متحدہ کی اصلیت ۔۔۔۔ تحریر : حافظ محمد قیصر ،کراچی

Hafiz Muhammad Qaisar
Print Friendly, PDF & Email

’’جب کسی بھی ریاست میں قانون کی بالادستی ختم ہو جائے تو رعایا پر درندہ صفت افراد کے مظالم چہار سو دکھائی دیتے ہیں ‘‘یہ وہ ڈائیلاگ ہے جو ہر کالم نگار اور عقل سلیم رکھنے والا انسان سمجھتا اور کہتا ہے لیکن یہاں کی تو گنگا ہی الٹی بہتی ہے ،سیاہ کو سفید بنانے کا دھندہ کارثواب کی طرح کیا جاتا ہے ،یہ حقیقت ہے کہ ایم کیو ایم نے قانون سے بچنے کے لئے ہر وہ کام کیا جو ہزاروں انسانوں کے خون کو پی کر تنا آور ہوئے ،اب بھی وہ مائیں اپنے بیٹوں کو، اور وہ یتیم بچے آج جن کے سر پر کوئی ہاتھ رکھنے والا ہی نہیں شام و سحر کسی مسیحا کے منتظر ہیں جن کو زندہ فیکٹری میں اپنے مفاد کے لئے جلایا گیا ۔
ایم کیو ایم ایک مسلح جماعت ہے ، الطاف حسین ایک طاقت ہے جو قانون سے بالاتر ہے ،سپریم کورٹ میں ان کے خلاف رٹ دائر کرنے کے لئے کوئی تیار ہی نہیں ہوتا ، ایک عرصے سے کراچی میں طالبان طالبان کا راگ الاپنے والے خود ہی کاروائیوں میں ملوث نکلے ،شیعہ و سنی قتل وغارت گری کی بنیاد بھی ایم کیو ایم نے ہی رکھی ،آج تک جتنے بھی کارکن گرفتار ہوئے ہیں سب نے اصلیت کے ساتھ ایم کیو ایم کو بے نقاب کیا ہے لیکن نجانے کیوں قانونی اداروں پر کوئی ایسی غشی چھائی ہے کہ کوئی ٹس سے مس تک نہیں ہوتا ، بھائی لوگ قانون کو کنیز اور قانونی اداروں کو اپنی جیبوں میں لیے پھرتے ہیں پولیس محض تماشادیکھتی رہتی ہے ،انکی بھتہ خوری ،ٹارگٹ کلنگ، بوری بند لاشوں کی صورت آئے روز نیوز پیپرز اور دوسرے میڈیا چینلز کی زینت بنتے رہتے ہیں ،انسانیت سوز واقعات کو دیکھتے دیکھتے ماؤں کی آنکھیں اپنے پیاروں کی راہیں تکتے سفید ہو چکی ہیں ۔
متحدہ قومی مومنٹ جو اس وقت صوبائی اور ریاستی امن کو سبوتاژ کر چکی ہے بلکہ کبھی نہ ختم ہونے والا ناسور بن چکی ہے ، جس کے عسکری ونگ ڈراؤ دھمکاؤ، مذبی فرقہ واریت اور اہم سرکاری افسران کو نشانہ بنا چکے ہیں ، 1987ء میں (آل پاکستان مہاجر اسٹوڈنٹ آرگنائزیشن) کی صورت میں قیام پانے والی یہ جماعت لسانی منافرت کے ذریعے 1988ء تک اس قلیل عرصے میں پاکستان کی تاریخ میں ایک سیاسی پارٹی بن کر الیکشن کے لئے الیکٹ ہوئی ، 1989ء سے لیکر 1992ء تک متحدہ پیپلز پارٹی کے ساتھ ملکر سندھ گورنمنٹ کا حصہ رہی ، جنوری 1992 ء میں الطاف حسین میڈیکل ٹریٹمنٹ کی وجہ بنا کر لندن روانہ ہوئے جو تاحال میڈیکل ٹریٹمنٹ پورا نہ ہوسکنے کی وجہ سے لگتا ہے ذہنی مریض بن چکے ہیں جو آئے روز کراچی کے علاوہ پورے ملک کا امن خراب کرنے کے لئے ریاست دشمن عناصر کاآلہ کار بنتے رہے ،متحدہ قومی موومنٹ پر بھارتی خفیہ ایجنسی بدنام زمانہ (را) سے تعلقات اور بھارتی اسلحہ متحدہ کے سیکٹرز سے ملنا کوئی عام بات نہیں ، رینجرز کی طرف سے پہلا آپریشن جون 1992ء میں دہشت گردی کے خلاف کراچی میں شروع ہوا جس کی وجہ سے پارٹی دو حصوں میں تقسیم ہوگئی ، اکتوبر 2000ء میں جمہوریت پر شب خون مارنے والے جنرل پرویز مشرف کی شہ پر متحدہ نے اپنے تمام دشمنوں کو ختم کروا دیا اور انڈر گراؤنڈ ہونے پر مجبور کر دیا ،الطاف حسین کا بھوک ہڑتالی کیمپ میں تین دن تک کارکنان کو اشتعال دلانا اور پابندی کے باوجود بیان کرنا قانونی اداروں پر سوالیہ نشان ہے ، اور میڈیا کی طرف سے کوریج دینا بھی قدرے عجیب ہے ،اور مشتعل کارکنان کا دس منٹ کے اندر میڈیا ہاؤسز کا جلاؤ گھراء کرنا اور صحافیوں کو یرغمال بنانے کے ساتھ ساتھ ریاستی امن وامان کو خراب کرنا قابل مذمت ہی نہیں بلکہ قانوناً جرم ہے ۔
الطاف حسین ایک برطانوی شہری جو کے کئی سال قبل پاکسانی شہریت کو ٹھکرا کر چلا گیا وہاں قانون شکنی کے الزام میں گرفتار ہو ا۔اس معاملے کے ساتھ حکومت پاکستان اور عوام کوئی تعلق نہیں مگر کراچی اور سندھ کے شہروں میں لوگوں کو حراساں اور دہشت سے کاروبار بند کروا دیا گیا۔ متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے برطانوی وزیراعظم سے کہا تھا کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کا خاتمہ ضروری ہے ورنہ یہ ایجنسی اسامہ اور طالبان پیدا کرتی رہے گی۔پیش کیا جانے والا خط مبینہ طور پر ستمبر گیارہ کے امریکہ پر حملوں کے بعد لکھا گیا تھا۔23ستمبر2001ء کو تحریر کیے جانے والے اس خط میں ان خدمات کا ذکر ہے جو کہ ایم کیو ایم سرانجام دے سکتی ہے اور ان کے عوض ایم کیو ایم کو کیا چاہیے کا ذکر ہے۔اس خط کے آغاز میں کہا گیا کہ ایم کیو ایم ہر قسم کی دہشت گردی، مذہبی انتہا پسندی اور تشدد کے خلاف ہے اور حقیقی جمہوریت کے حق میں ہے جبکہ خط کے اختتام میں امید ظاہر کی گئی ہے کہ اگر برطانیہ اور عالمی برادری کے لیے پاکستان کی جغرافیائی اور تجارتی اہمیت باقی ہے تو اس خط پر سنجیدگی سے غور کیا جائے گا ۔
کیا خدمات پیش کی جا سکتی ہیں۔
1:۔اس خط کے مطابق اگر یہ معاہدہ طے پا جاتا ہے تو پانچ روز کے نوٹس پر پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں دہشت گردی کے خلاف عالمی برادری کے حق میں مظاہرے کیے جاسکتے ہیں۔
ان مظاہروں میں لاکھوں افراد حصہ لیں گے بشرطیکہ حکومتِ پاکستان مظاہروں کی اجازت دے۔خط میں مزید کہا گیا کہ اس قسم کا پہلا مظاہرہ26 ستمبر کو کراچی میں منعقد کیا جائے گا ۔ایم کیو ایم کی اپنی ویب سائیٹ کے مطابق دہشت گردی کے خلاف اس تاریخ کو ریلی نکالی گئی تھی جس سے الطاف حسین نے خطاب کیا تھا.
دوسرے نمبر پر کہا گیا ہے کہ ایم کیو ایم صوبہ سندھ کے دیہاتوں اور قصبوں اور کسی حد تک پنجاب میں انسانی انٹیلی جنس مہیا کرنے کے لیے لامحدود وسائل بروئے کار لائے گا۔ ایم کیو ایم انتہا پسندوں اور طالبان سے روابط رکھنے والی تنظیموں کے ساتھ ساتھ مدارس کی بھی نگرانی کرے گی۔
تیسرے نمبر پر اس خط میں کہا گیا ہے کہ امدادی کارکنوں کے بھیس میں مخصوص گروہوں کو افغانستان بھیجا جائے گا تاکہ مغربی انٹیلی جنس ایجنسیوں کو مدد فراہم کی جاسکے۔
ایم کیو ایم کے مطالبات
ایم کیو ایم کے سربراہ کی جانب سے مبینہ طور پر لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ خدمات کے عوض ایم کیو ایم یقین دہانی چاہتی ہے کہ مندرجہ ذیل مطالبات پورے کرائے جائیں گے۔ یہ مطالبات ہمارے لیے اور پاکستان کے لیے اہم ہیں۔
پہلا مطالبہ ہے کہ ایم کیو ایم کو صوبہ سندھ میں برابر کی شرکت داری چاہیے اور وفاقی سطح پر حقیقی پارٹنر بنایا جائے۔دوسرا مطالبہ یہ ہے کہ ایم کیو ایم کو تعلیم، روزگار، فوج اور انتظامیہ سمیت تمام شعبہ زندگی میں برابری کا حصہ ملنا چاہیے۔تیسرے نمبر پر کہا گیا ہے کہ مقامی سطح پر پولیس میں مہاجر اور سندھی بھرتی کیے جائیں۔چوتھا مطالبہ ہے کہ صوبوں کو مکمل خودمختاری دی جائے اور وفاق کا کنٹرول صرف دفاع، خارجہ امور اور مالی پالیسی پر ہی ہو اور ان پالیسیوں میں ہر صوبے کی برابر کی نمائندگی ہو۔اس خط کے مطابق پانچواں اور آخری مطالبہ یہ ہے کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کو تحلیل کر دینا ضروری ہے ورنہ یہ ادارہ اسامہ بن لادن اور طالبان پیدا کرتا رہے گا۔
مزید کیا ثبوت چاہئے ۔۔۔۔۔؟اب وقت آگیا ہے کہ امن وامان کی فضا کو ہموار بنایا جائے اور ریاست و ملک دشمن عناصر کے خالف آہنی ہاتھوں سے نمٹ کر جڑ سے اکھاڑ کر دور پھینکا جائے ۔

Short URL: http://tinyurl.com/htfppm6
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *