تحفظ حقوق مرداں اور عالمی دن!

Print Friendly, PDF & Email

انٹر نیشنل مینز ڈے 19 نومبر 2016ء کے موقع پر ایک خصوصی تحریر

تحریر: اختر سردار چودھری ،کسووال


مرد (فارسی)آدمی (عبرانی) (انگریزی، Man) مذکر یا نّر انسان کو کہاجاتا ہے ۔یہ لفظ ایک بالغ انسان کے لیے ہی استعمال ہوتا ہے ۔مرد ہمارے معاشرے میں اس آدمی کو کہا جاتا ہے، جو بہادر ،دلیر ،وعدے کا پکا ہو ۔اسی طرح آدمی لفظ حضرت آدم علیہ السلام سے نکالا گیا ہے ،جیسے کہ آدم سب سے پہلے انسان اور تمام انسانوں کا جدامجد ہے ۔دانشوروں نے آدمی ،مرد،بشر،انسان کی الگ الگ مخصوص تشریح کی ہے، ان میں سب سے بلند رتبہ انسان کو حاصل ہے ۔انسان اشرف المخلوقات ہے ۔انسان انس سے ہے۔اللہ کی خوشنودی کے لیے اللہ کے بندوں سے محبت کرنے والا انس کرنے والا انسان ہے ۔دو رْخی, منافقت اور جھوٹ بولنا مرد کی خصوصیات نہیں ہوتیں اقبال کے افکار میں مرد مومن ،انسان کامل ،کا ذکر جا بجا ملتا ہے ۔
ایک بارشیکسپیئر نے کہا تھا کہ‘‘ دنیا کہ اسٹیج پر سب سے خوبصورت کردار عورت کا ہے‘‘ اتنا بڑا اعزاز عورت کو دینے والا مرد ہی تو ہے۔ مرد چاہے باپ، بھائی، بیٹا شوہر یا کوئی بھی رشتہ رکھتا ہو اپنے گھر کے اس مضبوط سائبان کی قدر کیجئے ،عزت کیجئے،محبت کیجئے۔
ہر سال دنیا بھرکے مختلف ممالک میں مردوں کا عالمی 19 نومبر ( انٹر نیشنل مینز ڈے ) دن منایا جاتا ہے ۔ مردوں کا عالمی دن 60 سے زائد ممالک میں منایا جاتا ہے ۔مردوں کا یہ مخصوص دن 19 نومبر 1999ء کو ٹرینی ڈاڈ اور ٹوباگو میں پہلی مر تبہ منایا گیا ۔چین میں یہ دن 2003 ء کو پہلی بار منایا گیا۔ اس میں صحت اور کھیل کو خاص اہمیت دی گئی۔ بھارت میں مردوں کے عالمی دن کا پہلا جشن 19 نومبر 2007 ء کو منایا گیا ۔ برطانیہ میں مردوں کا عالمی دن 19 نومبر 2008 ء۔ امریکہ میں 19 نومبر2009 ء کو پہلی بار منایا گیا۔ہانگ کانگ میں اس دن کے حوالے سے 19 نومبر 2010 ء کو اہم تقریب ہوئی۔ تقریب کا موضوع’ ‘مرد مبارک” تھا۔
مرودوں کا عالمی منانے کا مقصد ان کے حقوق کیلئے آواز بلند کرنا نہیں بلکہ اس لئے منایا جاتا ہے کہ مرد حضرات بھی اپنی صحت پر ذرا توجہ دیں۔ نوجوانوں میں بہتر صحت، مردوں کے ساتھ امتیازی سلوک ، خاندان ، برادری اور بچوں کی دیکھ بھال کرنے کی شراکت اور انسانی اقدار کو فروغ دینا ہے، اس موقع پر پاکستان سمیت دنیا بھر میں مختلف قسم کے سیمینارز، کانفرنسوں اور تقریبات کا ا ہتمام کیا جاتا ہے ۔
میرے خیال میں مردوں کے حقوق کا بھی عالمی دن ہونا چاہئے ۔کیونکہ اس عورتوں کے معاشرے میں مرد سب سے زیادہ مظلوم ہے ۔مردوں کا جینا مشکل ہو گیا ہے ۔آپ بینک جائیں ،ڈاک خانہ جائیں ،نادرا برانچ جائیں وہاں بے چارے مرد قطار میں کھڑے ہوں گے اور خواتین اپنا کام مکمل کروا کر یہ جا وہ جا ۔خاندان میں دیکھیں ساس ،بہو،نند،بیوی ،بہن کے لڑائی جھگڑوں میں سب سے زیادہ بری طرح مرد پس رہا ہوتا ہے اور ان خواتین میں کوئی بھی اس سے خوش نہیں ہوتی ۔اس کے باوجود ہر جگہ عورتوں کی ہی بات کی جاتی ہے، جیسے مرد انسان نہ ہو ۔
دوسری طرف اخبارات و رسائل میں اور اشیاء کی پبلسٹی میں بے شک وہ مردوں کی اشیاء ہوں صرف عورتوں کی تصاویر ہی شائع کی جاتی ہیں ،بیچارے مردوں کی نہیں ۔اسی طرح شاعری میں بھی مرد بے چارے پوری عمر صنفِ نازک کی تعریف اور حْسن کے قصیدلکھتے ہیں ۔کبھی عورتوں نے بھی مردوں کی شان میں کچھ لکھا ہو ۔اس لیے میری درخوست ہے، ایک دن مظلوم مردوں کے لیے بھی منایا جائے اور خواتین کو چائیے کہ وہ مردوں کے حقوق کے لیے آواز اٹھائیں ۔ان کے لیے جو دن رات عورتوں کے حقوق ،برابری کے لیے ایک کئے ہوئے ہیں ،مجھے یہ بھی کہنا ہے کہ عورت اور مرد بالکل بھی برابر نہیں ہیں۔ دونوں کی اپنی اپنی ذمہ داریاں ہوتی ہیں۔ یوں تو ان کے بے شمار شعر اس موضوع پر ہیں ،لیکن یہ شعر دیکھیں جس کے ایک ایک حرف پر کتاب لکھی جاسکتی ہے ۔یہ اشعار مرد کی تعریف پر بھی پورے اترتے ہیں ۔
یقینِ محکم ، عمل پیہم ، محبت فاتح عالم
جہاد زندگانی میں ہیں یہ مردوں کی شمشیریں
کوئی اندازہ کر سکتا ہے اس کے زور بازو کا
نگاہِ مردِ مومن سے بدل جاتی ہے تقدیریں
مرد چاہے باپ ہو ، بھائی ہو ، بیٹا ہو یا شوہر وہ اپنے گھر کے لیے اپنی بیٹی ،بہن،ماں،بیوی کے لیے ایک مضبوط سائبان کی طرح ہے ۔ہم دیکھتے ہیں مرد حضرات ہی دن رات محنت کرکے اپنے خاندان اور ملک کی ترقی کیلئے کردار ادا کرتے ہیں۔اس لیے ان کو بہتر تعلیم ،صحت،
روزگار ،ترقی کے لیے حکومت کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنی چاہیے ۔
مردوں کا عالمی دن مرد حضرات کی صحت کے حوالے سے منایا جاتا ہے ۔ خواتین سے زیادہ مرد حضرات بہت زیادہ امراض کا شکار ہوتے ہیں، اس کی وجہ اس کا روزگار یا کاروبار بھی ہے، خطرناک اور محنت طلب پیشے مردوں کے روزگار ہوتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ 93 فیصد مرد حضرات دوران کام یعنی نوکری کے دوران ہی انتقال کر جاتے ہیں ۔ایک اور بات بھی بے شک مرد عورت سے زیادہ طاقت ور ہوتا ہے ،لیکن حقیقت یہ ہے کہ زیادہ صحت مند نہیں ہوتا ۔
مرد کا کاروبار،نوکری،یا ملازمت ہی اس کوبیمار بنا دیتی ہے، اس کے علاوہ مرد اپنی خوراک کا اتنا خیال نہیں رکھتے جتنا خواتین اسی طرح ذہنی دباؤ نہ صرف کام کی ٹینشن انہیں پریشان کرتی ہے۔سماجی ،گھریلو،معاشرتی ،سیاسی مسائل بھی مردوں کو ہی زیادہ متاثر کرتے ہیں ۔پھر نشہ آور اشیاء کا استعمال مرد حضرات بکثرت کرتے ہیں ۔ورزش میں کمی جیسے مسائل بھی مردوں کی عمر گھٹانے،صحت کی خرابی کا سبب بنتے ہیں ۔
مردحضرات کیلئے خوشخبری بھی آگئی ہے حقوق نسواں کے بعدحقوق مرداں کیلئے قانون سازی ہوگئی ہے ۔گزشتہ روز اسلام آباد میں ا سلامی نظریاتی کونسل نے حقوق مرداں کیلئے قانون سازی کی درخواست منظور کر لی ہے کونسل میں تحفظ حقوق نسواں بل کے ساتھ ساتھ تحفظ حقوق مرداں کے لئے قانون سازی کی تجویز پر غور کیا گیا۔اسلامی نظریاتی کونسل کا تین روزہ اجلاس آج اسلام آباد میں ہوا،مردوں کے حقوق کی درخواست کونسل کے ممبر زاہد محمود قاسمی نے دی۔اجلاس میں ممبر مولانا زاہد محمود قاسمی کا تحفظ حقوق مرداں کے لیئے قانون سازی کا گزشتہ اجلاس میں پیش کیا گیا خط بھی ایجنڈے کا حصہ بنایا گیا ہے۔درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ صرف مرد ہی عورت پرتشدد نہیں کرتا بلکہ عورت بھی مرد پر تشدد کر تی ہے اور مرد کوگھر سے بھی نکال دیاجاتا ہے۔

Short URL: http://tinyurl.com/j3atv6p
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *