سولہواں یوم تاسیس ایم ایس او پاکستان

Print Friendly, PDF & Email

تحریر: مفتی محمد وقاص رفیعؔ


ایم ایس او (مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن ) دینی اور عصری اداروں کے طلبہ پر مشتمل وطن عزیز ملک پاکستان کی وہ جماعت ہے جو اسلامی نظام اور اس کی تعلیمات ، ملکی تعمیر و ترقی ، غلبۂ اسلام اور استحکام پاکستان کے لئے شب و روز ہمہ تن مصروف عمل ہے ۔ ایم ایس او نے نونہالانِ وطن ملک پاکستان کے دینی و عصری نوجوان طلبہ کے ہاتھوں میں غلبۂ اسلام اور نظریۂ پاکستان کی مشعل تھماکر انہیں ان کے درخشاں مستقبل کے لئے ایک نئی فکر ، ایک نیا ولولہ اورایک نیا عزم بخشا ہے ، تاکہ وہ اس کے ذریعے ملک و ملت کی نصرت و حفاظت، مذہب اسلام کی نشر و اشاعت اور وطن عزیز ملک پاکستان کے استحکام و سا لمیت کے لئے حقیقی معنوں میں اپنی خدمات سرانجام دے سکیں۔
ایم ایس او اپنے قیام ( 11جنوری 2002ء)کے روزِ اوّل ہی سے اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کا پرچار کرنے ، حضور نبی کریم ؐ کی ختم نبوت پر پختہ یقین پیدا کرنے اور حضرات خلفائے راشدینؓ کے طرزِ خلافت کے مطابق قرآن و حدیث کے نفاذ کے لئے جدو جہد کررہی ہے ۔ قرآن و حدیث کے زرّیں اصولوں پر مبنی ترقی پسند اسلامی معاشرہ کے قیام کے لئے پر عزم اور باصلاحیت نوجوانوں کی کھیپ تیار کر رہی ہے۔ اسلام کے بنیادی عقائد و نظریات کی اشاعت و تبلیغ اور حتیٰ المقدور ان کی حفاظت کر رہی ہے ۔ ملا و مسٹر کی طبقاتی تفریق کو مٹاتے ہوئے وطن عزیز ملک پاکستان کی تعمیر و ترقی اور نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کے لئے طلبہ کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کر رہی ہے۔ اسلام کے پاکیزہ نظام اور شرعی قوانین کے خلاف مغرب کی نظریاتی یلغار سے تحفظ کے لئے طلبہ کی اخلاقی و فکری تربیت کر رہی ہے ۔ نظریۂ اسلام و پاکستان اور قومی مقاصد سے ہم آہنگ نصاب تعلیم کی ترویج کے لئے جد و جہد کر رہی ہے ۔ طلبہ کے حقوق کے حصول کے لئے آئینی جد و جہد اور محنتی و نادار طلبہ کی مالی و اخلاقی معاونت کر رہی ہے ۔ اور سب سے بڑھ کر یہ کہ علاقائی ، لسانی ، گروہی ، فرقہ وارانہ تعصبات اور انتہا پسندانہ سوچ کی نفی کرتے ہوئے طلبہ کو اخوت و بھائی چارگی کی مالا میں پرورہی ہے ۔
علاوہ ازیں غلبۂ اسلام اور استحکام پاکستان کے لئے شب و روز ہمہ تن اپنے اہداف و مقاصد کے حصول کے لئے سعی پیہم کرتی مصروف عمل نظر آتی ہے ۔
ایم ایس او کے چند اہم اہداف و مقاصد یہ ہیں:
1۔ تمام عالم انسانیت میں امن و سکون اور راحت و آرام اسی صورت میں ممکن ہے جب کہ اللہ تعالیٰ کے احکامات حضور نبی کریمؐ کے مبارک طریقوں کے مطابق ادا کیے جائیں ۔ اور جب تک انسانی تعلیم و تربیت کے لئے اس مبارک نظام کو مرتب نہیں کیا جائے گا ، اس وقت تک دنیا میں امن و امان اور راحت و سکون کا خواب کسی بھی طرح پورا نہیں ہوسکتا۔
2 ۔ وطن عزیز ملک پاکستان اسلام کے نام پر قائم ہونے والی ایک آزاد اسلامی ریاست ہے ، جسے ہمارے اکابرین علماء اور ہمارے آباؤ اجداد نے طویل جد و جہد اور لازوال قربانیوں کے بعد خالص اسلامی اور نظریاتی بنیادوں پر حاصل کیا تھا ، لیکن افسوس کہ آج 69 سال گزرنے کے بعد بھی اسے اس کی نظریاتی بنیادوں پر استوار نہیں گیا ، لہٰذا اسے ایک آزاد اسلامی ریاست بنانا اور اسے اس کی اسلامی و نظریاتی بنیادوں پر استوار کرنا ہم سب کاقومی فرض بنتا ہے۔
3۔ لادینیت مغربی صورت میں پھل پھول رہی ہو یا تعلیمی نصاب کی شکل میں رائج ہو رہی ہو ٗ بہرحال دونوں صورتوں میں یہ زہر قاتل ہے ، لہٰذا اس کے لئے بر وقت تریاق کا بند و بست کیا جائے ورنہ یہ ہمارے اسلامی ڈھانچہ میں خوب اچھی طرح سرایت کرجائے گا۔
4۔ملکی و قومی سلامتی کے پیش نظر جدید تعلیمی اداروں میں پروان چڑھنے والی نسل نو کو اسلامی اور نظریاتی دعوت و فکر سے رو شناس کرایا جائے تاکہ جب ایک نوجوان کسی ادارے سے تعلیم حاصل کرنے کے بعدسائنس دان، قانون دان ،انجینئر ، ڈاکٹراورپروفیسر بن کر نکلے تو اس کے ساتھ ساتھ وہ اسلام کی بنیادی اور ضروری تعلیمات سے بھی خوب اچھی طرح واقف ہو ، یا اگر وہ کسی مذہبی اور دینی ادارے سے فارغ التحصیل عالم اور مفتی ہوکر نکلے تو وہ دورِ جدید کے نت نئے تقاضوں سے ہم آہنگ ہوکر امت مسلمہ کی ہدایت اور اس کی رہنمائی کے فرائض سرانجام دینے کی اپنے اندر خوب اچھی طرح صلاحیت اور مہارت رکھنے کا اہل ہو۔
5۔نظریۂ پاکستان ، جذبۂ حب الوطنی ، متوازن طرزِ حیات ، اسلامی اقدار اور مشرقی روایات سے مزین قومی طرزِ فکر کا حامل ایک ایسا نصاب تعلیم تشکیل دیا جائے کہ جس سے طبقاتی نظام تعلیم اپنا دم توڑ نے لگے ، گروہ در گروہ بٹنے والی قوم ایک ہوجائے اور ملک و ملت کا منتشر شیرازہ ایک جگہ جمع ہوجائے۔اور اس چیز کا حصول اسی صورت میں ممکن ہوسکتا ہے جب کہ معاشرہ میں جدید علوم و فنون کے حامل ایسے نیک اور صالح افراد تیار کرلیے جائیں جو ریاستی نظم و ضبط کو ٹھیٹھ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں چلانے کی مکمل اہلیت و صلاحیت اپنے اندر رکھتے ہوں۔
6۔ ملک میں ملا و مسٹر کی تفریق کو ختم کرکے ان کے درمیان فاصلوں کو سمیٹ دیا جائے تاکہ مسلمانوں کی صلاحیتوں کو زنگ آلود ہونے اور مسلم معاشرے کومزید کمزور ہونے سے بچایا جاسکے ۔ اس لئے کہ اسلام دشمن عناصر نے مسلمانوں کی صلاحیتوں کو زنگ آلود اور مسلم معاشرے کو کمزور کرنے کی خاطر ہمارے معاشرے کو دو حصوں ’’ملا اور مسٹر‘‘ میں تقسیم کر رکھا ہے ۔ ایک طرف مذہبی اداروں سے وابستگان حضرات کا طبقہ ہے تو دوسری جانب کالجز اور یونی ورسٹیوں سے تعلیم حاصل کرنے والا طبقہ ہے ۔ اسلام دشمن عناصر ان دونوں طبقوں کو ایک دوسرے سے جدا کرکے ، ان دونوں کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرکے ٗ اسلام اور مسلمانوں کا اجتماعی شیرازہ بکھیرنے کا خواب دیکھ رہے ہیں۔ ایم ایس او سمجھتی ہے کہ یہ چیز ہمارے معاشرے کے سم قاتل ہے ، اس سے نہ تو ہم اسلامی نظام کی منزل کے قریب پہنچ سکتے ہیں اور نہ ہی ہمار یہ ا اسلامی معاشرہ کبھی ترقی کی منازل طے کرسکتا ہے۔اس لئے ملا و مسٹر کی اس طبقاتی تفریق کو ختم کیا جائے۔
چنانچہ مؤرخہ 11 جنوری 2017 ء کو ایم ایس او اپنا سولہواں یوم تاسیس( بعنوان :تجدید عہد ودفاعِ وطن) منانے جارہی ہے، اس موقع پر ایم ایس او اپنے عہد کی تجدید کرتے ہوئے اس بات کا مصمم عزم رکھتی ہے کہ وہ اپنے افکار و نظریات اور اپنے مشن پر ہمیشہ کار بند رہتے ہوئے پوری استقامت اور تندہی کے ساتھ قائم و دائم رہے گی اور اپنا کام اور اپنا پیغام قریہ قریہ ، شہر شہر ،گلی گلی، نگر نگر عام کرنے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں چھوڑے گی ۔
نیزایم ایس او ملک بھر کے دینی و عصری اداروں کے طلبہ کو اس بات کا پیغام دیتی ہے کہ وہ تمام تر تعصبات سے بالا تر ہوکر وسعت ظرفی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہمارے پرچم تلے آکر کھڑے ہوں، اور ہمارے بلند وبالا اہداف و مقاصد کو فروغ دینے کے لئے اپنی تمام تر کوششوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ہمارے ہاتھوں میں ہاتھ ڈالیں ، ہمارے شانہ بشانہ کھڑے ہوں اور مکمل طور پر ہمارے ساتھ چلیں ، تاکہ جن اہداف و مقاصد کو پانے کے لئے ہم کمر بستہ ہوئے ہیں وہ ہمیں بروقت حاصل ہوسکیں اور دنیا بھر میں غلبۂ اسلام و استحکام پاکستان کی ہری شاخیں اپنے اوپر برگ و بار لانا شروع کردیں، اور اقوام عالم کی نظر میں وطن عزیز ملک پاکستان ایک اسلامی ریاست کی شکل میں ابھرنا شروع ہوجائے ۔

Short URL: http://tinyurl.com/jm37ww4
QR Code: