قرار لوٹنے والے قرار کو ترسیں

Ilyas Mohammad Hussain
Print Friendly, PDF & Email

تحریر: الیاس محمدحسین
تحریک ِ انصاف کی حکومت کیا آئی ہے ہرگھر سے غریبوں کی چیخوںکی آواز صاف سنائی دے رہی ہے چند دن پہلے بجلی کی قیمتوںمیں چالیس فی صد اضافہ ہوا اب پٹرولیم مصنوعات کے نرخ بڑھادئےے گئے یعنی عوام کو رمضان کی آمد سے پہلے ہی مہنگائی نے ایسی سلامی دی ہے کہ بڑے بڑوںکو تروہ نکل گئے ہیں جبکہ دیگراشیائے ضرورت کی قیمتوں میں مسلسل ہوشربا اضافہ ہوتاجارہاہے ، سرکاری اعداد و شمار میں بھی اعتراف کیاگیاہے کہ ملک میں مہنگائی 5 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ملک میں ماہانہ بنیادوں پر اضافہ کے ساتھ مہنگائی 5 سال کی بلند ترین شرح کو پہنچ گئی ہے اس وقت ملک کو بجلی کی لوڈشیڈنگ، امن و امان، کرپشن ،مہنگائی،بیروزگاری اور غربت جیسے بڑے مسائل کا سامناہے لیکن مہنگائی نے عام آدمی کا بھی جینا عذاب بنارکھاہے لیکن افسوس حکومتی اقدامات ناکافی ہیں تحریک ِ انصاف کے رہنما اسدعمر کچھ ماہ پہلے فرمایا تھا مہنگائی اتنی ہوجائے گی کہ عوام کی چیخیں نکل جائیں گی واقعی لوگوںکی چیخیں اب تک نکل رہی ہیں ڈرہے کہیں چیخیں مارمار کر لوگ عیدالفطر بے ہوش ہی نہ ہوجائیں ۔ عام آدمی کا بلند و بانگ دعوے کرنے والے حکمرانوں سے سوال ہے آپ دل پرہاتھ رکھ کر سوچئے کیا قیامت خیز مہنگائی نے عوام سے خوشیاں نہیں چھین لیں ۔ یقینا ایسی ہی بات ہے اب سوال یہ پیداہوتاہے مہنگائی کیوں ہوتی ہے؟ اور کنٹرول کیوںنہیں ہورہی؟ ایک تو اس کا سیدھا سادا جواب یہ ہے کہ افراط ِ زر بڑھنے سے چیزیں مہنگی ہونا یقینی بات ہے دوسرا کسی بھی معاملے میںچیک اینڈ بیلنس نہ ہونا بھی مہنگائی کا بڑاسبب ہے دونوں صورتوں میں ساری ذمہ دار ی حکومت کی ہے جس نے عوام کو حالات کے رحم وکرم پر بے سہارا چھوڑ دیاہے۔۔ بیشتر۔ترقی پذیرممالک کے عوام بھی ان حالات کا شکارہیں لیکن پاکستان کا تو باوا آدم ہی نرالاہے یہاںادارے بڑے کمزوراورشخصیات انتہائی طاقتورہیں جس کی بنیادی وجہ بیوروکریسی،جاگیرداروں،سیاستدانوں اورسرمایہ دار وں کا غیراعلانیہ اتحاد ہے بلکہ بات اس سے بھی آگے جا پہنچی ہے اس طبقہ کی آپس میں رشتہ داریاں ہیں اور ظاہرہے مفادات بھی ایک۔۔۔پھر بھی ایک بات نتیجہ کے طورپر سامنے آتی ہے کہ ملک میں قانون صرف کمزورکےلئے ہے بازار چلے جائیں دس دکانوں کا وزٹ کرلیں ہر دکاندار کا اپنا ریٹ ہوگا کبھی دکاندار گاہک کی بہت عزت کرتا تھا اب گراںفروشوںکو کوئی پوچھنے والا نہیں کوئی گاہک بحث کرے یا ریٹ کم کرنے پر اصرار کرے تو دکاندار ایک منٹ میں بے عزت کرکے رکھ دیتاہے مجموعی طورپر اس رویے کی وجہ سے عام آدمی جس میں خریداری کی زیادہ استظاعت نہیں اس کےلئے تو اپنی عزت بچانا مشکل ہوجاتاہے حکومت کے کرتادھرتا، وزیر مشیر اور انتظامی سربراہ بھی تسلیم کرتے ہیں اس میں کوئی شک نہیں مہنگائی اس وقت ملک کا سب سے بڑا مسئلہ بن چکی ہے لیکن بلندبانگ دعوو¿ں، لمبی چوڑی تقریروں اور حکومتی انتظامات کے باوجود خوفناک بات یہ ہے کہ اس مسئلہ کو کوئی حل کرنا نہیں چاہتا شاید اس کا بڑا سبب یہ ہے کہ جوپارٹی بھی برسرِ اقتدارآتی ہے یا حالات جس سیاستدان کی فیور میں دکھائی دیتے ہیں بڑے بڑے سرمایہ دار،صنعتکار، فیکٹری مالکان اسی پارٹی میں شامل ہوکر حکومت کا حصہ بن جاتے ہیں یوں ان کی سدابہار بادشاہی قائم رہتی ہے اب حکومت کارروائی کرے تو کس کے خلاف؟ ۔ہوشربا مہنگائی کی ایک بنیادی وجہ ہڈحرام ،نااہل اور نکھٹو سرکاری اہلکار بھی ہیں جو سرکاری دفاترمیں بیٹھ کر مکھی پر مکھی ماتے رہتے ہیںمگر اصلاح ِ احوال کےلئے کچھ کرتے ہیں نہ سائلین کی دادرسی ۔۔انہیں صرف اپنی جیبیں بھرنے کی پڑی رہتی ہے ۔ ماہ صیام میںآپ تصورکی آنکھ سے دیکھئے ایک طرف قیامت خیزمہنگائی اوپر سے بجلی کی لوڈشیڈنگ عوام کا حال کیسا ہوجائے گا؟ ہماری تو دعا ہے کہ خدا کرے عوام کا قرار لوٹنے والے بھی قرارکو ترسیں اگر ایساہوجائے تو سوچیں کتنا مزا آئے گا۔

Short URL: http://tinyurl.com/y6489q7l
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *