مولانا فضل الرحمٰن

Rizwan Ullah Peshawari
Print Friendly, PDF & Email

تحریر: رضوان اللہ پشاوری


سیاست کے میدان میں جہاں بھی آپ کا نظر لگے گا تو اس میں آپ کو ایک ہی شخص بالکل صاف اور واضح نظر آئے گا،جس کے خوف سے امریکہ کے وائٹ ہاؤس،قادیانی اور دنیا کا ہر غیر مذہب طبقہ اور غیر اسلامی جماعتوں افراد کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔
یہی ایک شخصیت ہے کہ جس کے بارے میں ہر ایک کا کہنا ہوتا ہے کہ جب تک اس اسمبلی اور مملکت خداداد کے ایوان پر یہ پگڑی والا ہوتا رہے گا تب تک اسلام کے خلاف کوئی قانون پاس نہیں ہوگا،آپ لوگ اس پر نظر نہیں رکھتے کہ قادیانیوں کو کس نے غیر مسلم قرار دیا ؟یہی تو ان مولانا لوگوں کے برکات ہیں،مگر آج کل ہم نے نمک حرامی سیکھ لی ہے،اپنے آپ کو مشہور کرنے کے لیے کچھ بھی کرجاتے ہیں،آج ایک کالم نظر سے گذرا ،جس میں مولانا کے خلاف بہت بیہودہ قلم استعمال کیا گیا تھا،ان لبرل قسم کے لوگوں کو کچھ جوبات دینا چاہوں گا،کیونکہ ہم مسلمان ہیں اور انہی مولیوں کا دفاع ہمارا فرض عین ہے،تاکہ کل قیامت کے دن اپنے آقا محمد الرسول اللہﷺ کے سامنے جواب دے سکوں کہ میں نے تو اپنا فریضہ انجام دیا تھا۔
پہلاسوال کہ مولانا کو ہرحکومت والے کیوں چاہتے ہیں؟تو اس کا جواب یہ ہے کہ جناب مولانا کو اللہ تعالیٰ نے ایک وسیع نظر دیا ہے کہ وہ کسی اور پارٹیوں والے کے کالے عینک میں نہیں ہے،مولانا کو اللہ تعالیٰ نے بصیرت سے نوازا ہے،اسی بصیرت کے نتیجے میں حکمران وقت آکر مولانا کے سامنے دوزانوں بیٹھ جاتے ہیں،ہمیں اس پر فخر ہے کہ پھر مولانا ہی حکمران وقت کو اس مشکل اور دلدل سے نجات کا راستہ بتا دیتا ہے۔یہ سب کچھ اسی رب لایزال کی عطا کردہ ہے،اس پر اگر کسی کو جھلن ہے تو بس جھلتے رہے۔
دوسری بات جوکہ اس کالم میں لکھی گئی تھی کہ مولانانے کہا تھا کہ لوگوں کو عمران خان کی شادی کی فکر ہے ہمارا فکر کسی کو نہیں؟تو اس کا جواب یہ ہے کہ مولاناایک نجی ٹی وی پر انٹرویو دے رہے تھے تو اس اینکر نے سوال کیا کہ عمران خان تو تیسری شادی کے چکر میں ہے؟مولانا نے جوب میں یہی کہا مگر بات کو اس رائٹرنے درمیان میں چھوڑ دی’’ لاتقربوا الصلوٰۃ‘‘ کہا اور آگے ’’وانتم سکٰریٰ‘‘ نہیں۔یعنی کہ نماز کے قریب مت جاؤ اور یہ نہیں کہا جب تم نشے کی حالت میں ہو مولانا نے بطور طنز یہ کہا تھا(کم ازکم طنز اور تعریف میں تو فرق رکھو) مگر پھر یہ بھی فرمایا تھا کہ مولیوں کی اندروں خانہ زندگی الحمد اللہ خوشگوار گذر رہی ہوتی ہے۔اسی لیے آپ نے کبھی نہیں دیکھا ہوگا کہ ایک مولوی کے گھر میں گھریلو امورکے متعلق جھگڑے ہوتے ہیں ،کیونکہ ایک عالم دین قرآن وحدیث پڑھ کر عورتوں کے حقوق سے خوب واقف ہوتے ہیں۔
تیسرا سوال یہ کیا تھا کہ مولانا اپنی شادی سے عوام الناس کو باخبر رکھے۔اس کا جواب یہ ہے کہ الحمد اللہ مولاناایک پاکیزہ اور شریف خاندان سے رشتہ ازدواج میں منسلک ہیں،ہم مولوی لوگوں نے نہ تو آج تک اپنی بیوی کے بارے میں میڈیا پر کچھ کہا ہے اور نہ کہیں گے کیونکہ ہمیں اللہ تعالیٰ کا وہ حکم معلوم ہے جس سے اور پارٹیوں والے بے خبر ہیں کہ اپنی ماؤں ،بہنوں کو برسرعام نچاتے رہتے ہیں۔عورت عورت ہوتی ہے،عورت گھر کی چاردیواری میں ہونے چاہئے نہ کہ برسرعام بازار میں ناچتے ہوئے۔اور مولانا الحمد اللہ شادی شدہ ہیں کل ان کے پانچ بچے ہیں۔
ایک اور گھٹیا قسم کا سوال یہ کیا گیا ہے کہ مولانا کی شریک حیات کتنی لکھی پڑھی ہے؟کتنی سوشل اور کتنی سیاسی عورت ہے؟تو اس کا جواب یہ ہے کہ اگر مولانا کی شریک حیات صرف یہ جانتی ہے کہ اپنے شوہر کے کیا حقوق ہوتے ہیں؟شوہر کا خیال مدارت کیسے رکھا جاتا ہے؟تو بس یہی اس کے لیے کافی ہے۔بعض لوگوں کو آج کل صرف اسی پر بھی سخت سوزش ہوتی رہی ہے کہ یہ مولوی لوگ اپنی شریک حیات کے متعلق کیوں نہیں بولتے تو یہ جان لو کہ ہم پٹھان ہیں اللہ تعالیٰ نے ہمیں ایک شعور سے نوازا ہے،جس سے تم لوگ عاری ہو،ہم نہ تو کسی کے عورتوں کے خلاف بولتے ہیں اور نہ ہی اپنی شریک حیات کو عام بازار میں لاکر عوام کے سامنے کھڑی کرتے ہیں یہ کام بس ہم نے آپ لوگوں کے ذمہ لگایا ہے بس اسی کے لئے آپ ہی کافی ہیں۔بس تم یہ اپنا کام کرتے رہو،اپنی شریک حھیات کو گھر سے نکال کر عام بازار میں ناچتے رہو اور ہم اپنا کام کرتے رہیں گے کہ ملک وقوم کو مشکل کی دلدل سے نکال کر اسلام کی روشنی میں لائیں گے۔
قدر زر زرگر شناست۔۔۔۔۔۔قدر جوہر جوہری

Short URL: http://tinyurl.com/jzgtq7k
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *