حلب سارا لہو لہو ہے

shahid-mushtaq
Print Friendly, PDF & Email

تاریخی شہر حلب شام کا قلب ہے جہاں بشار الکلب اور اور روسی ریچھ اپنی درندگی کی تسکین کے لئے بےگناہوں کے خون سے ہولی کھیل رہے ہیں- روسی فضائیہ کی بمباری ، بشارالاسد اور داعشی تکفیری گروہ کی غنڈہ گردیوں نے پورے شام کی تصویربدل کہ رکھ دی ہے – بالخصوص حلب کی صورتحال انتہائی سنگین اور المناک ہے، پورا شہربمباری سے تباہ ہوچکاہے لاکھوں لوگ ہجرت �پہ مجبورہیں ہرطرف لاشیں بکھری پڑی ہیں ، شرم وحیاءکی پیکر سینکڑوں باحیاء بیٹیاں اپنی عصمتیں داعشی اور رافضی نام نہاد مجاہدوں کے ہاتھوں لٹواچکی ہیں – سنکڑوں چھوٹے معصوم ننھے بچے ہمیشہ کےلئے معذورہوچکے ہیں لوگ اپنےلواحقین کےکفن دفن کابندوبست کرنے سے بھی قاصرہیں لاشوں کے تعفن اوربمباری سے اٹھنے والےگردوغبار کیوجہ سے حلب کی فضاء میں آلودگی بڑھ رہی ہے تو دوسری طرف ڈکٹیٹر بشارالکلب (بشارالاسد)کی افواج نے تمام ہسپتالوں کومکمل طورپہ تباہ کرکہ رکھ دیاہے ،علاج معالجہ تو درکنار دووقت کے کھانے کاحصول بھی ناممکن بنادیاگیاہے، رافضی حکومت ایرانی آشیرواد لئے پورے طمطراق سے شامی سنی مسلمانوں پہ مظالم کے پہاڑتوڑ رہی ہے – ایسےمیں ایرانی پاسداران انقلاب کے ایک سینئر جنرل جواد غفاری کابیان سامنے آیا ہے کہ حلب میں محصور تمام افراد کو اجتماعی طور پر موت کے گھاٹ اتار دیا جائے۔  قارئین واللہ میرے پاس الفاظ نہیں ہیں اس پر تبصرہ کرنے کیلئے ، سوشل میڈیا استعمال کرنےوالے احباب کےلئے ایرانی جنرل کا یہ بیان کوئی حیرت ناک بات نہیں –کٹے پھٹے چھوٹے معصوم بچوں کی لاشوں ، اور مسلمان بچیوں کی اجتماعی و انفرادی آبروریزی کی ویڈیوز اور تصاویر ٹیوٹر فیس بک اور دیگر سوشل سائٹس پہ بہ آسانی بغیر سرچ کئیے بھی مل جاتی ہیں ، حلب نےاس سے پہلے ہلاکوخان کے مظالم بھی دیکھے ہیں مگر شائد آج حلب کے بچے جوان بوڑھےاور عورتیں جس رافضی اور داعشی درندگی کاسامنا کررہے ہیں تاریخ ایسی مثال دینے سے قاصرہے-بڑے سے بڑا جگر وحوصلے والا انسان بھی شامی بچوں پہ گزرنے والی قیامت کی تصاویر دیکھ کرروئے بغیرنہیں رہ سکتا –
-پوری ملت اسلامیہ اجتماعی شعور اور ہمدردی سے محروم ہوچکی ہے بقول برادرم حافظ شفیق الرحمن کے 150کروڑ مسلمانوں نےحلب کے شہریوں کو مرنے کے لئے تنہا چھوڑ دیاہے ایسے میں ایران کی ڈکٹیٹر بشارالاسد کی ہمنوائی ،سعودی عرب کی بے اعتنائی ، مصرکی کج ادائی ، پاکستان کی لاپروائی، اور امت کی پسپائی ان کے کرب اور اذیت کو مزیدگہراکررہی ہے-
حلب میں بنیادی انسانی حقوق بری طرح سے پایمال ہورہے ہیں انسانیت کا مثلہ کیا جارہاہے لاکھوں محصور شہری بیمارزخمی بھوکے کمزور ناتواں کھلے آسمان تلے غیبی امداد کے منتظر ہیں -نہتے مٹھی بھر شامی سنی نوجوان آخرکب تک فرانس ،روس، ایران ،اور رافضی شامی حکومت کا سامنا کرتے رہینگے ،آخرکب ملت اسلامیہ متحد ہوکر انکی دادرسی کومیدان عمل میں اترےگی ،  اس شامی بچے کا مجرم عالم اسلام کا کون سا حکمران ہے ؟ جس کےکٹے پھٹے جسم کو سینے کےلئے بیہوشی کی ادویات نہ ہونےکے باعث ڈاکٹر اسے روتےہوئے قران مقدس کی تلاوت کا مشورہ دیتاہے-کل روز انصاف یہ بچہ کس کاگریبان پکڑے گا—؟ ہم جو ایک بے عمل خودغرض گونگی بہری قوم بن چکے ہیں کیا صرف ہماری دعائیں حلب کے شہریوں کےلئیے زندگی کاسامان پیدا کردینگی ؟ آخرمیں محترمہ ام عبیداللہ کی ایک نظم شائد کسی کے دل پہ دستک دے سکے –
دد کو آؤ تم میری
صدا ہے بنت حوا کی
لٹیرے آگئے سر پہ
چھپوں میں کس آنچل میں
کہ اماں مر گئی میری
کہ بابا دب گئے میرے
جو برسی گولیاں ہم پر
تو آنچل پھٹ گئے سارے
پناہ مانگوں تو کس سے میں
کوئی اپنا نہ دوجا ہے
فقط بے چارگی سی ہے
دو آنسو پاس ہیں میرے
جو آنکھوں سے نکلنے کو
بڑے بے تاب رہتے ہیں
لو! وہ آ گئے وحشی
مجھے یہ نوچ کھائیں گے
میری چادر اتاریں گے
مجھے پامال کر دیں گے
پکارا میں نے ابا کو
پکارا میں نے بھیا کو
مگر وہ مر گئے سارے
کہیں وہ کھو گئے سارے
صدا دی عمر کو میں نے
بچا لو اپنی بیٹی کو
حلب پر آ گئے کتے
حلب پر چھا گئے کتے
آنکھیں تھک گئیں میری
آیا نہ عمر پھر کوئی
نہ قاسم ہی کوئی آیا
چلو ایک کام کرتی ہوں
میں اپنی لاج کا آنچل
حلب کے نام کرتی ہوں

Short URL: http://tinyurl.com/je223bk
QR Code: