آسکر یا سازش ۔۔۔۔ تحریر: اقراء اعجاز

Iqra Ijaz
Print Friendly, PDF & Email

شرمین عبید چنائے نے ایک بار پھر آسکر ایوارڈ جیت لیا صبح سے ہمارے نام نہاد آذاد اور خود مختار میڈیا پہ ایک ہی بات کی رٹ لگائی جا رہی تھی کہ قوم کی بیٹی نے قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا میرا ایک سوال ہے شرمین صاحبہ کو ہر بار پاکستان میں ایسی ہی برائیاں کیوں نظر آتی ہیں کبھی انکو لگتا ہے کہ پاکستان کا ہر مرد ایسے کردار کا مالک ہے کہ کہ اپنی بہن بیٹی یا بیوی پہ تیزاب ڈال کر جلا دے ۔ اور کبھی غیرت کے نام پر اپنی ہی بیٹی کو قتل کر کے دریا میں پھینک دے محترمہ آپ کے ذہن میں ایسے نادر خیالات ہی کیوں آتے ہیں کیا سب برائیاں صرف پاکستان میں ہی ہیں مغرب ان برائیوں سے پاک ہے اور اگر آپ میں اتنی ہی غیرت ہے تو عافیہ صدیقی جو واقعی قوم کی بیٹی ہے اس پہ ہونے والے مظالم پہ بھی ایک ڈاکیو مینٹری بنائیں تاکہ اپکی اعلی ظرفی کا ثبوت مل سکے ۔ محترمہ شرمین صاحبہ پاکستان میں بہت کچھ اچھا بھی ہوتا ہے اپنے ملک کے تاریک پہلو اجاگر کرنا اور ان تاریک پہلوں کو پیش کرکے غیروں سے ایوارڈ لے لینا کوئی کارنامہ نہیں ہے ۔ آپکی پہلی فلم میں موضوع تھا کہ پاکستان میں لڑکیوں پہ تیزاب ڈالا جاتا ہے اس فلم میں یہ ثابت کیا گیا کہ پاکستان کا ہر مرد ایسا ہے اور ہر لڑکی پہ تیزاب ڈالا جاتا ہے اس فلم میں آپکو آسکر ایوارڈ سے نوازا گیا تو آپ نے ہمت پکڑ لی اب آپ نے یہ دکھایا کہ پاکستان میں ہر لڑکی کو غیرت کے نام پہ قتل کر کے دریا میں پھینک دیا جاتا ہے بہت اچھا نمونہ پیش کر رہی ہیں آپ پاکستان کا اب کچھ اچھا بھی پیش کریں ۔ اسلام نے جو عزت جو مرتبہ عورت کو دیا ہے وہ بھی ان غیر ملکیوں کو بتائیں عورت ماں کے روپ میں ہو تو جنت اس کے قدموں کے نیچے رکھ دی گئی ہے بیوی کے روپ میں ہو تو وفا اور اخلاص کا منبع ہے بیٹی کے روپ میں ہو تو گھر کی عزت رونق شادمانی سب اسی کے دم سے ہے ۔ پاکستان میں جو لڑکیاں اعلی عہدوں پر فائز ہیں بڑے بڑے کام کر رہی ہیں ان کو بھی اجاگر کریں میرا پاکستان بہت اچھا ہے اس کو اچھا پیش کریں پلیز یہ آسکر ملنا بھی ایک سازش ہوتی ہے دنیا میں صرف یہ ثابت کرنا مقصود ہوتا ہے کہ پاکستان ہے ہی ایسا ملک پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کے سوا اور کچھ نہیں ہے کبھی عافیہ صدیقی پہ ہونے والے مغرب کے دلسوز مظالم پر ایک فلم بنا کر آسکر ایوارڈ جیت کر دکھائیں ہم سب آپکو سلام پیش کریں گے ۔ مغرب کی منافقت تو اس بات سے عیاں ہے کہ امن کا نوبل پرائز عبدالستار ایدھی کی بجائے ملالہ یوسف زئی کو دے دیا وہ کل کی بچی جس نے اپنے ملک کو چھوڑ کر غیروں کے گھر میں پناہ لی ہوئی ہے اور ان بچیوں کو کبھی واپس آکے پوچھا تک نہیں جن کے نام پہ وہ پوری دنیا سے چندہ اکٹھا کرتی پھرتی ہے ۔ عبدالستار ایدھی کی قربانیاں اس ملک کے لئے زیادہ ہیں یا ملالہ کی اسکا فیصلا ہر ذی شعور کر سکتا ہے۔

Short URL: http://tinyurl.com/hpst68s
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *