا میں بسنے وا لے انسانوں کو امن و امان اور دہشتگردی کے خاتمہ کے لیے متحد و منظم ہونا پڑے گا ۔ میرے بیٹے کی شہادت پر مجھے کوئی ندامت نہیں ہے وہ کسی حادثے یا بیماری کی حا لت میں مر جا تا تو زیادہ صدمہ ہو تا لیکن اس کی قربانی نے ہمیں دنیا میں امن کے فروغ اور ہم آہنگی کے لیے اک نئی امید بخشی ہے اپنے معصوم بچے کی قربانی کو رائیگا ں نہیں جا نیں دیں گے دہشتگردوں کو ہر پلیٹ فارم پر ہما ری آواز حق کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ سانحہ پشاور میں شہید ہونے وا لے بچوں کے لواحقین پر مبنی ایک شہداء اور غازی فورم تشکیل دے دیا گیا ہے جو دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خاتمہ کے لیے ہر نہج پر اپنا موئثر کردار ادا کرتا رہے گا اور یا د دلاتا رہے گا ان 132 معصوم جا نوں کی لا زوال قربانیوں کی عابد رضا بنگش اس فورم کے صدر ہیں جبکہ سیکرٹری جنرل اجون خان اور سیکرٹری اطلا عات قیصر خان ہیں۔ انہو ں نے کہاکہ سرزمین پاکستان سے آخری دہشتگرد کے خاتمہ تک چین سے نہیں بیٹھیں گے ، پو ری دنیا کو یہی پیغام اور التجا ہے کہ دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خاتمہ کے لیے مسلح افواج پاکستان اور حکومت پاکستان سے بھرپور تعاون کریں ۔ انہوں نے حکومت پاکستان اور خیبر پختونخواہ سے مطالبہ کرتے ہو ئے کہا کہ جو سانحہ پشاور کے شہیدوں کے لیے تمغہ شجا عت اور زخمیوں کے لیے ستارہ امتیا ز کا 23 ما رچ کے حوالہ سے اعلان کیا گیاتھا وہ دونوں اعزاز ات میرے بیٹے شہید حارس نواز اور زخمی احمد نواز کے حوالہ سے ہمیں یہاں برطانیہ میں پہنچا ئے جائیں اور 23 مارچ کو جو پروگرام پاکستانی قونصلیٹ کے زیر اہتمام یہاں برطانیہ میں انعقاد پذیر ہو وہاں ہما رے حوالے کر دیے جائیں۔

Short URL: http://tinyurl.com/j72qmva
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *