گلشن اقبال دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائی۔۔۔۔ تحریر: میاں نصیراحمد

Mian Naseer Ahmad
Print Friendly, PDF & Email

لاہور دھماکے نے ہنستے بستے چہروں سے خوشیاں چھین لی دل میں خوشیاں لے کر سیر کو جانے والے کئی خاندان اجڑ گئے سا نحہ لاہور کے دلخراش واقعہ نے آنکھیں نم کر دی دہشت گردوں نے پکنک مناتی فیملیز کے خوشگوار لمحات کو دکھ اور تکلیف میں بدل دیا ایک خود کش بمبار نے بچوں کے جھولوں کے قریب خود کو اڑا لیا لاہور میں واقع گلشن اقبال پارک میں قیامت ٹوٹ پڑی ، دھماکے سے کئی بچے اور خواتین لقمہ اجل بن گئی دہشت گرد انسانیت اور امن کے دشمن ہیں ظالم درندوں نے اب پارکوں کا رخ کرلیا بم ڈسپوزل سکواڈ کا کہنا ہے کہ خود کش حملے میں 20کلو دھماکہ خیز مواد اور بال بیرنگ استعمال ہوا اتوار کو مسیحی برداری کا ایسٹر کا تہوار اور چھٹی کے دن کی وجہ سے پارک میں کافی رش تھا جس کی وجہ سے قیمتی انسانی جانوں کا زیادہ ضیاع ہوا لاہور میں خود کش حملے کی مذمت کرتے ہوئے متاثرہ افراد سے دلی دکھ کا اظہار کرتا ہوں اور دھماکے کی پرزور مذمت کر تے ہے لاہور کے علاقے علامہ اقبال ٹاون میں واقع گلشن اقبال پارک کے گیٹ نمبر ایک پر اتوار کی شام خود کش حملہ کیا گیاجس کے نتیجے میں بہت سے افراد جاں بحق اور بہت سے زخمی ہو گئے یہاں پر بڑی غور طلب بات یہ ہے کہ حالات کی سنگینی کے باوجود پبلک مقامات پر سکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیوں نہ کیے گئے۔انٹیلی جنس اطلاعات کے باوجود تفریحی گاہوں میں اضافی نفری تعینات نہ ہونا سکیورٹی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے سیکورٹی الرٹس جاری ہوتے رہے ، سیکورٹی سخت ہونے کے دعوے بھی ہوتے رہے لیکن گلشن اقبال پارک کے سیکورٹی انتظامات ایسے کہ نہ دیوار نہ خار دار تاریں لاہور کی معروف آبادی اقبال ٹاؤن میں ا یکڑوں رقبے پر پھیلا گلشن اقبال پارک زندگی کی علامت اور بچوں کی پسندیدہ تفریح گاہ خیال کی جاتی ہے امن و امان کی صورتحال خراب ہوئی تو ہدایات دی گئیں کہ ہر جگہ کی سیکورٹی بہتر بنائی جائے گلشن اقبال میں روزانہ ہزاروں بچے اپنے والدین کے ساتھ سیر کرنے جاتے رہے گلشن اقبال پارک کے داخلی راستے چھ ہیں جن میں سے دو زیر استعمال ہیں لیکن اس پارک کی سیکورٹی کے لئے کوئی واک تھرو نہ میٹل ڈیٹیکٹر اور دیواریں ایسی کہ خستہ حالی اپنی کہانی آپ بیان کر تی ہیں پارک کی نگران تو پی ایچ اے ہے لیکن وہ شاید صرف پھول لگانے اور گرین بیلٹس کی ہی ذمے داری نبھاتی ہے اور وہی ہوا جو سیکورٹی کے ناقص ترین انتظامات کے باعث ہوتا ہے خود کش بمبارنہ گیٹ پر روکا گیا نہ ہی چیک ہوا وہ پہنچا بچوں کے جھولوں تک اور پھر ایسا دھماکہ ہوا کہ سب کچھ خاک ہونے لگا عوامی حلقے مطالبہ کرتے ہیں کہ پارک کی سیکورٹی نہ ہونے کے ذمے داروں کا بھی لازمی تعین کیا جائے یہاں پر بڑی غورطلب بات یہ ہے کہ لاہور پولیس کو تھریٹ لیٹر جاری ہوا تھا ، کسی نے توجہ نہیں دی خط میں واضح تحریر تھا کہ دہشتگرد مون مارکیٹ ، پولیس افسروں اور اہلکاروں کو نشانہ بنا سکتے ہیں مگر ڈی آئی جی آپریشنز نے کوئی خط ملنے کی تردید کر دی لاہور پولیس پھر بے خبر نکلی ، تھریٹ لیٹر جاری ہوا ، کسی نے توجہ نہیں دی ڈی ائی جی اپریشنز کہتے ہیں کوئی لیٹر نہیں ملا تھا تاریخ 17 مارچ 2016 تھریٹ الرٹ جاری ہوا صاف لکھا گیا کہ دہشت گرد مون مارکیٹ پولیس افسران اور اہلکاروں کو نشانہ بنا سکتے ہیں علاقے کا واضح لکھا گیا اقبال ٹاؤن لیکن کسی بھی پولیس افسر یا سیکورٹی ادارے نے اس پر دھیان نہیں دیاڈی ائی جی اپریشنز ڈاکٹر حیدر اشرف بھی اس تھریٹ الرٹ سے غافل نکلے المناک واقعہ ہوگیا ذمہ دار کون دھماکے میں ایک ہی خاندان کے آٹھ افراد بھی زندگی سے منہ موڑ گئے ، سانگھڑ سے سیر کیلئے آئے چار افراد سفاکیت کا نشانہ بن گئے ٹکٹ خریدنے کیلئے جانیوالا خوش قسمت بچ گیا لاہور دھماکا ایک ہی خاندان کی آٹھ زندگیاں لٹ گئیں ، خوشیاں مٹ گئیں نیو مزنگ کا زبیر اہل خانہ کے ساتھ سانگھڑ سے آئے مہمانوں کو سیر کرانے گیا خود تو لوٹ آیا ، لیکن پیاروں کو کھو دیا زبیر ٹکٹ خریدنے گیا ہی تھا کہ قیامت ٹوٹ پڑی چار مہمان چار میزبان ایک ساتھ ہمیشہ کیلئے رخصت ہوگئے المناک واقعہ خاندان پر بھی بجلی بن کر گرا ہر طرف صف ماتم بچھ گئی ظالم درندوں نے اب پارکوں کا رخ کرلیا ہے سانحہ لاہور کے خلاف بلوچستان بھر میں عدالتوں کا بائیکاٹ ہائی کورٹ سمیت ماتحت عدالتوں کے بار رومز پر سیاہ جھنڈے لہرائے گئے سانحہ لاہور کے دلخراش واقع کے خلاف پاکستان بار کونسل کی کال پر کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں وکلاء برادری نے عدالتوں کا بائیکاٹ کیا اور ہائی کورٹ سمیت تمام ماتحت عدالتوں کے بار رومز پر سیاہ جھنڈے لہرائے بائیکاٹ کے باعث کسی قسم کی عدالتی کارروائی نہیں کی گئی تمام مقدمات کو اگلی تاریخوں تک ملتوی کر دیا گیا ہے لاہور میں دہشت گردوں کی بزدلانہ کارروائی کے بعد دنیا بھر کے میڈیا نے شدید غم اور غصے کا اظہار کیا ہے اور دنیا بھر کے لو گوں سے سوال کیا کہ برسلز دھماکوں جیسا رد عمل لاہور کے لیے کیوں نہیں دنیا کی عمارتیں پاکستانی پرچم میں کیوں نہیں رنگی گئیں میاں نصیراحمد کا لم نگارلاہور میں ہونے والے سانحہ کی شدید مذمت کرتا ہے اور مشکل کی اس گھڑی میں لواحقین کے ساتھ ہے لاہور دھماکے میں جاں بحق ہو نے وا لے افراد کے غمز دہ خا ندانوں کے د کھ میں برابر کے شر یک ہیں دعا ہے اللہ تعالی دکھی خا ندانوں کو صبر عطا ء کرے اور پو ری قو م کو دہشگردوں سے محفوظ ر کھے ۔ امین

Short URL: http://tinyurl.com/gvdsnb3
QR Code:


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *