مدحِ نگار، ریاض ندیم نیازی

Print Friendly, PDF & Email

تبصرہ: ملک شفقت اللہ شفی
میں سمجھتا ہوں کہ حمد و نعت کو شعری صفت سے الگ رکھنا چاہئے ۔کیونکہ یہ دنیا کے تمام سرابوں آنکھ، لب، رخسار اور زلفوں سے بہت الگ ایک نئی دنیا کا نام ہے۔ جس میں تخیل کی دنیا بھی الگ ہے اور تصوراتی دنیا میں راستہ و منزل بھی الگ ہیں۔ اس دنیا میں رہنے اور اس دنیا کے راستے پر چلنے کے آداب الگ ہیں۔ مسلمان ہونے کے ناطے توحید مدح نگار کیلئے سب سے بڑا امتحان ہے۔ یوں سمجھ لیں کہ اگر آپ نعت گوئی کر رہے ہیں تو آپ پل صراط پر چل رہے ہیں۔مدحت نبی آخر الزماںﷺ اور خدا وند متعال کسی کے بس کا کام نہیں اور نہ ہی یہ کرنے یا سیکھنے سے آتی ہے۔ یہ تو سعادت و عنایت خاص ہے جس پر اترے ، جسے نصیب ہو۔یہ ان چند عاشقین کو نصیب ہوتی ہے جن کے دل محبت سے نرم ہوں۔دل کی سر زمین میں عاجزی ، انکساری، ملنساری ،ایثار ، معرفتِ حق، معرفتِ خودی، احساس، نرمی اور پاکیزگی جیسے بیش قیمتی پھول اگ آئیں ۔وہ چمن جس کی آبیاری اطاعتِ اللہ و رسول ﷺ سے ہو۔وہ چمن جس کو روشنی علم کے نور سے ملتی ہو، وہ چمن جس میں تجسس کی بادِ نسیم نئے موسم کے تخیل ابھارتی ہو۔ چمن کے پھولوں سے خوشبو اڑا کر رگ و پے میں سرایت کرتی تخیلات میں مدحت کے رنگ بھرتی تصورات میں بدل کر اٹھنے والے جذبات کو لفظوں کی صورت قرطاس پر رقم کر دیتی ہومدحت مولودِ وجہِ کائنات و خدا وند متعال ایسے زرخیز دل کے سوا ممکن نہیں۔ ریاض ندیم نیازی محمد ا لرسولﷺ اللہ سے اپنی محبت کا اظہار کچھ یوں کرتے ہیں:
تری نسبتوں سے قائم ہے یہ سب نظام عالم
تری فکر آگہی ہے ، ترا ذکر سر خوشی ہے
نہیں کوئی شاہ عصر مرے حلقہ¿ نظر میں
میں غلام مصطفیﷺ ہوں مجھے عزمِ عاشقی ہے۔
ندیم نیازی نے اس سعادت و عطا کو علی العلان قبول کیا ہے ۔ وہ جانتا ہے کہ مدحت کا تحفہ خدا کی خاص عنایت و اکرام ہے اس پر۔ایسا بیش قیمت خزانہ جو مرنے سے پہلے اور مرنے کے بعد بھی اس کے نامہ اعمال کو بھرتا رہے گا۔ انتہائی خوبصورت الفاظ میں تشکیل دیا ہے۔
بخشا ہے ندیم اس نے لکھنے کا ہنر مجھ کو اور فکر کی نعمت بھی
میں حمد لکھے جاﺅں یہ عین سعادت ہے، واللہ حقیقت ہے
ریاض ندیم نے اللہ کی تعلیمات سے جو سیکھا ہے ، اس کا لفظوں میں نہ صرف اقرار کرتا ہے بلکہ دل سے چاہتا ہے کہ وہ اپنی تمام تر خواہشات اللہ کی رضا میں چھوڑ کر راضی ہو جائے ۔ وہ ہدایت کی توفیق کا بھی طالب ہے، بد ستِ دعا بھی ہے، ذکر اللہ اور ذکر مصطفی ﷺ بھی کرتا ہے ساتھ ہی ساتھ دنیا داری میں اللہ کی مخلوق سے محبت بھی کرتا ہے۔اس فکر کے پیچھے میری نظر میں ان کا وہ تجسس ہے جو اطمینان بھرے دماغ سے نکلتا ہے اور اسے دل کے محبت کا چمن مہکا کر کار آمد بناتا ہے۔ریاض ندیم نیازی کے دل کا چمن ہی اسے دنیا میں الگ پہچان دیتا ہے اور اس کے سخن و شخصیت کو الگ مقام۔وہ اپنے تخیل کو محبت الٰہی و رسول ﷺ میں انتہائی بلندیوں میں اڑاتا ہے اور تصورات کے واضح ہونے پر احساسات و جذبات کو قرطاس پر رقم کرتا ہے۔اس کی خوش قسمتی ہے کہ اللہ نے انہیں ان لوگوں میں چنا ہے جو اس کا ذکر اور اس کے رسولﷺ کی نعت گوئی کرتے ہیں۔ندیم نیازی بلوچستان کے علاقے سبی میں رہتے ہیں۔ ایک غیر آباد علاقے سے پہچان پا جانا انتہائی مشکل ہوتا ہے۔ لیکن ندیم نیازی کومدح نگاری نے انہیں بہت جلد ملکی سطح پر پہچان دی ہے اور ملک کے نام ور شعراءمیں شمار ہوتے ہیں۔آپ اپنی پہچان آپ ہیں۔ آپ نے بطور مدح نگار ،غزل گو اردو ادب اور کوچہ¿ سخن کو بہت کچھ دیا ہے۔اس کا ثبوت آپ کے وہ تمام گیارہ مجموعے ہیں جو شائع ہو چکے ہیں۔اب تک ندیم نیازی کے چار نعتیہ مجموعے شائع ہو چکے ہیں جن میں چمن زار حمد و نعت ایک ہے۔چمن زارِ حمد و نعت میرے جیسے ادب و سخن کے طالب علموں کیلئے کسی تحفے سے کم نہیں کیونکہ ایک ہی ردیف و قافیہ میں حمدونعت گوئی کرنا میرے علم میں پہلی بار آیا ہے۔اس کے علاوہ ان کے سات دیگر شعری مجموعے بھی شائع ہو چکے ہیں ۔ زیر تبصرہ کتاب کا عنوان چمن زار حمد و نعت ان کے علم و وسعت قلبی اور فہم کا عکاس ہے۔لفظ چمن زار میں زار اپنے آپ میں بے کراں وسعتیں سمیٹے ہوئے ہے ۔ آخر میں کتاب سے کچھ انتخاب قارئین کی نذر۔
حمد
ہے نمایاں ذرے ذرے میں خدا کی آن بان
دیکھنے والا ہی دیکھے کبریا کی آن بان
روشنی پانی ہوا دیتا ہے رب مخلوق کو
کم نہیں ہوتی کبھی جو د و سخا کی آن بان
ہیں فلک پر جو نجوم و آفتاب و ماہتاب
انتہا تک ہے یہ ساری ابتدا کی آن بان
آسماں ، بادل افق رنگِ شفق ، دل کش دھنک
سب نے دیکھی ہے مرے ربِ علا کی آن بان
پیڑ ، پودے، پھول، پتے، دشت، بن ،دریا ، پہاڑ
ہے ندیم ایسی ہی عالم میں سدا کی آن بان
نعت
شرف مل جائے مجھ کو کاش اس در کی گدائی کا
کبھی چھوڑ کر اس کو نہ لوں منصب خدائی کا
تعین کر نہیں سکتا مقام و مرتبہ ہرگز
کوئی نا نِ جویں کا یا کھجوروں کی چٹائی کا
مجھے نعتِ نبیﷺ سے کیا ملا ہے کیا بتاﺅں میں
تصور کر نہیں سکتا کوئی میری کمائی کا
دیا ہے اختیار انﷺ کو نہ یہ پوچھو کہاں تک، بس
محمد ﷺ کے غلاموں کو نہیں دعویٰ خدائی کا
ندیم آسان کتنا کر دیا یہ کام نعتوں نے
ہنر بھی دے دیا مولا نے قسمت آزمائی کا

Short URL: http://tinyurl.com/y27um893
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *