٭ ٭کیٹیگری: اسلامی شاعری ٭

نعت شریف

ہے کیسے دنیامیں تیری جینایہ میں نے اپنے نبیؐ سے سیکھا ہے تلخ باتوں کوکیسے پینایہ میں نے اپنے نبیؐ سے سیکھا زمانے بھرکے فلاسفہ توہیں جی کے مرناہی بس سیکھاتے ہے کیسے مرنے کے بعدجینایہ میں نے اپنے نبیؐ

میرا زندہ اب بھی ضمیر ہے

تیری زلف کا جو اسیر ہے وہ زمانے بھر کا امیر ہے جو زمانے بھر کا امیر ہے تیرے در کا ادنیٰ فقیر ہے تیرا شکریہ میرے اے خدا میرا زندہ اب بھی ضمیر ہے تو خوشی سے مجھ کو

نعتیہ کلام

ہمیں یقین ہے آقا ہمیں بلائیں گے کہ بن کے ہم بھی فقیر اس گلی میں جائیں گے کریں گے آہ گزاری لپٹ کے جالیوں سے سسک سسک کے مقدرکو ہم جگائیں گے کہ لے تو جائیں گے نفس پلیت

نعت شریف

(احمد نثار، ممبئی، مہاراشٹر) فرشتوں کا ایک جھنڈ سفر پر نکل پڑا! کہکشانوں سے ہوتا ہوا دودھیا راستوں سے گذرتا ہوا بروجوں سے ستاروں کی دنیا سے راستہ کرتا ہوا لا کے فلک سے اِلہ کے سماں تک تیرتا ہوا کہیں

یہ میرے نصیب کی بات ہے

شاعر : احمد نثارؔ ، ماراشٹر، انڈیا وہاں آج میں بھی پہنچ گیا، یہ میرے نصیب کی بات ہے جہاں رحمتوں کا نزول ہے، وہ درِ حبیبؐ کی بات ہے تجھے لطفِ زیست ملا نہیں، تیرا رنج دور ہوا نہیں

جبیں

شاعر : احمد نثارؔ تو ایک در پہ جھکایا تو معتبر ہے جبیں یہ دربدر ترے سجدوں سے منتشر ہے جبیں تلاش ختم نہ ہو پائی سجدہ گاہی کی یہ کیسے در کے لیے تیری منتظر ہے جبیں ہر ایک

نعتِ شریف: خدا رسولؐ کی نسبت کا فاصلہ دیکھا

شاعر : احمد نثارؔ ، شہر پونہ، مہاراشٹر، انڈیا خدا رسولؐ کی نسبت کا فاصلہ دیکھا خدا کے بعد محمدؐ کا مرتبہ دیکھا میں کیا بتاؤں مدینے میں میں نے کیا دیکھا بڑے ادب سے فرشتوں کا جھومنا دیکھا جہاں

نعت شریف۔۔۔۔ شاعر: فتح محمد عرشیؔ ، پائی خیل

یہ سلام اور یہ صلوات مدینے والے ہے غلاموں کی یہ سوغات مدینے والے سچ تو یہ ہے تیری باتیں ہیں خدا کی باتیں بے مثل ہے تیری ہر بات مدینے والے مَنْ رَآنیْ سے کھلی ہم پہ حقیقت آقا

حمد باری تعالیٰ۔۔۔۔ شاعر: مولانا سلطان احمد قادریؔ پائی خیل

اے خالق و مالکِ ارض و سما۔۔۔۔تیرے لطف و عطا کا کیا کہنا ذرے ذرے سے ملتا ہے پتہ۔۔۔۔تیرے لطف و عطا کا کیا کہنا اول تُو ہے، آخر تُو ہے۔۔۔۔مخفی تو ہے، ظاہر تو ہے تجھ سے خالی نہ