مفتی اعظم و سرپرست اعلیٰ جما عت اہلسنت برطانیہ مفتی محمد گل الرحمن خان قا دری سے ایک ملاقات۔۔۔۔ انٹرویو: ایس ایم عرفان طاہر، برمنگھم

Print Friendly, PDF & Email

بر منگھم (انٹرویو: ایس ایم عرفان طا ہر) مفتی اعظم برطانیہ و سرپرست اعلیٰ جما عت اہلسنت برطانیہ مفتی محمد گل الرحمن خان قا دری نے دنیا میں پھیلتی ہوئی دہشتگردی و انتہا پسندی اور مسلمانوں پر اٹھا ئے جا نے والے سوالات کے جوابات میں نوجوان صحا فی و معروف کالم نگا ر ایس عرفان طا ہر کو خصوصی انٹرویو دیتے ہو ئے کہا کہ غیر مسلم دنیا بھر میں مسلمانوں کو آپسی اختلا فات اور فرقہ واریت کی وجہ سے ذلیل و رسوا کررہے ہیں ۔ انہو ں نے کہاکہ جب ایک ہی خاندان میں اختلافات اور جنگ جا ری ہو گی تو پھر ظالم اور مظلوم کی شنا خت کون کرے گا ؟ انہو ں نے کہاکہ با العموم دنیا بھر اور با الخصوص اسلامی جمہو ریہ پاکستان میں پھیلے ہو ئے طالبان شریعیت کی روح سے دہشتگرد اور اسلام کے باغی ہیں ۔ انہو ں نے کہاکہ طالبان دہشتگرد شریعیت کانام لیکر بلا وجہ اسلام کو بدنام کر رہے ہیں ۔ انہو ں نے کہاکہ کراچی سے لیکر درہ خیبر اور قابل سے لیکر عراق و شام تک انتہا پسندوں اور دہشتگردوں کا اسلام اور شریعیت سے کوئی تعلق واسطہ نہیں ہے ۔ انہو ں نے کہاکہ اس بات کو کبھی بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے کہ ان طالبان کو اسلام اور پاکستان دشمن بھارتی خفیہ ایجنسی راپو ری طرح ہر اعتبار سے معاونت فراہم کر رہی ہے ۔ انہو ں نے کہاکہ نو عمر بچوں کی ذہن سازی کر کے انکو خود کش حملوں اور دہشتگردی پر اکسایا جا تا ہے یہ کہا ں کی شریعیت ہے ؟ دنیا کا امن تبا ہ کرنے اور مظلوم بیگناہوں شہریوں کو قتل کرنے والے طالبا ن مسلمان تو کیا انسان کہلا نے کے بھی لائق نہیں ہیں ۔ انہو ں نے کہاکہ علماء اہلسنت اور پو ری دنیا اس بات سے واقف ہے کہ چند لوگوں پر مبنی مخصوص نظریا ت اور عقائد کے افراد اس ساری انتہا پسندی ، دہشتگردی اور بد امنی کے ذمہ دار ہیں لیکن لمحہ فکریہ تو یہ ہے کہ سب کچھ جا ننے کے باوجود بھی ان لوگوں کو گرفت میں نہیں لیا جا سکتا ہے ۔ انہو ں نے کہاکہ ہر کوئی جا نتا ہے کہ مزارات کی بے حرمتی کرنے والے ، شعیہ کو کافر قرار دیکر قتل کرنے والے مختلف مکاتب فکر سے وابستہ مساجد ، مدارس اور عبا دت گا ہوں کو نشانہ بنا نے والے کس عقیدے کے حامل افراد ہیں ۔ گذشتہ روز عیسائی عبا دت گا ہوں ، اہل تشیع افراد اور اسما عیلی افراد کو قتل کرنے والوں کو ہر کوئی وہا ں جانتا ہے ۔ انتہا پسند تنطیمیں سپاہ صحابہ ، لشکر جھنگوی اور جیش محمد پہلے بھی ایسی کا روائیوں میں استعما ل ہوتی رہی ہیں ان پر کڑی نظر رکھتے ہو ئے انکی تمام کا راوائیوں کو بے نقاب کرنا چا ہیے ۔ انہو ں ایک سوال کا جواب دیتے ہو ئے کہاکہ جو علماء اور مذہبی رہنما طالبان کے حمایتی ہیں ان کی نشاندہی کرنے کے با وجود بھی انہیں آزادانہ چھوڑا گیا ہے جس کی وجہ سے بھی دہشتگردی اور انتہا پسندی کو تقویت پہنچ رہی ہے ۔ انہو ں نے کہاکہ علماء اہلسنت نے خیبر پختونخواہ اور گردونواح میں موجود دہشتگردوں کے خیرخواہوں اور انکو پیدا کرنے والوں کی با رہا نشاندہی کی ہے فوجی کاروائی کے باوجود بھی ان لوگوں کو مکمل طور پر روکا نہیں جا سکتا ہے ۔ انہو ں نے کہاکہ مولانا سمیع الحق اورمولانا عبد العزیز بے شک اپنے آپ کو ان دہشتگردوں سے لا تعلق ظا ہر کریں بالواسطہ یا بلا واسطہ انکا تعلق ان سے ضرور ہے انہی کے مدارس اور مساجد سے پڑھ کر یہ لوگ نکلے ہیں اور دونوں کے عقائد بھی مشترک ہیں جس بات کو کبھی بھی پس پشت نہیں ڈالا جا سکتا ہے ۔ انہو ں نے کہاکہ جو بچے برطانیہ سے عراق شام اور سریہ میں جہا د کے نام پر جا رہے ہیں وہ درحقیقت گمراہی اور بے راہ روی کا شکا ر ہیں بعض ایسے واقعات بھی رونما ہو ئے ہیں کہ یہا ں سے جہا د کے نام پر جا نے والی بچیاں وہا ں تشدد کا نشانہ بنی ہیں اور اپنی زندگی برباد کر چکی ہیں وہ اس دلدل میں ایسی پھنس چکی ہیں کہ چا ہنے کہ باوجود بھی وہا ں سے واپس نہیں آسکتی ہیں دہشتگردوں نے انہیں اپنا قیدی بنا لیا ہے اور ان سے حیوانوں جیسا سلوک برتا جا رہا ہے ۔ انہو ں نے کہاکہ جواں سال نسل کو یہ سوچنا چا ہیے ہے کہ عظیم برطانیہ جو ہر مذہب اور قوم کی خدمت بلا تفریق کررہا ہے اس کے خلا ف نام نہا د جہا دیوں کے ساتھ شامل ہو نا انتہا ئی افسوس ناک بات ہے ۔ انہو ں نے کہاکہ حکومت برطانیہ کو چا ہیے کہ ایسے مدا رس اور مساجد کو ضرور بند کریں جو ان دہشتگردوں کے لیے ساز گار ماحول فراہم کررہے ہیں ۔ انہو ں نے کہاکہ جو مذہبی ادارے حقیقی معنوں میں اسلامی تعلیمات اور نظریا ت کو فروغ اور ابلاغ و تبلیغ میں مصروف عمل ہیں انکے خلا ف کسی بھی قسم کی کا روائی نہیں ہونی چا ہیے ۔ انہو ں نے کہاکہ میرا نوجوان نسل کے لیے اسلام سے بڑا کوئی پیغام نہیں ہے یہی کہ اسلامی تعلیمات کو اپنی زندگیوں میں حقیقی معنوں میں نافذ کیا جا ئے دہشتگردی اور بد امنی سے بچتے ہو ئے بھلائی ، رواداری اور خیر کا راستہ اپنایا جا ئے کیونکہ پر امن رہنے سے بڑا کوئی جہا د نہیں ہے ۔

Short URL: http://tinyurl.com/jmmojfs
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *