افسانچہ: مجید احمد جائی
بیری کادرخت اور۔۔۔۔وہ۔۔۔؟
عذاب مسلسل
دوستی کا قرض
رات کے ایک بجنے کو تھے ،مگر مجھے نیند نہیں آرہی تھی۔میرے اندر انتقام کی آگ بھڑک رہی تھی۔میں جلد از جلد انتقام لینا چاہتی تھی۔ماما،پاپا کو سوتے ہوئے چھوڑ کر میں ٹیرس پر چلی آئی۔نیلے آسمان پر بادل ہوا
ماں کا قرض۔۔۔۔ افسانہ نگار: مجیداحمد جائی،ملتان
عدیل نے ایک متوسط گھرانے میں آنکھ کھولی۔اُس کے پیدا ہونے کے چند ماہ بعد ہی اس کے والد وفات پا گئے۔اُس کی ماں نے بڑی چاہا سے،محبت سے ،پیارسے اُس کی پرورش کی۔اُسے ماں ،باپ دونوں کا پیار دیا۔باپ
سوگ زندگی کا۔۔۔۔ افسانہ نگار: مجیداحمد جائی، ملتان
بہار کی رُت ہر طر ف اپنے پر پھیلائی کھڑی تھی۔پھولوں کی مہکار،بھینی بھینی خوشبو دل کو لبھارہی تھی۔ٹنڈ منڈ درختوں پر جوانی چلی آئی تھی۔کونپلیں نئی نویلی دولہن کی طرح اکڑا کر،ایک دوسرے کو بانہوں میں لئے جھول رہی
قربانی۔۔۔۔ مصنف: مجیداحمدجائی، ملتان
’’افشاں کہاں ہو ۔؟جلدی کرو ناں،بہت دیر ہو رہی ہے‘‘۔زین نے اپنی بیٹی کو آواز دی،جو کچن میں ناشتہ تیار کرنے میں مصروف تھی۔ ’’ابھی آئی پاپا جانی۔‘‘افشاں نے کچن سے ہی آواز دی۔ عید الاضحیٰ قریب تھی۔موسم خوشگار تھا۔آسمان